گزشتہ 20 دنوں میں (اے ای ایس) چمکی بخار کے 480 معاملے سامنے آئے ہیں، گزشتہ دیر رات تک 5 اور بچوں کی موت ایس کے ایم سی ایچ اسپتال میں ہوگئی اور اب مرنے والے بچوں کی تعداد 173 تک پہنچ گئی ہے۔
گزشرہ روز ایس کے ایم سی ایچ و کیجریوال اسپتال میں 18 نئے مریضوں کو داخل کرایا گیا تھا، جس میں ایس کے ایم سی ایچ اسپتال میں 13 اور کیجریوال اسپتال میں 5 مریضوں کو داخل کرایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ مظفرپور اور اطراف کے علاقوں میں بھیانک گرمی اور امس کے سبب بچے چمکی بخار کا تیزی سے شکار ہورہے ہیں ۔
حالانکہ حکومت کا کہنا ہے کہ زیادہ تر اموات کا سبب بچوں میں ہائپوگلائیسیمیا ہے یعنی گلوکوز کی کمی، دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ گوکوز کی کمی بھی چمکی بخار کا ہی ایک حصہ ہے۔
اس درمیان گورکھپور کے ماہر امراض طفل ڈاکٹر کفیل خان بھی متاثر بچوں کا علاج کرنے کے لیے مظفرپور پہنچ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کو اسپتال میں آکسیجن سلینڈر کی کمی کے سبب بڑی تعداد میں جاپانی انسیفلائٹس وائرس سے متاثر بچوں کی موت واقع ہوگئی تھی اور اسی کے سبب یوگی حکومت نے لاپروائی کا الزام عائد کرتے انھیں معطل کردیا تھا۔
لیکن الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعے ضمانت پر رہا کئے جانے کے بعد ڈاکٹر کفیل خان مظفر پور پہنچ کر سبھی متاثر بچوں کا مفت علاج کررہے ہیں۔
ڈاکٹر کفیل خان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے اس بیماری کی علامات اور اس سے بچنے کی احتیاطی تدابیر والی ویڈیوز جاری کرکے لوگوں کو بیدار کرنے کی کوشش کی ہے۔