ان ہی میں سے ایک شہر پٹنہ کے اشوک راج پتھ پر واقع انجمن اسلامیہ ہال Anjuman-e-Islamia Hall ہے، جسے آزادی سے قبل سنہ 1885 میں تعمیر کیا گیا تھا، اس زمانے میں یہ ہال سیاسی، سماجی، ادبی و ثقافتی کا بڑا مرکز سمجھا جاتا تھا۔
اسی انجمن اسلامیہ ہال سے مہاتما گاندھی، مولانا ابوالکلام آزاد، خان عبد الغفار خان اور جے پرکاش نارائن جیسے بڑے سیاسی لیڈران نے جنگ آزادی کی صدائیں بلند کی تھیں۔ آزادی کے بعد تک انجمن اسلامیہ ہال کی شناخت ایک تحریکی مقام کے طور پر رہی، مگر آہستہ آہستہ یہاں مختلف دینی، سیاسی و ادبی پروگرامز و شادی بیاہ منعقد ہونے لگے۔ Historic Anjuman-e-Islamia Hall
بدلتے حالات اور بڑھتی آبادی کے پیش نظر قدیم عمارت مخدوش ہوگئی، جسے دیکھتے ہوئے بہار سنی وقف بورڈ نے تاریخی فیصلہ لیتے ہوئے اس کے نام اور تشخص کو برقرار رکھتے ہوئے انجمن اسلامیہ ہال کی از سرِ نو تعمیر کرانے کا فیصلہ لیا، جس کے لیے وقف بورڈ کے چیئرمین ارشاد اللہ، نتیش حکومت کے ذریعہ نیا پراجیکٹ پاس کرانے میں کامیاب ہوئے جس سے اب انجمن اسلامیہ ہال کی تصویر بدل رہی ہے۔ Anjuman e Islamia Hall Islamic Identity
نتیش حکومت کی جانب سے جاری 50 کروڑ کے خطیر رقم سے انجمن اسلامیہ ہال کو اب ایک بڑے رقبہ پر از سر نو تعمیر کرایا جارہا ہے۔ انجمن اسلامیہ ہال کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس بھی کیا جائے گا، نئی عمارت کی بات کریں تو یہ چھ منزلہ ہوگی، جس میں دو میرج ہال، دو بڑے کانفرنس ہال کے ساتھ ایک ہوٹل بھی ہوگا۔
اس عمارت میں اقلیتی فلاح کی جانب سے غریب طلباء کے لیے کوچنگ کے ساتھ سول سروسیز کی تیاری بھی کرائی جائے گی۔ نیز لاوارث لاش کی نہلانے و کفن کا انتظام بھی یہاں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Jammu's Historic School in Dilapidated Condition: گھاس منڈی جموں کا تاریخی اسکول خستہ حالی کا شکار
مقامی طور پر لوگ اس عمارت کے بننے سے کافی خوش نظر آ رہے ہیں۔ ساتھ ہی وقف بورڈ کے چئیر مین سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ جدید عمارت بننے کے بعد غریب و مجبور افراد کی شادی بیاہ کے لیے یہاں خصوصی رعایت دی جائے جیسا کہ انجمن اسلامیہ ہال کے اصول و ضوابط میں درج ہے۔ Historic Anjuman-e-Islamia Hall