جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر کے ٹاکن پورہ سے تعلق رکھنے والے خورشید احمد ریشی، جنہیں محکمۂ ایگریکلچر کی جانب سے 'پراگریسو ایوارڈ' سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے چند روز قبل لائیو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے وزیراعظم نریندر مودی سے آرگینک فارمنگ سے متعلق بات چیت کی۔ جس دوران وزیراعظم نے ان کی سراہنا کی۔
نریندر مودی نے آرگینک فارمنگ کرنے والے خورشید ریشی سے بات چیت کے دوران ان سے گھر بار اور سابقہ نوکری کے بارے میں جانکاری حاصل کی اور ساتھ ہی ان کو مبارکباد دی کہ انہوں نے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود آرگینک فارمنگ کو ترجیح دی۔
اس ٹریننگ کو مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اپنی کھیتوں میں آرگینک فارمنگ کو باضابطہ طور پر شروع کیا۔ انہوں نے زیادہ تر شملہ مرچ، مرچی، بینگن اور کھیرا کی کاشت کاری کی جس سے انہیں کافی منافع ہوا اور انہوں نے نجی نوکری چھوڑ دی۔
ریشی اس کے علاوہ میں ٹماٹر، آلو، پیاز، لہسن، پالک، گاجر، مولی، شلجم، لوکی وغیرہ بھی اُگاتے ہیں۔
انہوں نے کہا آرگینک فارمنگ سے تیار ہونی والی سبزیوں کو ہم محکمے ایگریکلچر کی جانب سے قائم کردہ "آرگینک منڈی" واقع لال منڈی سرینگر میں محکمے کی ہی ریفریجریٹیڈ گاڑی کے ذریعے وہاں تک لے جاتے ہیں اور بعد میں فروخت کرتے ہیں۔ کورونا لاک ڈاؤن کے باوجود بھی انہیں اپنی تیار گردہ سبزیوں کو فروخت کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔
واضح رہے ریشی کو اس سال محکمے ایگریکلچر کی جانب سے "پروگریسو فارمر ایوارڈ" سے بھی نوازا گیا۔ اپنے کام کی بدولت انہیں ملک کے دیگر پانچ کسانوں کے ساتھ لائیو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ وزیراعظم نریندر مودی سے براہ راست بات چیت کرنے کا موقع فراہم ہوا۔
وزیر اعظم نے انہیں اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود آرگینک فارمنگ کو اپنانے پر مبارکباد دی اور ساتھ ہی ان کے طریقۂ کار کو سراہا۔
قابل ذکر ہے کہ گورنمنٹ کی جانب سے انہیں سالانہ 6 ہزار روپے واگزار کیے جاتے ہیں جو تین قستوں میں چار چار مہینوں کے بعد اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے جاتے ہے۔
ریشی کا کہنا ہے کہ وہ یہ پیسے ہائیبِرڈ سیڈ خریدنے میں استعمال کرتے ہیں۔ ریشی نے وزیراعظم، ریاستی حکومت اور محکمے ایگریکلچر سے گزارش کی ہے کہ اس رقم میں اضافہ کیا جائے۔
انہوں نے کشمیر کے عوام خصوصاً کسانوں اور پڑھے لکھے نوجوانوں کو پیغام دیا ہے کہ وہ سرکاری ملازمت کے بجائے آرگینگ فارمنگ کی طرف دھیان دیں۔