ETV Bharat / state

Charar e Sharif Minaret Partially Damaged : زلزلے کے سبب چرار شریف زیارت گاہ کے مینار کو جزوی نقصان - Charar e Sharif Minaret Partially Damaged by Earthquake

Charar e Sharif Minaret Partially Damaged : مینار کا ایک حصہ ٹوٹ کر اٹک جانے کے واقعے پر سوشل میڈیا میں بحث شروع ہوگئی ہے اور بعض لوگ اسے کسی انجانی آفت کا پیش خیمہ قرار دے رہے ہیں جبکہ کئی لوگ اسے مفروضہ مان کر توہمات کو رد کرنے کی وکالت کررہے ہیں۔

Charar e Sharif Miraret Partially Damaged : زلزلے کے سبب چرار شریف زیارتگاہ کے مینار کو جزوی نقصان
Charar e Sharif Miraret Partially Damaged : زلزلے کے سبب چرار شریف زیارتگاہ کے مینار کو جزوی نقصان
author img

By

Published : Feb 5, 2022, 3:12 PM IST

Updated : Feb 5, 2022, 9:10 PM IST

جموں و کشمیر میں ہفتہ کی صبح زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئےEarthquake Jolts Kashmir، جھٹکوں کی ریکٹر اسکیل پر شدت 5.7 بتائی جا رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلے کا مرکز افغانستان میں واقع ہندوکش کا علاقہ بتایا جا رہا ہے۔

زلزلے کے سبب کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے تاہم وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے چرار شریف علاقے میں واقع زیارت حضرت شیخ العالمؒ کے آستان عالیہ کے ایک مینار کو جزوی نقصان Charar e Sharif Minaret Partially Damaged پہنچا ہے۔

زیارت چرارِشریف کے وقف بورڈ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’’شدید زلزلے کی وجہ سے علمدار کشمیر کی زیارت کے مینار کا تاج جھک گیا ہے earthquake Damages Charar e Sharif Minaret جس کی وجہ سے اس نے اپنی اصل شکل کھو دی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ زیارت گاہ کو کوئی بڑا نقصان نہیں پہنچا ہے تاہم اندرون و بیرون کامعائنہ کیا جا رہا ہے۔

یہ زیارت 1995 میں اسوقت خاکستر ہوگئی تھی جب عسکریت پسندوں اور فوج کے درمیان ایک طویل جھڑپ ہوئی تھی۔ فوج نے عسکریت پسندوں کی موجودگی کے بعد زیارت گاہ کو کئی ہفتوں تک محصور کیا تھا۔ ان عسکریت پسندوں کی قیادت پاکستان سے تعلق رکھنے والی میجر مست گل نے کی تھی۔ عسکریت پسند زیارت گاہ میں آگ لگنے کے بعد فرار ہوگئے تھے۔ زیارت گاہ میں آگ کے بارے میں مختلف دعوے کئے جاتے رہے ہیں۔

اس ہولناگ آگ میں چرار شریف کا گنجان قصبہ بھی کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا تھا۔ بعد میں حکومت نے ایک وسیع باز آبادگاری منصوبے کے تحت نہ صرف قصبے کو دوبارہ تعمیر کیا بلکہ خانقاہ کوبھی از سر نو تعمیر کیا گیا۔

حالانکہ یہ الزامات بھی لگائے جارہے ہیں کہ خانقاہ اور اس سے ملحقہ مسجد کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر رقومات میں خرد برد کیا گیا۔ مسجد کی تعمیر میں نقائص پائے گئے ہیں جس کی وجہ سے اس میں نماز پڑھنے پر پابندی بھی عائد کی گئی کیونکہ ماہرین کو خدشہ ہے کہ اضافی لوگوں کی موجودگی سے اس عمارت کے گرنے کے امکانات ہیں۔

خانقاہ کے تاج کو ہوئے نقصان کے بعد سوشل میڈیا میں بحث شروع ہوگئی ہے اور بعض لوگ اسے کسی انجانی آفت کا پیش خیمہ قرار دے رہے ہیں جبکہ کئی لوگ اسے مفروضہ مان کر توہمات کو رد کرنے کی وکالت کررہے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یہ کسی انجانی آفت کا پیش خیمہ نہیں ہے بلکہ ان انجینئروں کا محاسبہ کیا جانا چاہئے جنہوں نے ایسا مینار لگایا جو 7۔5 شدت کا زلزلہ بھی برداشت نہیں کرسکتا۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ناگہانی آفات میں مساجد یا خانقاہوں کو نقصان پہنچنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔

کشمیر میںحضرت شیخ العالم یا شیخ نورالدین ولی کو ولیوں کے سردار کا درجہ حاصل ہے۔ انکی زیارت گاہ پر ہر سال لاکھوں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں۔

جموں و کشمیر میں ہفتہ کی صبح زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئےEarthquake Jolts Kashmir، جھٹکوں کی ریکٹر اسکیل پر شدت 5.7 بتائی جا رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلے کا مرکز افغانستان میں واقع ہندوکش کا علاقہ بتایا جا رہا ہے۔

زلزلے کے سبب کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے تاہم وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے چرار شریف علاقے میں واقع زیارت حضرت شیخ العالمؒ کے آستان عالیہ کے ایک مینار کو جزوی نقصان Charar e Sharif Minaret Partially Damaged پہنچا ہے۔

زیارت چرارِشریف کے وقف بورڈ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’’شدید زلزلے کی وجہ سے علمدار کشمیر کی زیارت کے مینار کا تاج جھک گیا ہے earthquake Damages Charar e Sharif Minaret جس کی وجہ سے اس نے اپنی اصل شکل کھو دی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ زیارت گاہ کو کوئی بڑا نقصان نہیں پہنچا ہے تاہم اندرون و بیرون کامعائنہ کیا جا رہا ہے۔

یہ زیارت 1995 میں اسوقت خاکستر ہوگئی تھی جب عسکریت پسندوں اور فوج کے درمیان ایک طویل جھڑپ ہوئی تھی۔ فوج نے عسکریت پسندوں کی موجودگی کے بعد زیارت گاہ کو کئی ہفتوں تک محصور کیا تھا۔ ان عسکریت پسندوں کی قیادت پاکستان سے تعلق رکھنے والی میجر مست گل نے کی تھی۔ عسکریت پسند زیارت گاہ میں آگ لگنے کے بعد فرار ہوگئے تھے۔ زیارت گاہ میں آگ کے بارے میں مختلف دعوے کئے جاتے رہے ہیں۔

اس ہولناگ آگ میں چرار شریف کا گنجان قصبہ بھی کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا تھا۔ بعد میں حکومت نے ایک وسیع باز آبادگاری منصوبے کے تحت نہ صرف قصبے کو دوبارہ تعمیر کیا بلکہ خانقاہ کوبھی از سر نو تعمیر کیا گیا۔

حالانکہ یہ الزامات بھی لگائے جارہے ہیں کہ خانقاہ اور اس سے ملحقہ مسجد کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر رقومات میں خرد برد کیا گیا۔ مسجد کی تعمیر میں نقائص پائے گئے ہیں جس کی وجہ سے اس میں نماز پڑھنے پر پابندی بھی عائد کی گئی کیونکہ ماہرین کو خدشہ ہے کہ اضافی لوگوں کی موجودگی سے اس عمارت کے گرنے کے امکانات ہیں۔

خانقاہ کے تاج کو ہوئے نقصان کے بعد سوشل میڈیا میں بحث شروع ہوگئی ہے اور بعض لوگ اسے کسی انجانی آفت کا پیش خیمہ قرار دے رہے ہیں جبکہ کئی لوگ اسے مفروضہ مان کر توہمات کو رد کرنے کی وکالت کررہے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یہ کسی انجانی آفت کا پیش خیمہ نہیں ہے بلکہ ان انجینئروں کا محاسبہ کیا جانا چاہئے جنہوں نے ایسا مینار لگایا جو 7۔5 شدت کا زلزلہ بھی برداشت نہیں کرسکتا۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ناگہانی آفات میں مساجد یا خانقاہوں کو نقصان پہنچنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔

کشمیر میںحضرت شیخ العالم یا شیخ نورالدین ولی کو ولیوں کے سردار کا درجہ حاصل ہے۔ انکی زیارت گاہ پر ہر سال لاکھوں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں۔

Last Updated : Feb 5, 2022, 9:10 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.