ریاست بہار میں اقلیتی طبقے کی آبادی کو روزگار فراہم کرنے کے لیے حکومت کی اہم اسکیم 'وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض' ہے۔ سنہ 2014 سے مسلسل ہر برس مالی سال کے لئے فارم بھرے جاتے ہیں۔ اس برس 31 مارچ تک 2021-2022 کے لیے فارم بھرے گئے تھے۔ وہیں درخواست دینے والوں کے کاغذات کی جانچ شروع ہو گئی ہے تاہم اس مرتبہ یہ پایا گیا ہے کہ ویسے نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے، جو انجنئیرننگ، پی ایچ ڈی اور ایم بی اے کی ڈگری یافتہ ہیں۔Chief Ministers Minority Employment Loan Scheme in Gaya
وہیں نوجوانوں کا کہنا ہے کہ وہ نجی ملازمت میں تھے، تاہم گزشتہ دو سالوں سے لاک ڈاؤن اور کورونا کی وجہ سے ان کی کمپنی پر اثر پڑا۔ جس کی وجہ سے ان کی ملازمت ختم ہوگئی ہے۔ اب وہ بے روزگاری کے خاتمے کے لیے خود ہی تجارت کے لئے آگے بڑھے ہیں۔ تجارت کا زیادہ تجربہ نہیں ہے۔ تاہم کمپنیوں میں کام کی وجہ سے زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم انکے لئے مددگار ثابت ہو سکتی ہے اگر وقت پر ان کو مذکورہ اسکیم کا فائدہ مل جاتاہے حالانکہ اس مرتبہ وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم کے شرائط اور جانچ کی کارروائی میں تبدیلی کی گئی ہے۔ جس سے سبھی کو قرض کی شرائط کو پوری طرح سے پُر کرنا ممکن نہیں ہے۔ رقم میں بھی صرف کمرشل گاڑیوں کے لیے پانچ لاکھ روپے ملتے ہیں جبکہ دوسری تجارت کے لئے زیادہ سے زیادہ 3 لاکھ روپے کی رقم پانچ فیصد شرح سود پر دی جاتی ہے۔Minority youth apply for Employment Loan
قرض لون کیمپ میں پہنچے محمد نواز صبا کہتے ہیں کہ وہ 2016 میں بی ٹیک کرچکے تھے، سرکاری ملازمت میں آنے کے لیے کئی مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کی لیکن ملازمت کے لیے ویکنسی کی کمی کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ والد کی ایک چھوٹی دُکان ہے۔ اب اسی کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان کی بے روزگاری ختم ہو۔ اب نوکری کے لیے زیادہ آپشنز نہیں ہیں، خواہ وہ سرکاری یا نجی ملازمت ہوں۔Chief Ministers Minority Employment Loan Scheme in Gaya
اسی طرح محمد جہانگیر جو پاؤں سے معذور ہیں وہ کہتے ہیں کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود جب نوکری نہیں ملی تو اب وہ ٹیلرنگ کا کام کررہے ہیں، خود کی ٹیلرننگ دوکان کے لیے قرض کے لیے درخواست دی ہے لیکن یہاں جس طرح کے شرائط ہیں، اس سے امید کم ہے کہ قرض ملے گا کیونکہ انہوں نے پانچ لاکھ روپے کے لیے درخواست دی ہے جبکہ ایک لاکھ روپے سے زیادہ رقم ملنے پر سرکاری گارینٹر کی ضرورت ہوتی ہے ان کے پاس کوئی سرکاری گارینٹر نہیں ہے۔Minority youth apply for Employment Loan
اس سلسلے میں ضلع اقلیتی فلاح افسر جتیندر کمار نے بتایا کہ کاغذات کی جانچ کے بعد محکمہ اقلیتی فلاح کی گائیڈ لائنز کے تحت نمبر دیے جاتے ہیں اور پھر وہ فارم ضلع سلیکشن کمیٹی کو بھیجا جاتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کی منظوری اور سلیکشن کے بعد ہی محکمہ اقلیتی فلاح کے مالیاتی کارپوریشن پٹنہ کو فائل بھیجی جاتی ہے، جس کے بعد وہاں سے سیدھے درخواست دہندگان کے کھاتے میں رقم بھیج دی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ 696 درخواست میں تین سو کے قریب ایسے درخواست دہندگان ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ کی ڈگری فارم کے ساتھ اٹیچ کیا ہے۔Chief Ministers Minority Employment Loan Scheme in Gaya
یہ بھی پڑھیں: Bihar Minority Employment Loan Scheme: اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے خصوصی کیمپ کا انعقاد
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم کے تحت کچھ شرائط کے ساتھ پانچ لاکھ روپے تک قرض کی رقم دی جاتی ہے تاہم ایک لاکھ روپے سے زیادہ رقم ملنے پر سرکاری گارینٹر یا پھر انکم ٹیکس فائل کرنے والے افراد کو گارینٹر بننا پڑتا ہے، تبھی رقم کے لیے محکمہ اور درخواست دہندگان کے درمیان معاہدہ پر دستخط ہوتا ہے۔Minority youth apply for Employment Loan