سنہ 1857 میں وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں تعمیر کیے گئے پہلے امام بارگاہ کو 1925 میں مزید وسعت دی گئی۔ امام بارگاہ بڈگام گنجائش کے لحاظ سے وادی کے دیگر امام بارگاہوں کی نسبت کافی بڑا ہے۔
عمارت پانچ داخلی دروازوں پر مشتمل ہے۔ ہر دروازے کی لمبائی تقریبا بارہ فٹ ہے۔ ان میں سے ایک داخلی دروازہ خواتین کے لیے مخصوص ہے۔
فن تعمیرات کے لحاظ سے امام بارگاہ کئی اہمیتوں کا حامل ہے۔ عمارت میں شیشوں کے بجائے روایتی پنجرہ کاری کا استعمال کیا گیا ہے۔ دوسری منزل میں موجود کھڑکیوں کی پنجرہ کاری کو اس ترتیب سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ خواتین کو مردوں کے ہال یا امام و خطیب پر برابر نگاہ رہتی ہے، تاہم مرد حضرات پنجرہ کاری کے ا’س پار نہیں دیکھ سکتے۔
امام بارگاہ کے وسط میں ایک بڑا گنبد موجود ہے جس پر فارسی میں اشعار درج کرکے انہیں خوبصورت پیپر ماشی سے مزین کیا گیا ہے۔
امام بارگاہ کی ایک اور خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں پتھر کے بنے باسٹھ کھمبے (Pillars) ہیں جنہیں امام بارگاہ کی تعمیر کے دوران ہی تراشا گیا تھا اور ان میں آٹھ کھمبے بغیر جوڑ کے ایک ہی پھتر سے تراشے گئے ہیں۔