مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام میں رنگہ زبل علاقے میں محکمہ صحت کی جانب سے ایک این ٹی پی ایچ سی (طبی مرکز) کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا تاہم ایک نزدیکی علاقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے اعتراض کے بعد کام روک دیا گیا جسے آج تک از سر نو شروع نہیں کیا گیا۔
علاقہ رنگہ زبل میں طبی سہولیات کے فقدان کے حوالے سے مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں معمولی بخار کے بعد نزدیکی طبی مرکز تک مریض کو لے جانے میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایک مقامی باشندے نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’خانصاحت طبی مرکز تک جانے کے لیے ہمیں ایک ہزار روپے کرایہ دینا پڑتا ہے۔‘‘
برسوں پہلے علاقے میں طبی مرکز کی تعمیر شروع کیے جانے کے بعد علاقے نے راحت کی سانس لی تھی تاہم اس پر اسٹے آرڈر (امتناعی احکامات) کے بعد کام کو روک دیا گیا۔ مقامی باشندوں کے مطابق عدالت کی جانب سے تعمیر بحال کرنے کی ہدایت جاری کرنے کے باوجود بھی محکمہ صحت اس کے تئیں سنجیدہ نہیں۔
علاقے میں فی الوقت طبی مرکز ایک کرائے کی عمارت میں کام انجام دے رہا ہے تاہم مقامی باشندوں کے مطابق اس میں طبی عملہ موجود ہے نہ طبی سہولیات میسر ہیں، جس کے سبب علاقے کی کثیر آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس ضمن میں ایس ڈی ایم خانصاحب سید احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حلقہ رنگہ زبل میں طبی مرکز کی تعمیر کے حوالے سے کچھ تنازعہ بپا ہوا تھا جو اب حل ہو چکا ہے، اس حوالے سے متعلقہ افسران سے رپورٹ طلب کرکے فوری طور اس پر کارروائی کی جائے گی۔
موجودہ طبی مرکز میں طبی سہولیات کے فقدان کا اعتراف کرتے ہوئے سید احمد نے کہا: ’’عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب ڈاکٹروں کی قلت کے پیش نظر طبی و نیم طبی عملہ کو اکثر و بیشتر ضلع صدر مقامات منتقل کیا گیا تھا، تاہم جلد ہی علاقہ رنگہ زبل میں طبی سہولیات کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔‘‘