ضلع اسپتال بڈگام کی بنیاد انیس سو اناسی میں رکھی گئی۔ کئی سرکاریں تبدیل ہوئیں، انتظامیہ میں کئی تبدیلیاں آئیں مگر ضلع ہسپتال بڈگام میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھنے کو ملی۔ ستم یہ ہے کہ ضلع اسپتال بڈگام کے کیجولٹی بلاک میں صرف بارہ بیڈ ہیں۔ اسکے علاوہ اسپتال میں سی ٹی اسکین جیسی اہم سہولت دستیاب نہیں ہے۔
آپکو بتادیں اسپتال صرف تین کنال اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے جسکی وجہ سے نا تو اسے وسیع کیا جا سکتا ہے اور نا ہی نئی ٹیکنالوجی کے تحت کوئی اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔
جگہ نہ ہونے کی وجہ سے اسپتال سے ڈگری کالج بڈگام کی جانب جانے والی سڑک پر ٹریفک جام رہتا ہے کیونکہ ہسپتال میں پارکنگ کی بھی کوئی سہولت نہیں ہے۔ لوگوں نے کہا کہ ہم نے کئی مرتبہ انتظامیہ کے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا مگر کوئی مداوا نہیں کیا گیا۔ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ سال بیک ٹو ولیج مہم کے دوران انتظامیہ نے کئی وعدے کئے مگر وعدے وفا نہ ہوئے۔
مقامی لوگوں کے مطابق انتظامیہ نے کچھ سال قبل نیا اسپتال بنانے کے لئے اراضی کی نشاندہی کی تھی۔ نشاندہی کرنے کے بعد آگے کی کارروائی نہیں کی گئی۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جگہ کی کمی کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے اسپتال پر کارروائی جاری ہے اور اب یہ معاملہ یوٹی انتظامیہ کے پاس ہے اور اُمید ہے کہ جلد ہی کوئی راہ سامنے نکل کر آئے گی۔
لوگوں کی بھی مانگ ہے کہ انتظامیہ کو چاہئے کہ نیا اسپتال بنایا جائے تاکہ انہیں بھی دیگر اضلاع کی طرح سوپر اسپیشئلٹی اسپتال کی سہولت میسر ہو سکے۔