ریاست بہار کے ضلع گیا میں " وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم "کا سو فیصد نفاذ نہیں ہے اس میں درخواست دہندگان کی بھی بے توجہی شامل ہے، مالی سال 2017 سے 2020 تک 142 درخواست دہندگان نے اپنا اقرار نامہ جمع نہیں کیا ہے، کیونکہ اقرار نامہ پر درخواست گزار اور اس کے گارینٹر کے جب تک دستخط نہیں ہوں گے رقم انکے کھاتے میں ڈالی نہیں جائے گی۔Gaya Minority Finance Office
اب اسکی وجہ سے ویٹنگ لسٹ میں شامل دوسرے درخواست دہندگان کو بھی رقم نہیں مل رہی ہے، حالانکہ ضلع اقلیتی فلاح دفتر کی طرف سے مسلسل کوشش بھی ہورہی ہے کہ جن لوگوں کے نام ضلع سلیکشن کمیٹی نے شرائط اور اصولوں پر کھرا اترنے کے بعد منتخب کیا تھا ان میں جن لوگوں نے اقرار نامہ جمع نہیں کیا ہے وہ جلد جمع کردیں کیوں کہ جب تک منتخب درخواست دہندگان قرض کی رقم لینے سے انکار نہیں کرتے ہیں اور تحریری طور پر وہ درخواست نہیں دیتے ہیں۔
اس وقت تک انکا انتظار رہے گا حالانکہ محکمہ اقلیتی فلاح کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ منتخب افراد کانام منسوخ کر کے دوسرے درخواست دہندگان کو قرض دے سکتا ہے ۔
در اصل مالی سال 2017 سے مالی سال 2020 تک 300 سو سے زیادہ لوگوں کو قرض مل چکا ہے تاہم اب بھی 142 ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اقرار نامہ جمع نہیں کیا ہے ای ٹی وی بھارت اردو نے پہلے بھی اس حوالے سے اہتمام کے ساتھ خبر شائع کی تھی جسکے نتیجے میں ضلع دفتر اور محکمہ اقلیتی فلاح حرکت میں آکر ایک بار پھر 3 جون سے 6 جون تک کیمپ لگائے گا تاکہ جو لوگ بچے ہوئے ہیں انکے دستاویزات کو قانونی مراحل سے گزارا جاسکے
اس حوالے سے اقلیتی فلاح افسر جتیندر کمار نے بتایا کہ کیمپ لگایا جائے گا جنکا سلیکشن ہوچکا ہے اور انہوں نے اقرار نامہ جمع نہیں کیا ہے اور وہ رقم نہیں لینا چاہتے ہیں تو انہیں اسکی اطلاع دینی ہوگی مالی سال 2021 _2022 کے لیے بھی اس کے بعد آگے کی کارروائی ہوگی
مزید پڑھیں:Chief Minister's Minority Employment Loan Scheme: گیا میں عید بعد لگے گا وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم کے تحت کیمپ
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم کے تحت اقلیتی طبقہ بالخصوص مسلمانوں کو روزگار کے لئے کچھ شرائط کے تحت قرض فراہم کیا جاتاہے یہ رقم پانچ برسوں کے لیے اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے دی جاتی ہے تاکہ اقلیتی طبقے کے لوگ روزگار کرکے خود انحصار ہوں۔