پٹنہ : عالمی شہرت یافتہ لائبریری "خدا بخش لائبریری پٹنہ" یوں تو کسی تعارف کا محتاج نہیں. ملک کا کوئی بھی مشہور مورخ جب کسی تحقیقی عمل سے گزرتا ہے تو اسے ایک بار خدا بخش لائبریری سے ہو کر گزرنا ہی پڑتا ہے، یہ لائبریری لاکھوں کتاب و سینکڑوں نادر کتابوں کا عظیم مرکز ہے. بڑا سے بڑا اہل علم و دانشور اس سے فیضیاب ہوتے ہیں. اس لائبریری سے بابائے قوم مہاتما گاندھی کا بھی جذباتی لگاؤ رہا ہے. وہ اسے ملک کا عظیم اور تاریخی سرمایہ کہتے تھے. ان کے ہاتھ سے لکھا ہوا پیغام آج بھی خدا بخش لائبریری میں محفوظ ہیں. When Gandhiji Wrote A Letter To Khuda Bakhsh Library
لائبریری کی ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ بیدار نے کہاکہ ملک کی آزادی سے قبل گاندھی جی 9 ستمبر 1925 کو جب پٹنہ آئے تھے تو اس وقت وہ خدا بخش لائبریری کو بھی دیکھنے آئے تھے، یہاں آکر انہوں نے کہا تھا اسے دیکھ کر میری آنکھوں کو ٹھنڈک ملتی ہے، یہ ہمارے ملک کی تہذیب و ثقافت کی عظیم وراثت ہے جسے سنبھالے رکھنا ہے. انہوں نے اس وقت لائبریری کے تعلق سے اپنے ہاتھ سے تحریر بھی لکھی تھی جو آج بھی لائبریری میں محفوظ ہیں اور نئی نسلوں کے دیکھنے کی چیز ہے.
یہ بھی ہڑھیں:Bihar Assembly Bye-Election 2022 بہار کے دو اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخابات کا اعلان
ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ بیدار نے کہا کہ گاندھی جینتی کے موقع پر آج لائبریری میں ان کی حیات و خدمات پر مختلف زبانوں میں تین سو سے زائد کتابوں کی نمائش لگائی گئی ہیں، اس کے علاوہ گاندھی جی شخصیت پر ایک ہزار سے اوپر مضامین لوگوں نے لکھے ہیں۔ اس کی بھی نمائش کی جا رہی ہے ۔اس کے علاوہ خدا بخش لائبریری نے خود گاندھی جی کی شخصیت پر ہندی، اردو اور انگریزی میں دس کتابیں شائع کی ہیں When Gandhiji Wrote A Letter To Khuda Bakhsh Library