وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے چاڈورہ سے چند ماہ قبل ایس او جی کیمپ سے ایک ایس پی او دو AK-47 رائفلیں اور تین میگزین اور ایک مقامی لڑکے کو لے کر فرار ہوا تھا، کو آج سکیورٹی فورسز نے چاڈورہ علاقے کے حیات پورہ سے گرفتار کیا ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ایک مخصوص اطلاع ملنے پر سکیورٹی فورسز کی 53 آر آر، 181 سی آر پی ایف، ایس او جی چاڈورہ اور بڈگام پولیس نے حیات پورہ چاڈورہ کا محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی عمل میں لائی۔ تلاشی کارروائی کے دوران ایک گاڑی محاصرہ توڑ کر فرار ہونے کی کوشش کر رہی تھی جس کو بڑے احتیاط اور ہوشیاری کے ساتھ روکا گیا۔ اس دوران گاڑی میں موجود افراد نے طاقت کا مظاہرہ کیا جس کو فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے قابو میں کیا۔
گرفتار شدہ افراد کی شناخت سابق فرار شدہ ایس پی او اہلکار الطاف حسین بھٹ ولد غلام حسن بھٹ بیلٹ نمبر 1197 ساکنہ قاضی پورہ چاڈورہ اور ان کے تین ساتھی شبیر احمد بھٹ، جمشید ماگرے اور زاہد ڈار کے طور ہوئی ہے، جن کا تعلق پلوامہ ضلع سے بتایا جا رہا ہے۔ چھان بین کرنے پر ان کی تحویل سے اسلحہ و گولہ بارود اور کچھ دستاویزات برآمد کیے گئے۔
تحقیقات کرنے پر پتہ چلا ہے کہ ان تینوں افراد کا تعلق عسکریت پسند تنظیم جیش محمد سے ہے اور یہ علاقے میں سرگرم تھے۔ پولیس کے مطابق یہ تخریبی کام انجام دینے کی فراق میں تھے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ الطاف حسین بھٹ بطور ایس پی او جموں و کشمیر پولیس میں نوکری کر رہا تھا اور وہ ایس او جی کیمپ چاڈورہ میں تعینات تھا جہاں سے وہ 03 میگزین اور دو AK-47 رائفلیں لے کر 24 اکتوبر کو فرار ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ایک اور چاڈورہ قصبے کا مقامی لڑکا جہانگیر بھی عسکریت پسندوں کے صفوں میں شامل ہوا تھا جس کو بعد میں ایک محاصرے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
اس ضمن میں ایک ایف آئی آر زیرِ نمبر 242/2020 (یو اے پی اے) پولیس اسٹیشن چاڑورہ میں درج کی گئی اور پولیس نے اس معاملے میں مزید تحقیقات شروع کردی ہے۔