ریاست بہار کے ضلع کیمور میں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کر فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے والے نوجوان کو پولیس نے ڈی جی پی کی ہدایت پر گرفتار کیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی نوجوان کے پاس سے موباٸل فون کو بھی ضبط کر لیا گیا۔
اس بات کی جانکاری دیتے ہوئۓ پولس کپتان دلنواز احمد نے کہا کی سوشل میڈیا پر لگاتار خاص مذہب سے تعلق قابل اعتراض باتیں اور اسکے علاوہ نازیبا الفاظ کا استعمال کیے جانے کا ویڈیو واٸرل ہو رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'اس کی جانکاری ملتے ہی ایس ڈی پی او بھبھوا اجے پرساد، تھانہ افسر رامانند منڈل اور ڈی آٸ او کی ٹیم نے جانچ کی تو اس اس بات کا انکشاف ہوا کہ بھبھوا تھانہ حلقہ کے سکٹھی گاٶں کس باشندہ اکھیلیش پٹیل کے طرف سے لگاتار فیس بک پر واٸرل کیا جا رہا تھا۔
ڈی جی پی کی ہدایت پر بھبھوا پولیس نے سکٹھی گاٶں میں چھاپہ ماری کر اکھیلش پٹیل کو گرفتار کر لیا۔ اس سے بعد پوچھ تاچھ کے دوران پٹیل کے ذریعہ قبول نامہ کے بعد جیل بھیج دیا گیا۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ان دنوں لگاتار مسلمانوں کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کے ساتھ ساتھ قابل اعتراض چیز لگاتار شیٸر کی جا رہی ہے۔ آج بھبھوا تھانہ علاقہ کے بہوان موضع سے ایک ویڈیو واٸرل ہوا ہے جس میں گاٶں کے چند نوجوان لاک ڈاٶن کے دوران راستہ کو بند کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اس واٸرل ویڈیو میں صاف طور پر یہ کہتے ہوئۓ دکھا جاسکتا ہے کہ اس گاٶں میں خاص کر (مسلمان) کا آنا جانا منع ہے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کی جب اس ویڈیو کی تفتیش کی گٸی تو انکشاف ہوا کہ اس گاٶں میں ایک بھی مسلم آبادی نہیں ہے لیکن پھر بھی اس طرح کی چیز شیٸر کیا جانا باعث فکر ہے۔