بڈگام: گذشتہ روز ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقہ میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے تحصیل آفس میں کشمیری پنڈت راہل بٹ کو گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ اس معاملے پر کشمیر کے مختلف علاقوں میں پنڈتوں نے احتجاجی دھرنہ دیا اور انتظامیہ سے اس حملے کے قصواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔ اس بیچ شیخ پورہ میں مقیم کشمیری پندتوں نے ڈی سی بڈگام شہباز احمد پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ راہل کی اہلیہ نے ڈی سی بڈگام کو خطرات کے پیش نظر پہلے ہی انتباہ دیا تھا اور راہل کو دوسری جگہ ٹرانسفر کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ کشمیری پنڈت نے الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ ڈی سی نے راہل کی متعدد درخواستوں کو مسترد کر دیا اور آج یہ دن دیکھے کو ملا کہ راہل ہمارے بیچ نہ رہے۔
کشمیری پنڈت امت نے کہا کہ انتظامیہ پنڈت ملازمین کو سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہ پی ایم پیکچ کے تحت پنڈتوں کو حساس علاقوں میں تعینات کیا گیا جہاں ان کی جان کو خطرہ ہے۔ وہیں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ڈی سی بڈگام شہباز احمد سے ردعمل جانے کی کوشش کی تو متعدد بار کال اور ٹیکسٹ مسیج کرنے کے باوجود ڈی نے کوئی جواب نہیں دیا۔
مزید پڑھیں:
- Militants Killed in Bandipora: کیا بانڈی پورہ میں مارے گئے عسکریت پسند راہل بٹ کی ہلاکت میں ملوث تھے؟
- SIT Formed To Probe Rahul Killing: راہل بٹ کی ہلاکت پر ایس آئی ٹی تشکیل
واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے کشمیری پنڈت راہل بھٹ کی ہلاکت میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کی خاطر ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی۔ انتظامیہ نے چاڈورہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو اٹیچ کرنے کے بھی احکامات صادر کیے، اس کے علاوہ راہل کی اہلیہ کو نوکری اور ان کی بچی کو تمام تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا گیا۔
وہیں نیشنل نیوز چیلز کی جانب سے ذرائع کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ بانڈی پورہ میں آج ہوئے انکاؤنٹر میں مارے گئے عسکریت پسند راہل بٹ کی ہلاکت میں ملوث تھے۔ تاہم ای ٹی وی بھارت نے جب اس معاملے پر پولیس کے اعلیٰ افسران سے رابطہ کیا تو انہوں نے نہ اس کی تردید کی نہ ہی تائید کی۔