اردو زبان اپنی تہذیب اور چاشنی کی وجہ سے عام لوگوں کے دلوں میں حکمرانی کر رہی ہے. اس زبان کے شیدائی بلاتفریق تمام مذاہب کے اندر موجود ہیں. اردو ایک ایسی زبان ہے جس کا استعمال روز مرہ کی زندگی میں سب سے زیادہ کیا جاتا ہے۔ لوگ اپنی روزہ مرہ کی زندگی میں کثرت سے اردو زبان کے الفاظ کاUrdu language words استعمال کرتے ہیں۔ مگر ادھر چند برسوں میں روز مرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والے اردو الفاظ معدوم ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ اردو جملے، فقرے اور معقولات پر انگریزی زبان حاوی ہوتی نظر آ رہی ہے. جو باعث تشویش ہے۔
اسی ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے اردو کے ماہرین سے مذکورہ مسائل کے تناظر میں گفتگو کی۔ امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے نائب ناظم و ہفت روزہ نقیب کے ایڈیٹر مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ یہ اس وقت اہم مسئلہ درپیش ہے۔ ہمارے زمانے میں کئی ایسے الفاظ ہیں جو آج سننے کو نہیں ملتی۔ اب روز مرہ کی زندگی میں بولے جانے والے الفاظ بھی ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ اب گھروں میں باورچی خانہ نہیں بولا جاتا بلکہ لوگ کیچن کہتے ہیں۔ اسی طرح غسل خانہ کے بجائے باتھ روم استعمال ہو رہا ہے۔ خواب گاہ کی جگہ بیڈروم نے لے لی ہے۔ یہ وہ الفاظ تھے جو غیر مسلموں کے گھروں میں بھی کثرت سے بولے جاتے تھے مگر آج خود ہمارے گھروں سے یہ الفاظ نکلتے جا رہے ہیں۔ اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
پٹنہ یونیورسٹی شعبہ اردو کے استاد ڈاکٹر عبد الباسط حمیدی نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ اردو آج اپنے گھروں میں ہی دم توڑ رہی ہے۔ والدین بھی اپنے بچوں کی تربیت اس انداز سے نہیں کر رہے ہیں جس طرح ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں:بہار اردو اکادمی کی تمام سرگرمیاں بند
انہوں نے مزید کہا کہ آج گھروں میں اردو اخبار نہیں خریدی جاتی، بچوں کو اردو کے چھوٹے چھوٹے جملے یاد نہیں کرائے جاتے بلکہ انہیں انگریزی زبان کی ترغیب دی جاتی ہے تو ایسے میں بچے کیسے اردو کی طرف راغب ہوں گے۔