ETV Bharat / state

چھتیس گڑھ : غذائیت سے دو چار بچوں میں 13 فیصد کمی

چھتیس گڑھ میں مکھیہ منتری سوپوشن یوجنا کے تحت ریاست میں غذائیت سے دوچار بچوں میں 13.79 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔

چھتیس گڑھچھتیس گڑھ
چھتیس گڑھ
author img

By

Published : Jun 15, 2020, 2:07 PM IST

ریاست چھتیس گڑھ میں حکومت نے دعوہ کیا ہے کہ مکھیہ منتری سوپوشن یوجنا کی وجہ سے غذائیت سے دوچار بچوں میں گراوٹ دیکھی گئی ہے۔

یہ اسکیم بابائے قوم مہاتما گاندھی کے 150ویں جنم دن پر گذشتہ برس اکتوبر کے ماہ میں شروع کی گئی تھی۔

سال 2019 میں منعقدہ 'وازان تہاڑ' سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق 'ریاست میں 9 لاکھ 70 ہزار بچے غذائیت کا شکار تھے، اور اب ان بچوں میں سے 67 ہزار 889 بچے غذائیت سے آزاد ہو گئے ہیں۔ اس طرح سے حکومت کی جانب سے ایک باضابطہ بیان میں کہا گیا ہے کہ غذائیت سے دوچار بچوں کی تعداد میں 13.79 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جو غذائی قلت کے خلاف جنگ میں ایک بڑی فتح ہے۔

نیشنل فیملی سروے کی اگر بات کریں تو اس سروے کے مطابق پانچ سال کی عمر سے کم کے بچوں میں غذائیت کی کمی ہے اور ان کی تعداد 37.7 فیصد ہے، اس کے علاوہ 47 فیصد عورتیں خون کی کمی کا شکار ہیں، جن کی عمر 15 سال سے 49 سال کے بیچ ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں 9 لاکھ 70 ہزار بچے غذائیت کی کمی سے دوچار ہیں، اور زیارہ تر یہ بچے قبائلی اور دور دراز علاقوں میں رہنے والے ہیں۔

حکومت کے اس بیان میں واضح کیا گیا ہے 'مکھ منتری سوپوشن یوجنا کے تحت غذائیت کی کمی کے شکار بچوں اور عورتوں میں کھانا تقسیم کیا جارہا ہے، اور اس کے علاوہ آنگنواڑی سینٹرز کے ذریعے بھی ضرورت مند افراد تک کھانا تقسیم کیا جارہا ہے'۔

اس کے ساتھ ساتھ خون کی کمی سے متاثرہ افراد کو آئرن، فولک ایسڈ، اینٹی ہیلمینتھ گولیاں فراہم کی جارہی ہیں، تاکہ ان کے جسم میں خون کا اضافہ ہو سکے۔

حکومت نے اپنے بیان میں لکھا ہے 'ریاست میں کووڈ-19 کے بحران کے چلتے سبھی آنگنواڑی سینٹرز بند کر دیے گئے ہیں، ایسے میں وزیر اعلی بھوپیش بھوگیل نے ضرورت مند افراد تک آنگنواڑی ورکرز کے ذریعے کھانا و ادویات پہنچائی ہیں'۔

آپ کو بتا دیں کے ریاست میں مکھ منتری سوپوشن یوجنا کا مقصد علاقے کو تین سالوں کے اندر غذائیت کی کمی سے آزاد کرنا ہے۔

ریاست چھتیس گڑھ میں حکومت نے دعوہ کیا ہے کہ مکھیہ منتری سوپوشن یوجنا کی وجہ سے غذائیت سے دوچار بچوں میں گراوٹ دیکھی گئی ہے۔

یہ اسکیم بابائے قوم مہاتما گاندھی کے 150ویں جنم دن پر گذشتہ برس اکتوبر کے ماہ میں شروع کی گئی تھی۔

سال 2019 میں منعقدہ 'وازان تہاڑ' سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق 'ریاست میں 9 لاکھ 70 ہزار بچے غذائیت کا شکار تھے، اور اب ان بچوں میں سے 67 ہزار 889 بچے غذائیت سے آزاد ہو گئے ہیں۔ اس طرح سے حکومت کی جانب سے ایک باضابطہ بیان میں کہا گیا ہے کہ غذائیت سے دوچار بچوں کی تعداد میں 13.79 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جو غذائی قلت کے خلاف جنگ میں ایک بڑی فتح ہے۔

نیشنل فیملی سروے کی اگر بات کریں تو اس سروے کے مطابق پانچ سال کی عمر سے کم کے بچوں میں غذائیت کی کمی ہے اور ان کی تعداد 37.7 فیصد ہے، اس کے علاوہ 47 فیصد عورتیں خون کی کمی کا شکار ہیں، جن کی عمر 15 سال سے 49 سال کے بیچ ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں 9 لاکھ 70 ہزار بچے غذائیت کی کمی سے دوچار ہیں، اور زیارہ تر یہ بچے قبائلی اور دور دراز علاقوں میں رہنے والے ہیں۔

حکومت کے اس بیان میں واضح کیا گیا ہے 'مکھ منتری سوپوشن یوجنا کے تحت غذائیت کی کمی کے شکار بچوں اور عورتوں میں کھانا تقسیم کیا جارہا ہے، اور اس کے علاوہ آنگنواڑی سینٹرز کے ذریعے بھی ضرورت مند افراد تک کھانا تقسیم کیا جارہا ہے'۔

اس کے ساتھ ساتھ خون کی کمی سے متاثرہ افراد کو آئرن، فولک ایسڈ، اینٹی ہیلمینتھ گولیاں فراہم کی جارہی ہیں، تاکہ ان کے جسم میں خون کا اضافہ ہو سکے۔

حکومت نے اپنے بیان میں لکھا ہے 'ریاست میں کووڈ-19 کے بحران کے چلتے سبھی آنگنواڑی سینٹرز بند کر دیے گئے ہیں، ایسے میں وزیر اعلی بھوپیش بھوگیل نے ضرورت مند افراد تک آنگنواڑی ورکرز کے ذریعے کھانا و ادویات پہنچائی ہیں'۔

آپ کو بتا دیں کے ریاست میں مکھ منتری سوپوشن یوجنا کا مقصد علاقے کو تین سالوں کے اندر غذائیت کی کمی سے آزاد کرنا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.