ریاست بہار کے ضلع سیتامڑھی میں کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب لوگ مالی بحران کا شکار ہیں۔ ایسی صورتحال میں ضلع کی سکھ چین دیوی مرد اکثریتی پیشے میں اپنا ہاتھ آزما رہی ہے۔ اس کی کاوشیں شہرت یا وقار کے لیے نہیں بلکہ اپنے کنبے کی گزر بسر کے لیے ہے۔
باجپٹی علاقے کے بسول گاؤں میں رہنے والی سکھ چین دیوی اپنے شوہر کی ملازمت لاک ڈاؤن میں چلی جانے کے بعد قینچی اور کنگھی لے کر اس کام میں لگ گئی ہے۔
آج وہ اپنے گاؤں اور آس پاس کے علاقوں میں چکر لگا کر لوگوں کی حجامت بنا رہی ہے، تاکہ وہ اپنے اور اپنے کنبے کے پیٹ پال سکے۔ اس کام سے وہ روزانہ تقریبا 200 روپے کما لیتی ہے۔
سکھ چین کہتی ہیں کہ اس کے بعد بھی انہیں خوشی نہیں مل سکی۔ سسرال میں رہنے کے لیے گھر اور زمین کچھ بھی نہیں ہے۔ وہ بسول میں اپنی والدہ کے گھر پر ہی رہ رہی ہے، کیونکہ اس کا کوئی بھائی نہیں ہے اور والد کا بہت پہلے انتقال ہوگیا ہے۔
سکھ چین کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، جو تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان کے شوہر رمیش چنڈی گڑھ میں الیکٹریشن کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔
رمیش کے بھیجے ہوئے رقم سے اس کے کنبہ کا گزر بسر ناممکن ہوگیا ہے اسی لیے سکھ چین نے گھر چلانے کا ذمہ اٹھایا۔ استرا اور قینچی کے ساتھ حجامت بنانے کا کام کرنے لگی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے سکھ چین نے کہا کہ انہیں خواتین کے بال کاٹنا آتا ہے، لیکن بھویں بنانا نہیں آتا ہے۔ خواتین کی خوبصورتی کے لیے کام کرنے کی خواہش ضرور ہے، لیکن مناسب تربیت نہ ہونے کی وجہ سے وہ کام نہیں کر پا رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر موقع ملا تو وہ یقینا تربیت لینا چاہیں گی۔
دوسری طرف ضلعی انتظامیہ اسے سرکاری اسکیم کا فائدہ دینے کی یقین دہانی کرا رہی ہے۔ ضلع مجسٹریٹ ابھیلاشا کماری شرما نے کہا کہ سکھچین کی صلاحیتوں کے پیش نظر اسے بیوٹی پارلر میں بھی تربیت دی جائے گی تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر بناسکے۔