اسی طرح صرف یونیورسٹی میں نان ٹیچنگ میں 588 پوسٹ ہیں جس میں صرف 424 ورکنگ ہیں اور 165 پوسٹوں پر کوئی تقرری نہیں ہوئی ہے۔
بہار میں بہتر تعلیمی نظام کے دعوے کے درمیان مشہور یونیورسٹیوں میں پروفیسرز اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی شدید قلت ہے۔
گیا کے بودھ گیا میں واقع مگدھ یونیورسٹی جو بہار کی بہترین یونیورسٹی میں شمار ہوتی ہے، اس کے پاس کئی محکمہ میں پروفیسر، لیکچرار، اسسٹنٹ پروفیسر کے ساتھ نان ٹیچنگ اسٹاف کی قلت ہے۔ حالانکہ بہار حکومت نے یونیورسٹیوں میں پروفیسرز کی بحالی کے لیے یونیورسٹی سروس کمیشن تشکیل دے رکھا ہے۔
اس کے باوجود پروفیسر کی تقرری میں کافی وقت لگتا ہے۔ پروفیسر کی کمی کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ مگدھ یونیورسٹی اور اس کے ماتحت انیس کالجوں میں ٹوٹل 905 سینشن پوسٹ ٹیچنگ میں ہیں جس میں صرف 524 ورکنگ میں ہیں جبکہ 381 اسامیاں ہیں۔
مگدھ یونیورسٹی ٹیچرز یونین کے صدر ششیل کمار کہتے ہیں کہ پوسٹ گریجویٹ کالجوں میں تو کچھ بہتر حالات ہیں، تاہم ریموٹ ایئریا کے کالجوں میں بیس سے تیس فیصد ہی ٹیچنگ اسٹاف ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تعلیمی نظام کس طرح ہونگے اور نصابی تعلیم مکمل ہونا کیسے ممکن ہے؟
ان کا کہنا ہے کہ مگدھ یونیورسٹی میں دیکھیں تو یہاں ٹیچنگ میں 140 سے زیادہ پوسٹ ہوتے تھے تاہم آج 112 تک محدود ہوگئے ہیں۔مگدھ یونیورسٹی میں بھی ٹیچنگ میں اسٹاف کی سخت ضرورت ہے کیونکہ جب تین سیشن ایک ساتھ ہوجاتے ہیں تو پڑھائی متاثر ہوتی۔ نان ٹیچنگ یونین مگدھ یونیورسٹی کے صدر امیتیش کمار کہتے ہیں کہ کسی بھی ادارے کے اسٹاف ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی کمی کے باعث طلباء کے غصے و احتجاج کے شکار ملازمین ہی ہوتے ہیں۔
اسٹاف کی کمی کا عالم ہے کہ ایک شعبہ کے اسٹاف کئی شعبوں کی ڈگریاں بناتے ہیں اور دوسرے کاموں کو انجام دیتے ہیں۔ کام کا بوجھ ہونے کی وجہ سے وقت پر کام نہیں ہو پاتا ہے۔
اس سلسلے میں مگدھ یونیورسٹی کے رجسٹرار وجے کمار بھی مگدھ یونیورسٹی اور اس کے کالجوں میں ٹیچنگ و نان ٹیچنگ میں اسٹاف کی کمی قبول کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یونیورسٹی کے ہاتھوں میں بحالی کو لیکر کچھ زیادہ نہیں ہے حکومت کو بحال کرنا ہے۔
ٹیچنگ میں تقرری کے حوالے سے حکومت نے یونیورسٹی سروس کمیشن تشکیل دی ہے لیکن وقت پر بحالی نہیں ہونا مایوس کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو یونیورسٹی انتظامیہ وقت وقت پر ان مسائل پر آگاہ کرتے رہے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ صرف مگدھ یونیورسٹی کیمپس میں ملازمین کی تعداد 589 ہے جبکہ یہاں فی الحال 424 ہی ورکنگ میں ہیں ابھی یہاں 165 ملازمین کی سیٹیں خالی ہیں۔
واضح رہے کہ بہار حکومت کا یہ دعویٰ ہے کہ ریاست کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم میں بہتری آئی ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ یہاں کی یونیورسٹی میں ٹیچرز اور ملازمین کی کمی کی وجہ سے لاکھوں نوجوان کا مستقبل خطرے میں ہے اور انہیں بغیر کلاس کیے ڈگریاں حاصل ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مگدھ یونیورسٹی کے سیشن کو باقاعدہ کرنے کی کوشش جاری