ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اخترالایمان نے ای ٹی وی سے خصوصی ملاقات میں کہا کہ حکومت کے ذریعہ اردو اور اقلیتوں کو سازش کے تحت بدحال کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ قومی سطح پر ایک پالیسی کے تحت غریبوں کے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
جمہوریت میں ووٹ کی سوداگری کی جائے جمہوریت میں انکو ووٹ کے لئے براری دیا جائے لیکن زندگی کے میدان میں انہیں کہں بھی براری کا حق نہیں دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی تقریب میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو جمع کیا جا رہا ہے۔
حکومت کے ذریعہ محفلیں سجائیں جا رہی ہیں۔بنارس میں وزیراعظم ہزاروں کو جمع کرتے ہیں تو وہاں کووڈ نہیں ہےامیروں کے بچےآن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ان کی پڑھائی اور بہتر ہوئی ہے۔
غریبوں کے لئے ہی کووڈ ہے ۔ ایک سروے میں یہ ثابت ہوا ہے کہ بچوں پر اس کا اثر کم ہے۔ پھر بھی سوچی سمجھی سازش کے تحت ان غریب بچوں کو تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے۔
انہوں سیتا مڑھی میں مسلم خاندان کے ساتھ ہوئے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں جو قصوروار ہے اس کو سزا ملنی چاہئے مگر ان مظلوم لڑکیوں اور ضعیفہ کے ساتھ جو شیطانی ظلم کیا گیا اس کا ساتھ پولس دے رہی ہے۔
مسلمانوں اور اردو کی مسیحائی کا دعوٰی کرنے والی حکومت دکھاوا کر رہی ہے۔
اردو کو ایک مخصوص طبقہ کی زبان قرار دے کر اس کےساتھ سوتیلا رویہ اختیار کیا گیا ہے۔
محکموں اور سرکاری دفاتر سے اردو کی تختیاں غائب ہو رہی ہیں۔ اردو مین رجسٹری نہیں ہو رہی ہے۔
سب لوگوں کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ اُردو پلی بڑھی پروان چڑھی آزادی کی لڑائی میں ان کے پرکھوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
آج اردو کو مسلمانوں سے جوڑ دیا گیا۔اردو ریاست کی دوسری سرکاری زبان ہے۔لیکن اسے کہیں نا کہیں نکال باہر کیا جا رہا ہے۔ اردو اداروں کا برا حال ہے۔
ایسا کیوں کیا گیا۔ اردو کے نام صرف مشاعرے کرا کر واہ واہ کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:مسلم ڈرائیورنے کورونا مریضوں کی مدد کےلیے ٹوٹو رکشا کو ایمبولینس بنایا
دوسری طرف مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہو راہا ہے ۔سیتا مڑھی میں مسلم خاندان کے ساتھ ظلم و بربریت کیا گیا۔
اس گھر کی ضعیفہ کے ساتھ اذیت ناک واقعہ پیش آیا۔دو بچیوں کو معذورکر دیا گیا۔
پولیس کی کارکردگی تعصبانہ ہے۔ یہ سب حکومت کی ناکامی ہے۔