سرینگر: کشمیر میں ان دنوں اخروٹ اترانے کا سیزن عروج پر ہے۔ اس دوران اخروٹ اترانے کے دوران کئی افراد درخت سے گر کر لقمہ اجل بن جاتے ہے۔جموں و کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے کھاگ علاقے میں ایک 45 سالہ شخص اخروٹ کے درخت سے گر کر فوت ہوگیا۔ اہک مقامی باشندے نے فون پر اس واقعہ کی تصدیق کی اور بتایا کہ ضلع راجوری سے تعلق رکھنے والے رفیق احمد کسر کی موت اس وقت واقع ہو گئی جب وہ ایک اخروٹ کے درخت سے اچانک توازن کھو کر گر گیا۔ اگرچہ زخمی حالت میں مذکورہ شخص کو فوری طور پر نزدیکی ہسپتال لے جایا گیا۔ تاہم ڈاکٹروں نے اسے وہاں مردہ قرار دیا۔تمام طبی اور قانونی لوازمات پورے کرنے کے بعدلاش کو لواحقین کو سپرد کی گئی ہے۔
ادھر شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے کچوا علاقے میں ایک شخص اخروٹ کے پیڑ سے گر کر ہلاک ہوگیا۔ اگرچہ مذکورہ شخص کو فوری طور نزدیکی پرائمری ہیلتھ سینٹر چندوسہ لے جایا گیا، تاہم ڈاکٹروں نے اسے وہاں مردہ قرار دے دیا۔ متوفی کی شناخت اوڑی کہ لچھی پورا علاقے کے منظور احمد نجار ولد محمد رمضان نجار کے بطور ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: Man Falls From Walnut Tree ترال میں اخروٹ کے درخت سے گر کر شہری جاں بحق
واضح رہے کہ اخروٹ کے درختوں سے اخروٹ اتارنا جہاں اپنی نوعیت کا ایک منفرد کام ہے، وہیں ایک ایسا جوکھم بھرا کام ہے جس میں اس کام کے کرنے والے کو جان گنوانے کا خطرہ ہر آن لگا رہتا ہے۔ اخروٹ کے درخت دیگر پھل کے درختوں جیسے سیب، ناشپاتی، انار، وغیرہ سے قد وقامت میں بڑے ہوتے ہیں اور ان سے اخروٹ اتارنے کا عمل بھی مذکورہ پھل اتارنے کے کاموں سے بھی مختلف ہے۔ اخروٹ اتارنے کے کام میں مہارت کے ساتھ ساتھ مزدور کا ہوشیار، بیدار مغز اور بہادر ہونا بھی شرط اول ہے۔ اس کام کا ماہر ایک لمبا سا ڈندا اٹھائے درخت کی ایک مضبوط شاخ پر بیٹھ کر زور زور سے باقی شاخوں کو مارتا ہے جس سے ان پر لگے اخروٹ نیچے گر جاتے ہیں اور اس دوران ایسا بھی ہوتا ہے کہ توزان یا توجہ کھو جانے کے ساتھ ہی مزدور خود بھی اخروٹوں کے ساتھ نیچے گر جاتا ہے۔