بڈگام: وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے بڈگام کورٹ کمپلیکس کو ضلع کے اچھگام علاقے میں منتقل کرنے کے حکومتی فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے اس فیصلہ پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ اچھگام ضلع صدر مقام سے 11 کلومیٹر سے بھی زائد فاصلہ پر واقع ہے اور یہاں کورٹ منتقل کیے جانے سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انجمن شرعی شیعان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی زیر صدرات بڈگام میں واقع ان کی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں سیول سوسائٹی ممبران، اقلیتی برادری سے وابستہ لیڈران کے علاوہ اوقاف کمیٹیوں کے اراکین نے شرکت کی۔ اس میٹنگ میں حکومتی فیصلے پر تفصیلی بات چیت کی گئی متفقہ طور ایل جی منوج سنہا سمیت ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ کے چیف جسٹس سے اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی گئی۔
شرکاء کے مطابق ’’بڈگام کورٹ کمپلیکس کی مجوزہ منتقلی سے نہ صرف وکلاء برادری بلکہ مختلف مقدمات، عرضیوں کے سلسلے میں کورٹ آنے والے عرضی گزاروں، مدعا علیہ وغیرہ کو کافی زہمت ہوگی۔ میٹنگ کے دوران ایک خصوصی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا جو اس فیصلے کے خلاف متعلقہ فورمز سے رجوع کرے گی تاکہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: بڈگام: ضلع کورٹ کمپلیکس میں شجرکاری
قابل ذکر ہے کہ اس وقت جہاں ضلع کورٹ کمپلیکس واقع ہے وہ نہ صرف ضلع کا سنٹر پوئنٹ ہے بلکہ دیگر ضلع محکمہ جات کے بھی نزدیک ہے، جن میں ڈی سی آفس کمپلیکس بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں بڈگام ضلع کے اطراف و اکناف میں رہائش پذیر لوگوں کو اچھگام کے بجائے ضلع صدر مقام، جہاں اس وقت کورٹ کپلیکس واقع ہے، پہنچنے میں آسانی رہتی ہے۔ صدر مقام سے اچھگام کورٹ کمپلیکس منتقل کیے جانے کے فیصلے کے خلاف عوامی سطح پر بھی ناراضگی ظاہر کی جا رہی ہے۔