وادی کشمیر میں محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے عین مطابق ہفتے کی علی الصبح سے ہی تازہ برف باری شروع ہوئی۔
وادی میں تازہ برف باری کے بیچ شبانہ درجہ حرارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جس سے ٹھٹھرتی سردی سے لوگوں کو قدرے راحت نصیب ہوئی۔
تازہ برف باری کی وجہ سے فضائی و زمینی ٹرانسپورٹ متاثر ہوئے۔ائر پورٹ ذرائع کے مطابق سرینگر بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ہفتے کے صبح کی پروازیں موخر کی گئیں۔
ادھر سڑکوں پر تازہ برف باری سے پھسلن پیدا ہوئی ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل متاثر ہوگئی ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق دیہی علاقوں میں ٹرانسپورٹ مکمل طور پر معطل ہے۔ میدانی علاقوں میں اگر چہ گاڑیوں کی جزوی نقل وحمل جاری رہی لیکن گاڑیاں کچھوے کی رفتار سے چل رہی تھیں اور کئی گاڑیوں کے ایک دوسرے کے ساتھ ٹکرانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
کووڈ-19 سے سی آر پی ایف جوان سمیت 4 کی موت
محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق دارلحکومت سرینگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 2.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 6.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
بتادیں کہ سرینگر میں 14 جنوری کو رواں سیزن کی سرد ترین رات درج ہوئی تھی جب کم سے کم درجہ حرارت منفی 8.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا اور سردیوں کا پچیس سالہ پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا۔
وادی کے مشہور سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 1.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ رات کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 7.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 0.4 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ قاضی گنڈ میں منفی 4.0 ڈگری سینٹی اور ککر ناگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں چالیس روزہ چلہ کلان کا آخری مرحلہ چل رہا۔ اہلیان وادی کا ماننا ہے کہ چلہ کلان نے رواں سیزن کے دوران برسوں بعد اپنی بھر پور طاقت کا مظاہرہ کرکے لوگوں کو گونا گوں مشکلات سے دوچار کر دیا۔
چلہ کلان 31 جنوری کو اختتام پذیر ہوگا اور اس کے بعد 20 روزہ چلہ خورد تخت نشین ہوگا تاہم چلہ خورد میں سردیوں کے زور میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔