وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے دہارمنہ علاقے میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب ماگام سے تعلق رکھنے والے ستائیس سالہ ڈرائیور علی محمد کی لاش برآمد ہوئی۔
مقامی لوگوں نے اسکی اطلاع پولیس کو دی جنہوں نے لاش کو طبی و قانونی لوازمات کے لیے اپنی تحویل میں لے لیا۔
مقامی لوگوں نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا اور اسے قتل قرار دیتے ہوئے قصورواروں کو جلد پکڑنے کا مطالبہ کیا۔ لوگوں نے بتایا کہ واردات کے حوالے سے ایک سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج وائرل ہوئی جس سے لگ یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ علی محمد کی موت قدرتی طور واقع نہیں ہوئی بلکہ اسے ’’سوچی سمجھی سازش کے تحت قتل کر دیا گیا ہے۔‘‘
علی محمد کی لاش کو انکے آبائی علاقہ مالموہ، ماگام پہنچاتے ہی وہاں صف ماتم بچھ گئی۔ مقامی لوگوں نے اس حوالے سے احتجاجی کیا اور ’’قاتلوں‘‘ کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے اس کی نسبت سے کیس درج کرکے کارروائی شروع کر دی ہے۔ پولیس کے مطابق فوت ہوئے شخص کے جسم پر اذیتوں کے نشان موجود نہیں تھے جبکہ ابتدائی طبی رپورٹ کے مطابق انکی موت حرکت قلب بند ہونے سے واقع ہوئی۔
پولیس نے مزید کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ اور مزید تفتیش کے بعد ہی یہ واضح ہوگا کہ یہ قتل تھا یا قدرتی موت۔