بہار میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے، سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں میں اردو میں سائن بورڈ، نیم پلیٹ لکھے مل جائیں گے لیکن عملی طور پر آج اردو زبان کے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا ہے۔ Urdu second official language in Bihar
اردو کے فروغ کی ذمہ داری جن جن اردو اداروں پر ہے آج وہ خود ہی خستہ حالی کی شکار ہے۔ Responsibility for promotion of Urdu گزشتہ تین سالوں سے بہار اردو اکادمی، بہار اردو گورنمنٹ لائبریری، اردو مشاورتی کمیٹی وغیرہ جگہوں پر نہ ہی کوئی چئیرمین ہے اور نہ سکریٹری، ان اداروں میں انچارج آفیسر سے برائے کام لیا جا رہا ہے۔ اردو کی جو سرگرمیاں تھیں وہ مکمل طریقے سے ختم ہے۔ Urdu institution is dilapidated condition in Bihar
آل انڈیا ملی کونسل All India Milli Council کے ریاستی کارگزار جنرل سکریٹری مولانا نافع عارفی کہتے ہیں 'اردو زبان کی تاریخ قدیم تاریخ رہی ہے، آج اردو زبان ایک عالمی زبان کی شکل اختیار کر چکی ہے جسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ 'بہار اردو اکادمی، اردو مشاورتی کمیٹی جیسے اداروں سے اردو فروغ کا کام لیا جاتا ہے، مگر جب ان سکریٹری اور ڈائریکٹر نہیں ہوں گے تو اس کا کام کاج کیسے چلے گا، برسوں سے بہار میں اردو فروغ کی سرگرمیاں بند ہیں، چند سال تو کورونا کے نظر گیا، باقی دنوں میں بھی حکومت کی جانب سے کوئی دلچسپی نہیں لی گئی۔ حکومت اگر اردو کے ساتھ انصاف کی بات کرتی ہے تو عملی طور پر زمین پر بھی کام دکھائی دینا چاہیے۔ ان اداروں میں خالی آسامیاں پُر کرنے میں اب تاخیر مناسب نہیں ہے۔'
- یہ بھی پڑھیں: Congress Leader Shakeel Ahmad on Urdu: 'جب تک ہندو، ہندی اور ہندوستان ہے اردو زبان ختم نہیں ہو سکتی'
وہیں حکومت کے نمائندہ و ایم ایل سی پروفیسر غلام غوث کہتے ہیں کہ 'اردو زبان کے ساتھ وزیر اعلیٰ کی جو دلچسپی ہے وہ جگ ظاہر ہے، اردو کے لیے نتیش حکومت نے جتنے کام کیے ہیں وہ تاریخ کا ایک حصہ ہے۔ کورونا وبا میں ہر کام متاثر ہوا ہے، ظاہر سی بات ہے ان اداروں میں ہونے والی آسامیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ مگر اس سلسلے میں بہت جلد وزیر اعلیٰ سے ملاقات کر ان کی توجہ اس جانب مبذول کراؤں گا۔' Prof. Ghulam Ghaus on Urdu Current situation