لوگوں کا کہنا ہے کہ ''مذکورہ بینک میں ایک معمولی اکاؤنٹ سٹیٹمنٹ نکالنے میں ہفتے لگ جاتے ہیں۔ اس طرح پاس بک میں انٹری کرنے کے عوض بنک کے چکر لگانے پڑھتے ہیں اور پورا پورا دن انتظار کرنے کے باوجود بھی پاس بک میں انٹری نہیں ہو پاتی ہے۔ یہ بینک برانچ سڑک کنارے ایک نجی مکان میں قائم ہے جس میں جگہ کی بہت ہی زیادہ تنگی ہے۔''
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عبدالرشید حجام نے سڑک کنارے قطار میں اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں یہاں پر بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم یہاں پر ایک ہی قطار میں مرد و زن اپنی اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ یہاں پر ایک ہی کاؤنٹر ہے۔ْ جبکہ یہاں 02 سے 04 کاونٹر ہونے چاہیے. اپنا پیسہ نکالنے یا جمع کرانے کے لئے ہمیں ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں. مذکورہ گاہک نے بینک ملازمین پر الزام عائد کیا کہ وہ بہت ہی سست ہے جس کی وجہ سے کوئی کام وقت پر نہیں ہوتا ہے.
شونگلی پورہ کھاگ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان مختار احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'کھاگ علاقہ کافی بڑا ہے اور بینک کی صرف ایک شاخ ہے جس کی وجہ سے ہمیں سٹیٹمنٹ، انٹری، کریڈٹ ؤ ڈیبٹ کرنے میں دو دو تین تین دن کا وقت لگتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'بینک کے اس شاخ میں اکاؤنٹس کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، جس سے یہاں پر لوگوں کا رش لگا رہتا ہے. لہذا ہم اعلیٰ حکام سے مودبانہ اپیل کرتے ہیں خصوصاً ایل جی منوج سنہا سے کہ ہمیں جموں ؤ کشمیر بینک کی ایک شاخ شونگلی پورہ میں قائم کی جائے چونکہ شونگلی پورہ کی آبادی اچھی خاصی ہے اور ارد گرد کے بیس سے زائد گاؤں کا مرکز بھی یہی گاؤں ہے۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب انچارج منیجر جے کے بینک برانچ کھاگ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کیمرہ کے سامنے آنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ 'لوگوں کے جو الزامات ہے وہ حقیقت کے بر عکس ہے۔ ہمیں یہاں پر گاہکوں کو کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ سب کووڈ-19 وبائی بیماری کے باعث لاگو کیے گئے پروٹوکول کی وجہ سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی وجہ سے تھوڑا بہت ہو رہا ہے۔ رہی بینک میں جگہ کی کمی تو میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اس بینک کی عمارت تیار ہو رہی ہے اس پر کام شدومد سے جاری ہے اور مارچ کے بعد ہم یہ بینک شاخ وہاں پر منتقل کر دیں گے۔