نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا ہے کہ پانچ اگست دو ہزار انیس کے فیصلے کے بعد جموں و کشمیر کی عوام کے پاس کچھ نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی تنظیم نیشنل کانفرنس سے بس یہی چاہتے ہیں کہ انتخابات سے بالاتر، جموں کشمیر کی عوام سے جو حق چھینا گیا ہے اس کے لئے جدو جہد کریں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ساتھ خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا 'میرا موقف واضح ہے۔ کسی کو ناراضگی ہو یا اسے مشورہ سمجھیں۔ میرا موقف بس یہی ہے کہ خصوصی حیثیت اور ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے نیشنل کانفرنس کو جدوجہد کرنی چاہیے۔ میں کسی پارٹی میں شمولیت نہیں کرنے والا ہوں'۔
انہوں نے شیعہ وقف بورڈ کے حوالے سے بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ وقف بورڈ اگر بنتا ہے تو یہ شریعت کے خلاف ہوگا۔
واضح رہے کہ آج بڈگام میں این سی کی جانب سے کنوینشن اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس میں پارٹی کے کئی سینئر لیڈرز موجود رہے. پارٹی اجلاس سے خطاب کے دوران بھی انہوں نے یہی کہا کہ نیشنل کانفرنس ایک تحریک ہے اور اسے کھڑا ہوکر لوگوں کے حقوق کے لئے لڑنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے
سوپور حملہ: 'کوتاہی ہوئی ہے، لیکن۔۔۔۔'
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اگر کوئی غلطی ہوئی بھی ہوگی۔ اسے پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھیں اور تحریک کو زندہ کر کے لوگوں کے موقف کے لئے لڑیں۔