ETV Bharat / state

Urdu Day Event In Patna پٹنہ میں یوم اردو تقریب کا انعقاد

author img

By

Published : Jan 11, 2023, 10:45 AM IST

Updated : Jan 11, 2023, 1:22 PM IST

کاروان اردو کے زیر اہتمام الحاج غلام سرور کے یوم پیدائش کے موقع پر پٹنہ میں یوم اردو تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ Urdu Day Event Held In Patna

پٹنہ میں یوم اردو تقریب کا انعقاد
پٹنہ میں یوم اردو تقریب کا انعقاد
پٹنہ میں یوم اردو تقریب کا انعقاد

پٹنہ: بہار اسمبلی کے سابق اسپیکر، متعدد قلمدان کے وزیر و شیر بہار کے نام سے معروف قدآور رہنما مرحوم الحاج غلام سرور کے یوم پیدائش کے مناسبت سے کاروان اردو کے زیر اہتمام یومِ اُردو تقریب کا انعقاد رکن قانون ساز کونسل پروفیسر غلام غوث کی سرکاری رہائش گاہ پر عمل میں آیا۔ اس تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین الحاج حکیم یونس لوہیا نے شرکت کی جبکہ نظامت کے فرائض مرحوم کے بھانجے و جنتادل یونائیڈ (جے ڈی یو) کے سینئر رہنما پروفیسر غلام غوث( ایم ایل سی) نے انجام دیے۔ اس موقع پر غلام سرور کے آبائی وطن داناپور سے تعلق رکھنے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور انہیں خراج عقیدت پیش کی۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سماجی کارکن ببن خان نے کہا کہ غلام سرور صرف ایک بڑے سیاست داں ہی نہیں تھے بلکہ انہوں نے صحافت، ادب، تعلیم اور خطاب کے میدان میں بھی اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا، آج بہار میں اُردو کو جو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے اس میں سب سے اہم کردار غلام سرور کا ہے۔ 1981ء میں غلام سرور نے حکومت سے اُردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے کے لئے زوردار تحریک چلائی جس میں وہ کامیاب ہوئے۔ Urdu Day Event In Patna

اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین الحاج حکیم یونس لوہیا نے کہا کہ غلام سرور ملک گیر پیمانے پر اُردو صحافت کے بڑے صحافی تھے، اس زمانے میں لکھی ہوئی تحریر پڑھنے کے بعد اندازہ ہوتا ہے جیسا کہ آج ہی لکھی گئی ہو، وہ خطاب کے بادشاہ تھے ساتھ ہی قلم کے جادوگر، انہوں نے کبھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ جہاں بھی رہے اپنے اصولوں کی بنیاد پر رہے اور ہمیشہ مظلوموں اور بے سہاروں کی آواز بنتے رہے۔ غلام سرور جیسا بے باک لیڈر صدیوں میں پیدا ہوتا ہے۔ غلام سرور کے بھانجہ و رکن قانون ساز کونسل پروفیسر غلام غوث نے کہا کہ 10جنوری1926ء کو الحاج غلام سرور بیگو سرائے میں پیدا ہوئے مگر مسکن پٹنہ شہر کے داناپور رہا۔ اپنی 79 سالہ زندگی وقار کے ساتھ گزارنے کے بعد 18اکتوبر 2004ء کو اللہ کے پیارے ہو گئے۔ الحاج غلام سرور کی زندگی کو دیکھیں گے تو ان کو سمجھنے کے لئے ہم ان کی زندگی دو حصوں میں تقسیم کرنا ہوگا۔ پہلا حصہ قبل آزادی کا ہے اور دوسرا حصہ آزادی کے بعد سے وفات تک کاہے، ظاہرہے پہلا حصہ ان کے شعور کے تربیت کارہاہے ان کے اساتذوں میں پروفیسر آل احمد سرور اور اختراورینوی اہم ہیں۔ 1965ء کے ادوار میں مسلم مسائل کو اٹھانے کے جرم میں اِنہیں جیل میں ڈال دیا گیا، چوں کہ اِن کا رشتہ بہار کی عوام اور خاص طور پربہاری مسلمانوں سے جڑ چکا تھا۔اس لئے بہار کی عوام نے انہیں شیربہاربنا دیا۔ ضرورت ہے ایک اورغلام سرورکی جس نے نہ صرف اردو صحافت کو آواز د ی، زبانیں دیں، وقار بخشا بلکہ اسے دوسری زبانوں کے اخباروں کے ہم پلہ بنایا۔آپ نے ادب، صحافت کی راہ ہوتے ہوئے سیاست میں قدم رکھا اورکامیاب بھی رہے، وزیرتعلیم کے ساتھ RJDگورنمنٹ میں کئی وزارتیں بھی انہوں نے سنبھالیں۔ اسپیکر بھی بنے، ادب اس راہ میں آپ سے چھوٹا مگر آپ نے اُردو صحافت کو عزت بخشی، جو وقار بخشا وہ تا عمر آپ کے ساتھ چلتا رہا۔ Urdu Day Event In Patna

یہ بھی پڑھیں : The issue of upgrading madrasas بہار میں مدارس کے سروے سے علمائے کرام کو اعتراض نہیں

پٹنہ میں یوم اردو تقریب کا انعقاد

پٹنہ: بہار اسمبلی کے سابق اسپیکر، متعدد قلمدان کے وزیر و شیر بہار کے نام سے معروف قدآور رہنما مرحوم الحاج غلام سرور کے یوم پیدائش کے مناسبت سے کاروان اردو کے زیر اہتمام یومِ اُردو تقریب کا انعقاد رکن قانون ساز کونسل پروفیسر غلام غوث کی سرکاری رہائش گاہ پر عمل میں آیا۔ اس تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین الحاج حکیم یونس لوہیا نے شرکت کی جبکہ نظامت کے فرائض مرحوم کے بھانجے و جنتادل یونائیڈ (جے ڈی یو) کے سینئر رہنما پروفیسر غلام غوث( ایم ایل سی) نے انجام دیے۔ اس موقع پر غلام سرور کے آبائی وطن داناپور سے تعلق رکھنے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور انہیں خراج عقیدت پیش کی۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سماجی کارکن ببن خان نے کہا کہ غلام سرور صرف ایک بڑے سیاست داں ہی نہیں تھے بلکہ انہوں نے صحافت، ادب، تعلیم اور خطاب کے میدان میں بھی اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا، آج بہار میں اُردو کو جو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے اس میں سب سے اہم کردار غلام سرور کا ہے۔ 1981ء میں غلام سرور نے حکومت سے اُردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے کے لئے زوردار تحریک چلائی جس میں وہ کامیاب ہوئے۔ Urdu Day Event In Patna

اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین الحاج حکیم یونس لوہیا نے کہا کہ غلام سرور ملک گیر پیمانے پر اُردو صحافت کے بڑے صحافی تھے، اس زمانے میں لکھی ہوئی تحریر پڑھنے کے بعد اندازہ ہوتا ہے جیسا کہ آج ہی لکھی گئی ہو، وہ خطاب کے بادشاہ تھے ساتھ ہی قلم کے جادوگر، انہوں نے کبھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ جہاں بھی رہے اپنے اصولوں کی بنیاد پر رہے اور ہمیشہ مظلوموں اور بے سہاروں کی آواز بنتے رہے۔ غلام سرور جیسا بے باک لیڈر صدیوں میں پیدا ہوتا ہے۔ غلام سرور کے بھانجہ و رکن قانون ساز کونسل پروفیسر غلام غوث نے کہا کہ 10جنوری1926ء کو الحاج غلام سرور بیگو سرائے میں پیدا ہوئے مگر مسکن پٹنہ شہر کے داناپور رہا۔ اپنی 79 سالہ زندگی وقار کے ساتھ گزارنے کے بعد 18اکتوبر 2004ء کو اللہ کے پیارے ہو گئے۔ الحاج غلام سرور کی زندگی کو دیکھیں گے تو ان کو سمجھنے کے لئے ہم ان کی زندگی دو حصوں میں تقسیم کرنا ہوگا۔ پہلا حصہ قبل آزادی کا ہے اور دوسرا حصہ آزادی کے بعد سے وفات تک کاہے، ظاہرہے پہلا حصہ ان کے شعور کے تربیت کارہاہے ان کے اساتذوں میں پروفیسر آل احمد سرور اور اختراورینوی اہم ہیں۔ 1965ء کے ادوار میں مسلم مسائل کو اٹھانے کے جرم میں اِنہیں جیل میں ڈال دیا گیا، چوں کہ اِن کا رشتہ بہار کی عوام اور خاص طور پربہاری مسلمانوں سے جڑ چکا تھا۔اس لئے بہار کی عوام نے انہیں شیربہاربنا دیا۔ ضرورت ہے ایک اورغلام سرورکی جس نے نہ صرف اردو صحافت کو آواز د ی، زبانیں دیں، وقار بخشا بلکہ اسے دوسری زبانوں کے اخباروں کے ہم پلہ بنایا۔آپ نے ادب، صحافت کی راہ ہوتے ہوئے سیاست میں قدم رکھا اورکامیاب بھی رہے، وزیرتعلیم کے ساتھ RJDگورنمنٹ میں کئی وزارتیں بھی انہوں نے سنبھالیں۔ اسپیکر بھی بنے، ادب اس راہ میں آپ سے چھوٹا مگر آپ نے اُردو صحافت کو عزت بخشی، جو وقار بخشا وہ تا عمر آپ کے ساتھ چلتا رہا۔ Urdu Day Event In Patna

یہ بھی پڑھیں : The issue of upgrading madrasas بہار میں مدارس کے سروے سے علمائے کرام کو اعتراض نہیں

Last Updated : Jan 11, 2023, 1:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.