ریاست بہار کے ضلع گیا میں کے چھوٹے اور بڑے شہر اپنی خصوصی مٹھائیوں کے لئے بھی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ شہر گیا بھی انہی میں سے ایک شہر ہے، جو خصوصی و لذیذ مٹھائیوں کے لیے معروف ہے۔
یہاں کے تلکوٹ کی ملک و بیرون ملک میں ڈیمانڈ ہے۔ تل کو کوٹ کر بنائے جانے والا تلکوٹ کا مزہ چکھنے کے لئے ہر عام و خاص کھنچا چلا آتا ہے۔ اس کے مطالبے میں اضافے کو لے کر محکمہ ڈاک نے بہار سمیت دوسری ریاستوں کے شائقین کے گھر تک پہنچانے کا ذمہ لیا ہے۔
محکمہ ڈاک نے اس کے پہلے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے، ڈاک گھروں میں تلکوٹ کے کاؤنٹرز کھلے ہیں جہاں عام لوگ پہنچ کرخرید سکتے ہیں۔
موبائل فون پر اس کے آرڈر بکنگ کر گھروں تک بھی ڈاکیہ کے معرفت تلکوٹ منگواسکتے ہیں۔ محکمہ ڈاک کی اس پہل کی لذیذ مٹھائیوں کے شوقین حضرات نے ستائش کی ہے۔
گیا کے گروا کے رہنے والے ٹنکو کمار نے کہا کہ سیزن میں تلکوٹ کی کمی ان علاقوں میں ہوجاتی ہے جہاں تلکوٹ نہیں بنتے ہیں، تاہم اب ڈاک کے ذریعے ان تک بھی تلکوٹ آسانی سے پہنچیں گے۔ اگر پارسل کے نظام بہتر ڈھنگ سے چلائے گئے تو اس سے چھوٹی صنعت کا فروغ ہوگا۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے سرکل اسسٹنٹ ڈائریکٹر ستیہ رنجن نے کہا کہ گیا کے تلکوٹ کی تاریخ قدیم ہے اور یہاں کے تلکوٹ کا مطالبہ ملک وبیرون ملک تک ہے۔
یہاں لوگ آتے ہیں تو تلکوٹ لے کر جاتے ہیں۔ تاہم اب آنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ محکمہ ڈاک ان کے گھروں تک تلکوٹ پہنچائے گا، پارسل کی نارمل اضافی فیس لی جائیگی۔
شہر کی معروف مٹھائی دکان پرمود سے پہلے محکمہ ڈاک کا معاہدہ طے پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے کئی فائدے ہیں ہماری پہچان اور پھیلے گی۔
ایک تاجر نے کہا کہ تلکوٹ بنانا کافی مشکل ہے۔ ایک کاریگر دن بھر میں پانچ سے دس کلو تک ہی بناپاتا ہے، چینی اور تل کو ملاکر بنایا جاتا ہے۔ اصل تلکوٹ بنانے کی شروعات گیا کے ٹکاری سے ہوئی ہے، اس کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ تو وہیں گیا سے تلکوٹ کی کھپت دس ہزار کلو تک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ای ٹی وی بھارت اردو کی خبر کا اثر، ڈی ایم اور اوقاف کمیٹی کی میٹنگ