گیا سینٹرل جیل Gaya Central Jail میں بند احمدآباد سیریل بم بلاسٹ کیس کےملزم توصیف نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے آج اپنی سزا سنی ہے۔ Accused of Ahmadabad Bomb Blast Case is in Gaya Central Jail توصیف کے خلاف گیا کے سول لائن تھانے میں بھی مقدمہ درج ہے. سنہ 2017 میں گیا کے سول لائن تھانہ کے راجندر آشرم علاقے میں واقع ایک سائبر کیفے کے آپریٹر انو راگ باسو کی اطلاع پر توصیف عرف توفیق گرفتار ہوا تھا۔
گیا سینٹرل جیل میں احمد آباد سلسلہ وار بم دھماکوں کے اہم ملزمان میں ایک توصیف پٹھان بند ہے. جیل میں ہی جمعہ کو احمد آباد کی عدالت سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے توصیف خان عرف عتیق کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ جیل کے سپرنٹنڈنٹ وجے کمار اروڈہ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ راما انوج نے بتایا کہ دہشت گردی کے الزام میں توصیف گیا سینٹرل جیل میں قید ہے۔ 27 نومبر 2017 کو احمد آباد پولیس سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان آخری بار توصیف پٹھان کو احمد آباد عدالت میں پیشی کیلئے لے گئی تھی اور اس کے بعد 9 مارچ 2020، کو توصیف کو گیا سینٹرل جیل واپس بھیج دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سنہ 2017 میں 13 ستمبر کی شام کو توصیف پٹھان کو سول لائن تھانہ حدود میں واقع راجندر آشرم سے سائبر کیفے آپریٹر کی اطلاع پر گرفتار کیا گیا تھا۔ پہلے اسکی گرفتاری کو لیکر احمد آباد بلاسٹ میں شامل ہونے کا خلاصہ نہیں ہوا تھا بعد میں جب اسی دن رات میں پولیس نے اسکے کاغذات کو کھنگالنا شروع کیا تو اس کا شناختی کارڈ مہاراشٹر کا نکلا اسکے بعد پولیس نے سختی کی تو اس نے احمد آباد بلاسٹ کیس میں ملزم ہونے کی بات کہی اس کے بعد ملک کی سبھی جانچ ایجنسیاں دو دنوں تک اس سے پوچھ تاچھ کرتی رہی۔
اس وقت پولیس نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ توصیف پٹھان گیا میں سنہ 2009 سے رہ رہا تھا یہاں اسکا ایک پرانا ساتھی سرور خان جو پیشے سے سرکاری ٹیچر ہے اس نے پناہ دی تھی سرور خان نے بعد میں اپنے نجی اسکول میں اسے بحال کیا تھا. توصیف کے ساتھ گیا کے کرمونی کا رہنے والا سننے خان بھی گرفتار ہوا تھا جو آج بھی اسکے ساتھ جیل میں قید ہے جبکہ انکی نشاندہی پر سرور خان کو چودہ ستمبر 2017 اسکے آبائی گھر سہدیو کھاپ سے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ سرور خان کو 2020 میں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے بعد ضمانت ملی تھی جو تاحال ضمانت پر رہا ہے۔