ETV Bharat / state

Book Hospital ضلع گیا کا منفرد ہسپتال جہاں انسان کا نہیں کتابوں کا علاج ہوتا ہے

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 24, 2023, 3:24 PM IST

Updated : Aug 24, 2023, 3:42 PM IST

گیا ضلع ہیڈ کوارٹر سے قریب پندرہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع چندوتی بلاک میں ڈیہوری گاوں ہے یہاں کا مڈل اسکول ان دنوں موضوع بحث اور سرخیوں میں ہے۔ اسکی وجہ اسکول میں 'بک ہسپتال' کا قیام ہے۔ بک ہسپتال ضلع کا منفرد ہسپتال ہے جہاں پر کتابوں کا علاج ہوتا ہے اور پھر وہی کتابیں طالب علموں کو پڑھنے کے لیے دستیاب ہوتی ہیں۔ اس بک ہسپتال پر ای ٹی وی بھارت کی خصوصی رپورٹ۔۔ Unique hospital in Gaya district where books treat not humans

ضلع گیا کا منفرد ہسپتال جہاں انسان کا نہیں کتابوں کا علاج ہوتا ہے
ضلع گیا کا منفرد ہسپتال جہاں انسان کا نہیں کتابوں کا علاج ہوتا ہے
ضلع گیا کا منفرد ہسپتال جہاں انسان کا نہیں کتابوں کا علاج ہوتا ہے

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں چندوتی بلاک میں واقع ڈیہوری گاؤں کے مڈل اسکول میں 'بک ہسپتال' قائم ہوا ہے۔ اس ہسپتال میں بچوں کی پرانی کتابوں کی مرمتی کی جاتی ہے۔ کتابوں کی سلائی اور اس پر نئی جلد لگا کر نئے سیشن کے بچوں کو وہ کتابیں دستیاب کرائی جاتی ہیں، تاکہ غریب بے سہارا اور اقتصادی طور پر کمزور بچوں کی تعلیم سیشن کے ابتداء میں ہی شروع ہونے میں کوئی خلل نہیں ہو۔ بک ہسپتال میں کتابوں کی مرمتی اور جلد لگانے کے سارے کام اسکول کی طالبات کرتی ہیں۔ یہ ہر دن ان بچوں کی کتابوں کو بھی درست کرتی ہیں جو چھوٹے بچے نادانی میں اپنی کتابوں کو پھاڑ دیتے ہیں۔ اسکول میں باضابطہ ایک روم کو بک ہسپتال کے طور پر تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں اس میں کینچی، چھری، سوئی دھاگہ، لکڑی اسٹیک، پلاسٹک، کاغذ اور کوٹ، تھرماکول کے ساتھ چسپاں کرنے کے سامان دستیاب ہیں۔ اس روم میں گودریج الماری، ٹیبل بینچ پر کتابیں رکھنے کے ساتھ دیواروں میں رسی باندھ کر کتابیں رکھی گئی ہیں، اسی روم میں طالبات بیٹھ کر کتابوں پر جلد لگاتی ہیں، بک ہسپتال میں صرف نصاب کی کتابیں ہی مرمت نہیں کی جاتی ہیں ، بلکہ لائبریری کی ان کتابوں پر بھی جلد لگایا جاتا ہے اور ان کی مرمتی کی جاتی ہے جن کتابوں پر دیمک لگے ہیں یا پھر کسی وجہ سے وہ کتابوں کے اوراق خراب ہورہے تھے ، طالبات نے اب تک 500 سے زیادہ کتابوں کی مرمت کرچکی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے ڈیہوری مڈل اسکول کے اساتذہ اور طالبات سے 'بک ہسپتال' کو قائم کرنے کے اغراض و مقاصد پر خصوصی گفتگو کی اور انکے ہسپتال کے نظام کے متعلق تفصیل حاصل کی ہے۔ اسکول کے گریجویٹ استاد راکیش کمار نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بک ہسپتال میں یہاں پر طالبات کے ذریعے پھٹی پرانی کتابوں جن کا استعمال نہیں کیا جا رہا تھا اسکی مرمتی ہوتی ہے، ایک بات ذہن میں آئی کہ بہت سارے ایسے بچے ہیں جن کو کتاب نہیں مل پاتی ہے اُسکا متبادل حل تلاش کیا جائے کیونکہ سرکار کا ایسا نظام ہے کہ وقت سے کتابیں بچوں کو نہیں مل پاتی ہیں اور کتابیں اسکول میں آتی بھی ہیں تو تعداد حسب ضرورت نہیں ہوتی ہیں ۔ اس صورت میں اسکول کے اساتذہ کے دماغ میں یہ باتیں آئیں کہ کیوں نہیں یہ جو پرانی کتابیں ہیں ان کو استعمال کرنے لائق بنا دیا جائے اور اسے استعمال کرنے لائق بنانے کے بعد پھر بچوں میں ہی یہ بانٹ دیا جائے ۔ اسی سوچ کے ساتھ بک ہسپتال کی شروعات کی گئی ہے اور اس میں ہم لوگ کرتے ہیں کہ جو استعمال کرنے کے لائق کتابیں نہیں ہوتی ہیں ۔ بچوں سے اس کو مرمتی کرایا جاتا ہے اور مرمتی کرا کر دوسرے بچوں کو پھر اس کتاب کو دے دیا جاتا ہے جسکے سبب وقت پر سیشن کی شروعات ہوگی اور کتاب کی وجہ سے کسی کی تعلیم متاثر نہیں ہوگی ، اسکا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ طلباء کتابوں کا احترام بھی کرنا سیکھیں گے اور اسے محفوظ طریقے سے رکھیں گے ، اسکے اخرجات یہاں کے اساتذہ آپسی تعاون سے برداشت کرتے ہیں ، طلباء سے اس تعلق سے کوئی رقم نہیں لی جاتی ہے جبکہ یہاں کی طالبات زینب خاتون ،شفا خاتون ،خوشبو کماری ، ہاجرہ خاتون نے کہا کہ انکے اس کام سے دوسرے طلباء کی مدد ہوتی ہے ، ہم سب بچے اقتصادی طور پر مضبوط نہیں ہیں کہ کتابوں کو خریدیں ، حکومت کی جانب سے وقت پر کتابیں دستیاب نہیں ہوتی ہیں اس صورت میں ہم لوگ پرانی کتابوں کو ان طالب علموں سے منگواتے ہیں جنکا کلاس مکمل ہوجاتاہے ۔انکی کتابوں کو منگوا کر مرمت کرتے ہیں ، اس پرجلد لگاتے ہیں اور اسے استعمال کے لائق بناکر پھر ' بک بینک ' میں جمع کراکر اسے بچوں کو دے دیتے ہیں ، اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ جن بچوں کو کتابیں حکومت سے نہیں ملیبہیں ان بچوں کو کتابیں مل جاتی ہیں۔ سبھی طالبات نے کہا کہ انہیں یہ کام کر کے اچھا لگ رہا ہے ۔ کیونکہ وہ دوسرے بچوں کی مدد کر رہی ہیں ۔ساتھ ہی ان بچیوں نے دوسرے اسکولوں میں بھی اس طرح کی شروعات کرنے پر زور دیا ہے۔

پچاس فیصد بچوں کو ملی تھی کتاب
سیشن 2024۔2023 کے تحت حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں کتابیں دستیاب کرائی گئی ہیں تاہم اسکول کے سبھی طالب علموں کو کتابیں نہیں ملی تھی ۔ اسکول کے استاد راکیش کمار کے مطابق اسکول میں زیرتعلیم بچوں میں پچاس فیصد ہی طالب علموں کی کتابیں اسکول دستیاب ہوئیں جسکی وجہ سے تقسیم کرنے مشکل ہوا لیکن ابھی اگست ماہ میں پرانی کتابوں کو جلد کراکر سبھی طالب علموں کو کتابیں دے دی گئی ہیں ۔ریگولر کلاس ہونا اب آسان ہوگیا ہے چونکہ اسی برس یکم اگست کو بک ہسپتال اور بک بینک کی شروعات ہوئی ہے تو اسلیے کتابیں باٹنے میں تھوڑا وقت لگا ہے تاہم اگلے برس سے اپریل ماہ سے ہی بچوں کو کتابیں دستیابی ہوگی۔

واضح ہوکہ بہار کے سرکاری اسکولوں کے متعد مسائل میں ایک بڑا مسئلہ وقت پر کتابوں کی فراہمی نہیں ہونا بھی تھا ۔ اس وجہ سے ریگولر کلاس وقت پر شروع نہیں ہوپاتے ہیں ۔بہار کے سرکاری اسکولوں میں نصاب کی کتابیں حکومت کی طرف سے دی جاتی ہیں۔ لیکن ہربرس ایسا ہوتا ہے کہ اپریل کے بجائے جون جولائی یا پھر اگست ماہ تک کتابیں ملتی ہیں ۔اگر سبھی اسکولوں میں اس طرح کی سہولتیں ہوں تو کافی حد تک اس مسئلے کا حل ہوجائے گا اور اسکے لئے ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اساتذہ کو سال بھر بچوں کی کتابوں پر نظر رکھنی ہوگی کہ اگر کتاب کسی بچے کی پھٹ جاتی ہے تو اسے فوری طور پر مرمت کرادیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: Gaya DM Tyag Rajan اساتذہ تقرری کے لیے دو شفٹوں میں ہوگا امتحان

وہیں ڈیہوری اسکول کے اساتذہ اور طلباء کے اس کام کی سبھی ستائش بھی کررہے ہیں۔ دراصل یہ اسکول ڈیہوری علاقے کے لیے اسلیے بھی خاص ہے کیونکہ قریب پانچ کلومیٹر کے دائرے میں کوئی دوسرا مڈل اسکول نہیں ہے۔ اس وجہ سے یہاں کئی گاوں کے طالب علم پڑھنے آتے ہیں۔ گویاکہ گیا ضلع کا یہ منفرد ہسپتال ہے جہاں پر انسانوں کا نہیں بلکہ کتابوں کا علاج ہوتا ہے۔

ضلع گیا کا منفرد ہسپتال جہاں انسان کا نہیں کتابوں کا علاج ہوتا ہے

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں چندوتی بلاک میں واقع ڈیہوری گاؤں کے مڈل اسکول میں 'بک ہسپتال' قائم ہوا ہے۔ اس ہسپتال میں بچوں کی پرانی کتابوں کی مرمتی کی جاتی ہے۔ کتابوں کی سلائی اور اس پر نئی جلد لگا کر نئے سیشن کے بچوں کو وہ کتابیں دستیاب کرائی جاتی ہیں، تاکہ غریب بے سہارا اور اقتصادی طور پر کمزور بچوں کی تعلیم سیشن کے ابتداء میں ہی شروع ہونے میں کوئی خلل نہیں ہو۔ بک ہسپتال میں کتابوں کی مرمتی اور جلد لگانے کے سارے کام اسکول کی طالبات کرتی ہیں۔ یہ ہر دن ان بچوں کی کتابوں کو بھی درست کرتی ہیں جو چھوٹے بچے نادانی میں اپنی کتابوں کو پھاڑ دیتے ہیں۔ اسکول میں باضابطہ ایک روم کو بک ہسپتال کے طور پر تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں اس میں کینچی، چھری، سوئی دھاگہ، لکڑی اسٹیک، پلاسٹک، کاغذ اور کوٹ، تھرماکول کے ساتھ چسپاں کرنے کے سامان دستیاب ہیں۔ اس روم میں گودریج الماری، ٹیبل بینچ پر کتابیں رکھنے کے ساتھ دیواروں میں رسی باندھ کر کتابیں رکھی گئی ہیں، اسی روم میں طالبات بیٹھ کر کتابوں پر جلد لگاتی ہیں، بک ہسپتال میں صرف نصاب کی کتابیں ہی مرمت نہیں کی جاتی ہیں ، بلکہ لائبریری کی ان کتابوں پر بھی جلد لگایا جاتا ہے اور ان کی مرمتی کی جاتی ہے جن کتابوں پر دیمک لگے ہیں یا پھر کسی وجہ سے وہ کتابوں کے اوراق خراب ہورہے تھے ، طالبات نے اب تک 500 سے زیادہ کتابوں کی مرمت کرچکی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے ڈیہوری مڈل اسکول کے اساتذہ اور طالبات سے 'بک ہسپتال' کو قائم کرنے کے اغراض و مقاصد پر خصوصی گفتگو کی اور انکے ہسپتال کے نظام کے متعلق تفصیل حاصل کی ہے۔ اسکول کے گریجویٹ استاد راکیش کمار نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بک ہسپتال میں یہاں پر طالبات کے ذریعے پھٹی پرانی کتابوں جن کا استعمال نہیں کیا جا رہا تھا اسکی مرمتی ہوتی ہے، ایک بات ذہن میں آئی کہ بہت سارے ایسے بچے ہیں جن کو کتاب نہیں مل پاتی ہے اُسکا متبادل حل تلاش کیا جائے کیونکہ سرکار کا ایسا نظام ہے کہ وقت سے کتابیں بچوں کو نہیں مل پاتی ہیں اور کتابیں اسکول میں آتی بھی ہیں تو تعداد حسب ضرورت نہیں ہوتی ہیں ۔ اس صورت میں اسکول کے اساتذہ کے دماغ میں یہ باتیں آئیں کہ کیوں نہیں یہ جو پرانی کتابیں ہیں ان کو استعمال کرنے لائق بنا دیا جائے اور اسے استعمال کرنے لائق بنانے کے بعد پھر بچوں میں ہی یہ بانٹ دیا جائے ۔ اسی سوچ کے ساتھ بک ہسپتال کی شروعات کی گئی ہے اور اس میں ہم لوگ کرتے ہیں کہ جو استعمال کرنے کے لائق کتابیں نہیں ہوتی ہیں ۔ بچوں سے اس کو مرمتی کرایا جاتا ہے اور مرمتی کرا کر دوسرے بچوں کو پھر اس کتاب کو دے دیا جاتا ہے جسکے سبب وقت پر سیشن کی شروعات ہوگی اور کتاب کی وجہ سے کسی کی تعلیم متاثر نہیں ہوگی ، اسکا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ طلباء کتابوں کا احترام بھی کرنا سیکھیں گے اور اسے محفوظ طریقے سے رکھیں گے ، اسکے اخرجات یہاں کے اساتذہ آپسی تعاون سے برداشت کرتے ہیں ، طلباء سے اس تعلق سے کوئی رقم نہیں لی جاتی ہے جبکہ یہاں کی طالبات زینب خاتون ،شفا خاتون ،خوشبو کماری ، ہاجرہ خاتون نے کہا کہ انکے اس کام سے دوسرے طلباء کی مدد ہوتی ہے ، ہم سب بچے اقتصادی طور پر مضبوط نہیں ہیں کہ کتابوں کو خریدیں ، حکومت کی جانب سے وقت پر کتابیں دستیاب نہیں ہوتی ہیں اس صورت میں ہم لوگ پرانی کتابوں کو ان طالب علموں سے منگواتے ہیں جنکا کلاس مکمل ہوجاتاہے ۔انکی کتابوں کو منگوا کر مرمت کرتے ہیں ، اس پرجلد لگاتے ہیں اور اسے استعمال کے لائق بناکر پھر ' بک بینک ' میں جمع کراکر اسے بچوں کو دے دیتے ہیں ، اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ جن بچوں کو کتابیں حکومت سے نہیں ملیبہیں ان بچوں کو کتابیں مل جاتی ہیں۔ سبھی طالبات نے کہا کہ انہیں یہ کام کر کے اچھا لگ رہا ہے ۔ کیونکہ وہ دوسرے بچوں کی مدد کر رہی ہیں ۔ساتھ ہی ان بچیوں نے دوسرے اسکولوں میں بھی اس طرح کی شروعات کرنے پر زور دیا ہے۔

پچاس فیصد بچوں کو ملی تھی کتاب
سیشن 2024۔2023 کے تحت حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں کتابیں دستیاب کرائی گئی ہیں تاہم اسکول کے سبھی طالب علموں کو کتابیں نہیں ملی تھی ۔ اسکول کے استاد راکیش کمار کے مطابق اسکول میں زیرتعلیم بچوں میں پچاس فیصد ہی طالب علموں کی کتابیں اسکول دستیاب ہوئیں جسکی وجہ سے تقسیم کرنے مشکل ہوا لیکن ابھی اگست ماہ میں پرانی کتابوں کو جلد کراکر سبھی طالب علموں کو کتابیں دے دی گئی ہیں ۔ریگولر کلاس ہونا اب آسان ہوگیا ہے چونکہ اسی برس یکم اگست کو بک ہسپتال اور بک بینک کی شروعات ہوئی ہے تو اسلیے کتابیں باٹنے میں تھوڑا وقت لگا ہے تاہم اگلے برس سے اپریل ماہ سے ہی بچوں کو کتابیں دستیابی ہوگی۔

واضح ہوکہ بہار کے سرکاری اسکولوں کے متعد مسائل میں ایک بڑا مسئلہ وقت پر کتابوں کی فراہمی نہیں ہونا بھی تھا ۔ اس وجہ سے ریگولر کلاس وقت پر شروع نہیں ہوپاتے ہیں ۔بہار کے سرکاری اسکولوں میں نصاب کی کتابیں حکومت کی طرف سے دی جاتی ہیں۔ لیکن ہربرس ایسا ہوتا ہے کہ اپریل کے بجائے جون جولائی یا پھر اگست ماہ تک کتابیں ملتی ہیں ۔اگر سبھی اسکولوں میں اس طرح کی سہولتیں ہوں تو کافی حد تک اس مسئلے کا حل ہوجائے گا اور اسکے لئے ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اساتذہ کو سال بھر بچوں کی کتابوں پر نظر رکھنی ہوگی کہ اگر کتاب کسی بچے کی پھٹ جاتی ہے تو اسے فوری طور پر مرمت کرادیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: Gaya DM Tyag Rajan اساتذہ تقرری کے لیے دو شفٹوں میں ہوگا امتحان

وہیں ڈیہوری اسکول کے اساتذہ اور طلباء کے اس کام کی سبھی ستائش بھی کررہے ہیں۔ دراصل یہ اسکول ڈیہوری علاقے کے لیے اسلیے بھی خاص ہے کیونکہ قریب پانچ کلومیٹر کے دائرے میں کوئی دوسرا مڈل اسکول نہیں ہے۔ اس وجہ سے یہاں کئی گاوں کے طالب علم پڑھنے آتے ہیں۔ گویاکہ گیا ضلع کا یہ منفرد ہسپتال ہے جہاں پر انسانوں کا نہیں بلکہ کتابوں کا علاج ہوتا ہے۔

Last Updated : Aug 24, 2023, 3:42 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.