ریاست بہار کے شہر گیا کے سب سے بڑے تجارتی علاقہ گودام کے ہاتھے مارکٹ میں لاکھوں روپے نقدی اور قیمتی سامان کی چوری ہوئی ہے۔
اس واردات کے قریب پانچ گھنٹے کے بعد پولیس مارکٹ پہنچی اور جائے وقوع کا جائزہ لیا۔ تاہم عوام اور دکاندار نے پولیس کی کارکردگی اور کارروائی پر شدید تنقید کی ہے۔
واضح رہے کہ شہر گیا کے سب سے بڑے تجارتی علاقہ گودام میں واقع پانچ دکانوں کو چوروں نے نشانہ بنایا اور قریب بارہ لاکھ روپے نقدی، قیمتی سامانوں کے ساتھ سی سی ٹی وی کیمرے، چاندی و سونے کے سکوں کی چوری کی ہے۔
چوروں نے دکان، گودام اور دفتر کو نشانہ بنایا ہے جن دکانوں اور دفتر کو نشانہ بنایا گیا ہے وہاں چار دروازے اور ایک درجن تالے لگے تھے۔
بتایا جارہا ہے کہ چوروں نے پہلے گیس کٹر سے شٹر دروازے اور تالے کو کاٹا اور اس کے بعد داخل ہوئے اور چوری کے واقعہ کو انجام دیا۔
چوروں کی یہ حرکت سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہوئی ہے تاہم جن دکانوں میں چوری ہوئی ہے وہاں کے کیمرے اور ڈی وی آر چور لیکر راہ فرار ہوگئے ہیں۔
پاس کے سی سی ٹی وی کیمرے میں دیکھا گیا کہ چور کار اور موٹر سائیکل پر سوار ہو کر آئے تھے، چوروں میں ایک چور چھوٹے قد کا تھا جو دیکھنے میں تین فٹ کا لگتا ہے۔
تیل، ڈالڈا کے کاروباری نمرتا ٹریڈر کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا ہے اس کے مالک سجیت کمار نے کہا ان کا دفتر پہلی منزل پر ہے، دفتر تک پہنچنے کے لیے تین دروازے لگے ہیں اور اس میں چھ تالے لگے ہوئے تھے لیکن بدمعاشوں نے اسے کاٹکر اور توڑ کر داخل ہوئے تھے، دکان میں رکھے پیسے لے اڑے۔
دکاندار وکاس کمار نے بتایا کہ ہولی کو لیکر بینک بند تھے، جس کی وجہ سے دکان میں ہی قریب چھ لاکھ روپے رکھے ہوئے تھے، جس کی چوری ہوئی ہے۔
انہوں نے پولیس کی گشت اور کاروائی پر سوال کھڑے کرتے ہوئے پولیس پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب چوری کی اطلاع ملی تو سٹی ایس پی کو اس کی خبر دی گئی جس پر سٹی ایس پی نے کوتوالی تھانہ میں جاکر رپورٹ درج کرانے کی بات کہ کر فون کالز کاٹ دیے۔
انہوں نے کہا کہ جب دکاندار تھانہ پہنچے تو وہاں موجود افسران نے جواب دیا کہ تھانہ کی گاڑی میں تیل ختم ہوگیا ہے، لہٰذا وہ نہیں جاسکتے، قریب پانچ گھنٹے بعد پولیس جائے واردات پر پہنچی۔
چوری کے واقعہ کے بعد چیمبر آف کامرس نے ڈی ایم اور ایس ایس پی سے بات کرکے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
چیمبر آف کامرس کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ بینک بند ہونے کی وجہ سے رقم جمع نہیں کی گئی تھی، اتنی بڑی رقم لے کرتاجر اپنے گھر بھی نہیں جاسکتے اس لیے رقم دکان میں ہی رکھی گئی تھی۔