ETV Bharat / state

ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ نیلام - ضلع مجسٹریٹ کی سرکاری رہائش گاہ کو نیلام کرنے کی ہدایت

ریاست بہار کے ضلع گیا سول کورٹ کی ہدایت پر ضلع مجسٹریٹ کی سرکاری رہائش گاہ کو نیلام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ
author img

By

Published : Nov 8, 2019, 7:46 PM IST

اپیل کنندہ مرحوم نسیم کے بیٹے سید وسیم الدین احمد کی عرضی پر یہ ہدایت سب جج 12 کے جج سندیپ سنگھ نے دیا ہے۔ اپیل کنندہ کو بقایہ رقم بھی ادائیگی کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ

وکیل وسیم کے والد کی اسلحے کی دوکان کو 1976 میں اس وقت کے ضلعی مجسٹریٹ نے سیل کر دیا تھا۔ گیا ڈی ایم رہائش گاہ کے مرکزی دروازے پر عدالتی اشتہار چسپاں کیا گیا ہے۔ اپیلنٹ سید وسیم الدین احمد نے عدالت میں ایک عرضی دائر کی تھی جس کی بنیاد پر نیلامی کا حکم دیا گیا ہے۔

ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کو نیلام کرنے کا معاملہ ایمرجنسی کے وقت سے ہے۔ اس وقت کے ضلعی مجسٹریٹ نے سید وسیم الدین احمد کے والد نسیم گورگانوی کی اسلحے کی دکان کو سیل کر دیا تھا۔ 44 برس طویل قانونی معرکہ آرائی میں ضلع عدالت نے نسیم گورگانوی کی اسلحے کی دکان کے معاوضے کے طور پر ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کو نیلام کرنے کا حکم دیا ہے۔

اپیل کنندہ سید وسیم الدین احمد نے بتایا کہ ان کے والد کی دوکان کو اسوقت کے ڈی ایم نے سیل کیا تھا۔

اس کیس کے درخواست دہندہ سید وسیم الدین احمد پیشے کے لحاظ سے خود وکیل ہیں۔ وہ 1993 سے ہی یہ مقدمہ خود لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 22 نومبر 1976 کو اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ نے میرے والد سے دھرم سبھا میں ٹیبل ٹینس کھیلنے کے لئے ٹکٹ خریدنے کو کہا تھا۔ لیکن والد نے 200 روپے کا ٹکٹ نہیں خریدا۔ ضلع مجسٹریٹ نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے میرے والد کی تین دکانوں کو سیل کر دیا کہ آپ کے کاغذات درست نہیں ہیں۔ اس کے بعد میرے والد کو بھی جیل بھیج دیا گیا۔

سید وسیم الدین احمد کہتے ہیں کہ ہم 1976 ء سے ہی کیس لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 2001 میں بطور معاوضہ 10 لاکھ روپے طلب کیا تھا، لیکن اب تک یہ رقم موصول نہیں ہوئی۔ اب 19 سال بعد یہ رقم ایک کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ لہذا میں نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ مجھے مناسب معاوضہ نہیں مل رہا ہے، لہذا مجھے ضلع مجسٹریٹ کا مکان بیچ کر مناسب معاوضہ دیا جانا چاہئے۔

سید وسیم الدین احمد نے کہا کہ اگر یہاں سے بھی معاوضہ نہیں ملا تو وہ ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 44 سال کی اس قانونی جنگ میں اپنے والد، ماں اور دو بھائیوں کو کھو دیا ہے۔ اس معاملے کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کی صحیح طریقے سے پرورش نہیں کر سکے۔ نیلامی کا اشتہار ضلع نذیر کی جانب سے چسپاں کیا گیا ہے۔

نذیر ضلع جج کو رپورٹ کریں گے کہ ہم نے نیلامی کالیٹر چسپاں کر دیا ہے۔ اس کے بعد نیلامی کا مزید قانونی عمل شروع کر دیا جائے گا۔ سید وسیم الدین نے کہا کہ اگر سول عدالت سے انصاف نہیں ملا تو وہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

اپیل کنندہ مرحوم نسیم کے بیٹے سید وسیم الدین احمد کی عرضی پر یہ ہدایت سب جج 12 کے جج سندیپ سنگھ نے دیا ہے۔ اپیل کنندہ کو بقایہ رقم بھی ادائیگی کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ

وکیل وسیم کے والد کی اسلحے کی دوکان کو 1976 میں اس وقت کے ضلعی مجسٹریٹ نے سیل کر دیا تھا۔ گیا ڈی ایم رہائش گاہ کے مرکزی دروازے پر عدالتی اشتہار چسپاں کیا گیا ہے۔ اپیلنٹ سید وسیم الدین احمد نے عدالت میں ایک عرضی دائر کی تھی جس کی بنیاد پر نیلامی کا حکم دیا گیا ہے۔

ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کو نیلام کرنے کا معاملہ ایمرجنسی کے وقت سے ہے۔ اس وقت کے ضلعی مجسٹریٹ نے سید وسیم الدین احمد کے والد نسیم گورگانوی کی اسلحے کی دکان کو سیل کر دیا تھا۔ 44 برس طویل قانونی معرکہ آرائی میں ضلع عدالت نے نسیم گورگانوی کی اسلحے کی دکان کے معاوضے کے طور پر ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کو نیلام کرنے کا حکم دیا ہے۔

اپیل کنندہ سید وسیم الدین احمد نے بتایا کہ ان کے والد کی دوکان کو اسوقت کے ڈی ایم نے سیل کیا تھا۔

اس کیس کے درخواست دہندہ سید وسیم الدین احمد پیشے کے لحاظ سے خود وکیل ہیں۔ وہ 1993 سے ہی یہ مقدمہ خود لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 22 نومبر 1976 کو اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ نے میرے والد سے دھرم سبھا میں ٹیبل ٹینس کھیلنے کے لئے ٹکٹ خریدنے کو کہا تھا۔ لیکن والد نے 200 روپے کا ٹکٹ نہیں خریدا۔ ضلع مجسٹریٹ نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے میرے والد کی تین دکانوں کو سیل کر دیا کہ آپ کے کاغذات درست نہیں ہیں۔ اس کے بعد میرے والد کو بھی جیل بھیج دیا گیا۔

سید وسیم الدین احمد کہتے ہیں کہ ہم 1976 ء سے ہی کیس لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 2001 میں بطور معاوضہ 10 لاکھ روپے طلب کیا تھا، لیکن اب تک یہ رقم موصول نہیں ہوئی۔ اب 19 سال بعد یہ رقم ایک کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ لہذا میں نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ مجھے مناسب معاوضہ نہیں مل رہا ہے، لہذا مجھے ضلع مجسٹریٹ کا مکان بیچ کر مناسب معاوضہ دیا جانا چاہئے۔

سید وسیم الدین احمد نے کہا کہ اگر یہاں سے بھی معاوضہ نہیں ملا تو وہ ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 44 سال کی اس قانونی جنگ میں اپنے والد، ماں اور دو بھائیوں کو کھو دیا ہے۔ اس معاملے کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کی صحیح طریقے سے پرورش نہیں کر سکے۔ نیلامی کا اشتہار ضلع نذیر کی جانب سے چسپاں کیا گیا ہے۔

نذیر ضلع جج کو رپورٹ کریں گے کہ ہم نے نیلامی کالیٹر چسپاں کر دیا ہے۔ اس کے بعد نیلامی کا مزید قانونی عمل شروع کر دیا جائے گا۔ سید وسیم الدین نے کہا کہ اگر سول عدالت سے انصاف نہیں ملا تو وہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

Intro:ریاست بہار کے ضلع گیا سول کورٹ کی ہدایت پر ڈسٹرک مجسٹریٹ کی سرکاری رہائش گاہ پر نیلامی کی نوٹس چسپا کرکے ڈسٹرک مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کونیلام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔
اپیل کنندہ مرحوم نسیم کے بیٹا سید وسیم الدین احمد کی عرضی یہ ہدایت سب جج 12 کے جج سندیپ سنگھ نے دیا ہے ۔اپیل کنندہ کو بقایہ کی رقم بھی ادائیگی کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ۔ ایڈوکیٹ وسیم کے والد کی اسلحے کی دوکان کو 1976 میں اس وقت کے ضلعی مجسٹریٹ نے سیل کردیا تھاBody:گیا ڈی ایم رہائش گاہ کے مرکزی دروازے پر عدالتی اشتہار چسپاں کیا گیا ہے۔ اپیلنٹ سید وسیم الدین احمد نے عدالت میں ایک عرضی دائر کی تھی جس کی بنیاد پر نیلامی کا حکم دیا گیا ہے ۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کو نیلام کرنے کا معاملہ ایمرجنسی کے وقت کاجڑا ہوا ہے۔ اس وقت کے ضلعی مجسٹریٹ نے سید وسیم الدین احمد کے والد نسیم گورگانوی کی اسلحے کی دکان کو سیل کردیا تھا۔ 44 سال طویل قانونی معرکہ آرائی میں ضلع عدالت نے نسیم گورگانوی کی اسلحے کی دکان کے معاوضے کے طور پر ڈسٹرک مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کو نیلام کرنے کا حکم دیا ہے۔
اپیل کنندہ سید وسیم الدین احمدنے بتایا کہ انکے والد کی دوکان کو اسوقت کے ڈی ایم نے سیل کیاتھا ۔
اس کیس کے درخواست دہندہ سید وسیم الدین احمد پیشے کے لحاظ سے خود وکیل ہیں۔ وہ 1993 سے ہی یہ مقدمہ خود لڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 22 نومبر 1976 کو اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ نے میرے والد سے دھرم سبھا میں ٹیبل ٹینس کھیلنے کے لئے ٹکٹ خریدنے کو کہا تھا۔ لیکن والد نے 200 روپے کا ٹکٹ نہیں خریدا۔ ضلع مجسٹریٹ نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے میرے والد کی تین دکانوں کو سیل کردیا کہ آپ کے کاغذات درست نہیں ہیں۔ اس کے بعد میرے والد کو بھی جیل بھیج دیا گیا۔
سید وسیم الدین احمد کہتے ہیں کہ ہم 1976 ء سے ہی کیس لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 2001 میں بطور معاوضہ 10 لاکھ روپے طلب کیا تھا ، لیکن اب تک یہ رقم موصول نہیں ہوئی۔ اب 19 سال بعد یہ رقم ایک کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ لہذا میں نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ مجھے مناسب معاوضہ نہیں مل رہا ہے ، لہذا مجھے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا مکان بیچ کر مناسب معاوضہ دیا جانا چاہئے ، سید وسیم الدین احمد نے کہاکہ اگر یہاں سے بھی معاوضہ نہیں ملا تو وہ ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ 44 سال کی اس قانونی جنگ میں اپنے والد ، ماں اور دو بھائیوں کو کھو دیا ہے۔ اس معاملے کی وجہ سے انہوں نے اپنے بچوں کی صحیح طریقے سے پرورش نہیں کرسکے Conclusion:نیلامی کا اشتہار ڈسٹرکٹ نذیر کی جانب سے چسپاں کیا گیا ہے۔ نذیر ڈسٹرکٹ جج کو رپورٹ کریں گے کہ ہم نے نیلامی کالیٹر چسپاں کردیا ہے۔ اس کے بعد نیلامی کا مزید قانونی عمل شروع کردیا جائے گا۔ سید وسیم الدین نے کہا کہ اگر سول عدالت سے انصاف نہیں ملا تو وہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے ۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.