آج بہار کے سبھی اضلاع اوقاف سکریٹری اور اقلیتی فلاح افسران کو وقف املاک کے سروے سے متعلق ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ تربیت دی گئی۔
ریاستی دارالحکومت پٹنہ سے سنی و شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین، محکمہ اقلیتی فلاح کے ڈائریکٹر نے وقف املاک سروے کے متعلق معلومات فراہم کی۔
منگل کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سروے اوقاف املاک اور اس کے اغراض و مقاصد سے متعلق بہار کے سبھی اضلاع کے نمائندوں کو تربیت دی گئی ہے۔ اس کے اغراض و مقاصد سے متعلق تذکرہ کرتے ہوئے وقف بورڈ پٹنہ کے عہدیدران اور افسران نے کہا کہ مسلمانوں کی ملکیت املاک کو بچانے کے لئے سبھی کو ذاتی طور سے دلچسپی لیتے ہوئے وقف املاک کا سروے کرنا بے حد ضروری ہے۔
پہلے مرحلے کے تحت ریاست کے 20 اضلاع میں سروے کا کام ہوگا۔ اس کے تحت سنی و شیعہ وقف بورڈ پٹنہ اور محکمہ اقلیتی فلاح کے افسران نے سبھی اضلاع کے ضلع اوقاف کمیٹی کے سکریٹری اور اقلیتی فلاح افسر سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر انہیں تربیت بھی دی گئی۔ اسی تعلق سے گیا کلکٹریٹ ویڈیو کانفرنس ہال میں ضلع سکریٹری محمد زبیر اور اقلیتی فلاح افسر جتیندر کمار بھی شامل ہوئے۔
محکمہ اقلیتی فلاح کے ضلع افسر جتیندر کمار نے بتایا کہ موجودہ وقت میں وقف املاک کا سروے ہو رہا ہے، اسی کے تعلق سے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سنی و شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین اور محکمہ کے ڈائریکٹر نے سبھی اضلاع کے نمائندوں کو تربیت دی ہے۔ سروے کے دوران پیش آنے والی مشکلات کا سدباب کس طرح کرنا ہے اس کی بھی جانکاری فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سروے کے وقت جگہ جگہ پر بیداری کیمپ لگا کر مسلمانوں کو بیدار کیا جائے گا تاکہ ان کے علاقے میں ویسی املاک جو ابھی وقف بورڈ سے ملحق نہیں ہیں ان کا الحاق کیا جاسکے، جو پہلے سے وقف بورڈ کے ماتحت ہیں ان کی پوری رپورٹ تیار کی جائے گی کہ وہ کن حالات میں ہیں۔
ضلع میں وقف کی کتنی املاک ہے اس کی بھی رپورٹ تیار ہوگی۔ انہوں نے وقف املاک پر غاصبانہ قبضے کے متعلق کہا کہ اس کے متعلق بھی رپورٹ میں ساری باتیں آجائیں گی تاہم اس کو آزاد کرانے کے تعلق سے الگ ایکٹ بنے ہوئے ہیں جس کے تحت کارروائی کرکے آزاد کرایا جائیگا۔
واضح رہے کہ وقف ایکٹ کے جانکاروں کا کہنا ہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ 2013 کے تحت ایک سال کے اندر سروے کا کام ہونا تھا تاہم متعلقہ بورڈ اور محکمہ کی بے توجہی کی وجہ سے چھ سالوں تک معاملہ سردخانہ میں پڑا رہا لیکن اب جب سروے کا کام ہو رہا ہے تو سبھی کو اس میں تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔