نتیش کمار نے راج بھون جا کر گورنر فاگو چوہان کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے حکومت بنانے کا دعویٰ بھی پیش کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ حلف برداری کی تقریب بھی کل ہوگی۔
بہار میں جے ڈی یو اور بی جے پی کا اتحاد کا خاتمہ ہوگیا ہے، جے ڈی یو لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ کے بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا ہے کہ بی جے پی نے ہمیشہ ہماری تذلیل کی،انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ہماری پارٹی کو توڑنے کی کوشش کی ہے۔ ہمیں ختم کرنے کی سازش رچی گئی، اس لیے ہم اتحاد توڑنے کا فیصلہ کیا۔
بہار میں جے ڈی یو اور بی جے پی کا اتحاد کا خاتمہ ہوگیا ہے،ذرائع کے مطابق لیجسلیچر پارٹی میٹنگ میں جے ڈی یو نے بی جے پی سے اتحاد توڑنے کا اعلان کیا ہے۔ جے ڈی یو کی لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ اگرچہ باضابطہ اعلان کا انتظار کیا جا رہا ہے، اس دوران یہ اطلاع ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار شام 4 بجے گورنر فاگو چوہان سے ملاقات کریں گے۔ اس کے پیش نظر راج بھون کی سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ ساتھ ہی عظیم اتحاد کی میٹنگ میں نتیش کمار کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کانگریس اور ایم ایل نے اپنے حمایتی خطوط جمع کرائے ہیں۔ نتیش کمار وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہیں گے جبکہ تیجسوی یادو نائب وزیر اعلیٰ رہیں گے۔
بہار سے بڑی خبر آ رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق بہار میں جے ڈی یو کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب بی جے پی کے ساتھ اتحاد بر قرار نہیں رہے گا۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے گورنر پھگو چوہان سے ملاقات کے لئے وقت مانگا ہے۔ ذرائع کے مطابق تو نتیش کمار نے گورنر سے 12:30 بجے سے دوپہر 1 بجے کے درمیان ملاقات کا وقت مانگا ہے۔ تاہم گورنر سیکرٹریٹ نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ ادھر خبر ہے کہ گورنر پھگو چوہان دہلی سے پٹنہ پہنچ گئے ہیں۔
بہار کی سابق وزیراعلی رابڑی دیوی کی رہائش گاہ پر منعقدہ مہاگٹھ بندھن کی میٹنگ ختم ہوگئی ہے۔ اس میٹنگ کے دوران عظیم اتحاد میں شامل کانگریس پارٹی اور بائیں بازو جماعت نے آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو کو اپنی حمایت دینے سے متعلق دستاویز پیش کئے۔ اطلاعات کے مطابق جے ڈی یو کی ایک اور اہم میٹنگ کچھ دیر بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی سرکاری رہائش گاہ پر شروع ہوگی جس میں تمام ارکان پارلیمان و اسمبلی کے علاوہ ایم ایل سی شرکت کریں گے۔ مانا جا رہا ہے کہ آر سی پی سنگھ کے استعفیٰ کے بعد سی ایم اپنی پارٹی کے لیڈروں سے رائے لیں گے۔ اس کے علاوہ، این ڈی اے سے الگ ہونے اور آر جے ڈی کے ساتھ حکومت بنانے کا فیصلہ کریں۔
پیر کو دارلحکومت پٹنہ میں پارٹی کے ایم ایل ایز اور ایم پیز کی میٹنگ کو لے کر سیاسی نشیب و فراز کا دور جاری رہا، وہیں بی جے پی کیمپ میں ہلچل مچ گئی۔ بی جے پی کی جانب سے نائب وزیر اعلیٰ ترکیشور پرساد کی رہائش گاہ پر شام دیر گئے تک میٹنگ ہوئی، جب کہ بی جے پی کی مرکزی قیادت بھی پورا دن اس مسئلے کو حل کرنے میں لگی ہے۔
بدلتے ہوئے سیاسی حالات کے درمیان اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے آج پٹنہ میں آر جے ڈی لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ بلائی ہے۔ بتایاجارہا ہے کہ تیجسوی جے ڈی یو کے ساتھ حکومت بنانے کے لیے اپنے ایم ایل اے کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ تیجسوی نتیش کی قیادت میں حکومت بنانے کے لیے تیار ہیں، لیکن ان کے کئی ارکان اسمبلی اور لالو خاندان کے بہت سے لوگ نتیش کمار کو وزیر اعلیٰ کے طور پر قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ RJD Legislature Party meeting in Patna
بہار میں سیاست کیا رنگ لائے گی یہ کہنا مشکل ہے۔ ذرائع کے مطابق آر جے ڈی اور رابڑی دیوی تیجسوی یادو کے لیے وزیر اعلیٰ کا عہدہ چاہتے ہیں۔ یہ واحد صورت حال ہے جہاں نتیش کمار کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اگر آر جے ڈی نہیں مانتی ہے تو بہار میں وسط مدتی انتخابات کا آپشن موجود ہے۔ تاہم، اس کا امکان بہت کم ہے، کیونکہ اس معاملے پر بحث کے لیے آر جے ڈی کے اراکین اسمبلی کی میٹنگ بلائی گئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ تیجسوی نتیش کی قیادت میں حکومت بنانے کے لیے تیار ہیں، اب وہ اس کے لیے اپنے ایم ایل اے کو منانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
جے ڈی یو سے آر سی پی سنگھ کے استعفیٰ کے بعد بہار میں سیاسی ہلچل بڑھ گئی ہے۔ ریاست میں آج تین اہم جماعتوں کی لیجسلیچر پارٹی میٹنگ ہوگی۔ ان میں نتیش کمار کی جے ڈی یو، تیجسوی یادو کی آر جے ڈی اور سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی کی ہم شامل ہیں۔ بہار میں تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی پیش رفت کے درمیان بی جے پی-جے ڈی یو اتحاد پر بحران کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ جے ڈی یو آج صبح 11 بجے پٹنہ میں میٹنگ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلی نتیش کمار اپنے تمام لیڈروں سے ملاقات کے بعد فیصلہ کریں گے کہ وہ این ڈی اے میں رہیں گے یا نہیں۔ ساتھ ہی آر جے ڈی نے بھی اپنے ارکان اسمبلی کی میٹنگ بلائی ہے۔ ذرائع کے مطابقآر جے ڈی نے اپنے ایم ایل اے سے کہا ہے کہ وہ 12 اگست تک پٹنہ نہ چھوڑیں۔ دریں اثنا، این ڈی اے اتحاد کے دوسرے اتحادی جیتن رام مانجھی کی پارٹی HAM نے بھی مقننہ پارٹی کی میٹنگ بلائی ہے۔
بہار میں اقتدار کی تبدیلی کے ہنگامے کے درمیان اپوزیشن کو بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے، کیونکہ آر جے ڈی کے کئی ارکان اسمبلی کی رکنیت خطرے میں دکھائی دے رہی ہے جبکہ بہار اسمبلی کے اسپیکر وجے سنہا اس مسئلہ پر بہت جلد فیصلہ لے سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو راشٹریہ جنتا دل کے تقریباً 18 ایم ایل ایز کی رکنیت منسوخ ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کے دیگر کئی ارکان پر بھی کاروائی ہوسکتی ہے۔ Assembly membership of RJD MLAs may be canceled درحقیقت گذشتہ پیر کو ایتھکس کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا، جہاں کمیٹی کے چیئرمین رام نارائن منڈل کی صدارت میں گزشتہ سال 23 مارچ کو مارپیٹ کے واقعہ میں کئی ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے، اس میں زیادہ تر آر جے ڈی کے ارکان اسمبلی ہیں۔ تعداد کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں ہیں لیکن یہ ایک درجن سے زیادہ ہوسکتی ہے، کیونکہ 18 ایم ایل اے پر تلوار لٹک رہی ہے۔
اسمبلی کے سپیکر اتوار کو کوورنا وائرس سے متاثر ہوئے تھے،تاہم ایک دن کے اندر ان کی رپورٹ منفی آگئی تھی، اس پر بھی بحث ہوتی ہے۔ اسی دوران، اخلاقیات کمیٹی کی جانب سے اچانک میٹنگ اور آر جے ڈی اور دیگر جماعتوں کے ایم ایل ایز پر کارروائی کی سفارش کے بعد، صرف اسپیکر وجے سنہا کو ہی فیصلہ لینا ہے۔ یاد رہے کہ 23 مارچ 2021 کو اپوزیشن ارکان نے پولیس بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہنگامہ کیا تھا، اور اس کے بعد پولیس کو بلانا پڑا تھا۔ اس معاملے میں کچھ پولس اہلکاروں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے، لیکن ایم ایل اے کے رویے کو لے کر اخلاقیات کمیٹی کی تحقیقات جاری تھی۔ کمیٹی کے کئی اجلاس ہو چکے ہیں۔ کمیٹی نے ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر سفارش کی ہے۔ حالانکہ بدلے ہوئے سیاسی حالات میں اخلاقیات کمیٹی کی اچانک سفارش پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں، لیکن دیکھنا یہ ہے کہ بہار اسمبلی کے اسپیکر وجے سنہا اس معاملے میں کوئی فیصلہ لیتے ہیں یا نہیں۔
آر جے ڈی بہار میں سب سے بڑی پارٹی ہے۔ مہاگٹھ بندھن کیمپ کو فی الحال 114 ایم ایل ایز کی حمایت حاصل ہے، جن میں 79 آر جے ڈی، 19 کانگریس، 12 ایم ایل، دو سی پی آئی اور دو سی پی ایم ہیں۔ مہاگٹھ بندھن کیمپ ابھی بھی اکثریت سے 8 ایم ایل اے دور ہے، لیکن نتیش کمار کے این ڈی اے سے نکلنے کے بعد عظیم اتحا د کے ایم ایل اے کی تعداد اکثریت سے بہت زیادہ ہو جائے گی۔ یہ تعداد بڑھ کر 159 ہو جائے گی۔ اگر جیتن رام مانجھی کے چار، ایک آزاد ایم ایل اے کو بھی شامل کیا جائے تو یہ تعداد 164 تک پہنچ جائے گی، جو کہ 122 کے اکثریتی اعداد و شمار سے بہت زیادہ ہے۔ تعداد کے حساب سے حکومت (بہار سیاسی مساوات) بنانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونے والا ہے۔ اس وقت این ڈی اے کو 127 ایم ایل ایز کی حمایت حاصل ہے ۔
اس وقت بہار میں ڈبل انجن کی حکومت ہے۔ حکومت بی جے پی اور جے ڈی یو کے ساتھ ساتھ دیگر اتحادیوں کی مدد سے چل رہی ہے۔ اس وقت بی جے پی کے 77 ایم ایل اے ہیں، جے ڈی (یو) کے 45، ایچ اے ایم کے 04 اور 01 آزاد ایم ایل اے این ڈی اے میں موجود ہیں۔ ایم ایل اے کی کل تعداد 127 ہے۔ دوسری طرف اگر سی ایم نتیش کمار این ڈی اے سے الگ ہوتے ہیں تو کچھ ایسی ہی مساواتیں دیکھنے کو ملیں گی۔ آر جے ڈی کے پاس 79، جے ڈی یو کے 45، کانگریس کے 19، ایم ایل کے 12، سی پی آئی کے 02، سی پی ایم کے 01 اور 01 آزاد ہوں گے، جو کہ کل 159 ہیں۔ اگر ہم اس میں 4 ایم ایل اے کو شامل کریں تو یہ تعداد 163 ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں:Bihar Political Crisis: بہار میں مہاراشٹر پارٹ ٹو کھیل سے قبل نتیش نے بلایا اجلاس
نتیش کمار جب بھی کوئی بڑا فیصلہ لیتے ہیں وہ اپنے تمام ایم ایل ایز تمام ایم پیز اور پارٹی کے سینئر لیڈروں کی میٹنگ بلاتے ہیں۔ رائے لینے کے بعد فیصلہ کریں۔ 2017 میں بھی جب نتیش کمار کو گرینڈ الائنس چھوڑنا پڑا تو اسی طرح ایک میٹنگ بلائی گئی اور اس کے بعد فیصلہ لیا گیا۔ جس کی وجہ سے سیاسی انتشار بڑھنے لگا ہے۔