وادی کشمیر میں برفباری کے باعث عام زندگی مفلوج ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بنیادی سہولت کا فقدان رہتا ہے۔ اس کے علاوہ کھیل کود کی سرگرمیاں بھی تھم سی جاتی ہیں۔ یہ برف بچوں کے لیے قید خانہ بھی بن جاتا ہے، لیکن بچوں کی آزادی کو کہاں کوئی روک پایا ہے۔
سخت سردی کے باوجود یہ بچے تفریح کے لیے کوئی نہ کوئی راستہ نکال ہی لیتے ہیں۔ کہیں برف کو اپنے میدان بنا کر کرکٹ کھیلتے نظر آتے ہیں تو کہیں پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال کر کے برف سے بھرے ڈھلانوں پر اسکیٹنگ کا مزہ لیتے ہیں۔
سرینگر میں درجہ حرارت منفی 5.2 ریکارڈ
ان بچوں کو نہ ہی ٹھنڈ کی پرواہ رہتی ہے اور نہ ہی چوٹ لگنے کا ڈر، موج میں رہ کر اپنی خواہشوں کو پورا کرتے ہیں۔ یہ بچے پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال کرکے کافی اونچائی سے پھسل رہے ہیں۔ اس کے لیے پہلے یہ ایک ٹریک تیار کرتے ہیں۔
ان بچوں کو خود بھی پتہ نہیں ہوتا کہ آگے کیا ہوگا مگر وہ پھر بھی اپنے کھیل کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بہر حال یہ سرگرمیاں ان بچوں کی ذہنی طور پر تندرست رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔