لاک ڈاؤن میں مصیبت اٹھا کر جیسے تیسے اپنی ریاست لوٹے مزدوروں کو یہاں بھی چین نہیں مل رہا ہے۔ ضلع انتظامیہ ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کر رہی ہے۔ دربھنگہ ضلع میں صدر علاقے میں 9 مزدوروں کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا۔ پہلے اپنے گاؤں والوں نے انہیں بھگا دیا۔ اس کے بعد یہ لوگ انتظامیہ کے پاس پہنچے، تو انتظامیہ نے بھی انہیں ویرانے میں چھوڑ دیا۔
چندن پٹی پنچایت کے مہاجر مزدوروں کو ڈاکٹر نے جانچ کر ہوم قرنطینہ کرنے کا سرٹیفیکیٹ دے دیا، لیکن گاؤں والوں نے انہیں گاؤں میں جانے نہیں دیا۔ جس کے بعد مزدور نے گاؤں کے پردھان اور پولیس سے مدد کی اپیل کی۔ پولیس نے انہیں ساراموہن پور کے راجکییہ ایوروید کالج میں جنگل والے احاطے میں بنے ایک ٹوٹے شیڈ میں رکھ دیا۔
اس کے بعد یہاں کوئی افسر ان کا حال جاننے نہیں آیا۔ یہ مزدور اپنے گھر سے کھانا منگا کر کھاتے ہیں اور ٹوٹی شیڈ سے گرتے پانی میں بھیگتے ہیں۔
مغربی بنگال سے آئے مزدور مہاویر نے بتایا کہ لوگ وہاں اینٹ بھٹے پر کام کرتے تھے۔ گاؤں والوں نے انہیں باہر سے ہی بھگا دیا۔ اس کے بعد وہ جس قرنطینہ سنٹر پر گئے وہاں ہوم کرنطینہ کے سرٹیفیکیٹ کی وجہ سے جگہ نہیں ملی۔ اس کے بعد پردھان نے انہیں جنگل والے شیڈ میں رکھ دیا۔
نیپال سے واپس آئے مزدور پاسوان نے بتایا کہ اس ویرانے میں رہنے میں کافی دقت ہے۔ یہاں جھاڑیوں سے روز سانپ نکلتے ہیں۔
راجکیہ آیوروید کے پرنسپل ڈاکٹر مدھوسودن نے بتایا کہ چار دن پہلے رات میں کالج کے گارڈ ڈرا کر مزدوروں کو زبردستی یہاں رکھا ہے۔