ETV Bharat / state

Bihar Hooch Tragedy بہار میں زہریلی شراب کا قہر، بیس افراد ہلاک

بہار کے چھپرا میں 20 افراد کی مشتبہ حالت میں موت کی اطلاع کے بعد پولیس انتظامیہ میں افراتفری مچی ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان لوگوں کی موت زہریلی شراب پینے سے ہوئی ہے۔ وہیں مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ Spurious liquor claims 20 lives in dry state's Chhapra

Bihar hooch tragedy: Spurious liquor claims 17 lives in dry state's Chhapra
بہار میں زہریلی شراب کا قہر، دجنوں افراد ہلاک
author img

By

Published : Dec 14, 2022, 3:27 PM IST

Updated : Dec 14, 2022, 3:38 PM IST

پٹنہ: بہار میں شراب پر مکمل پابندی کے باجوود چھپرا سے ایک بار پھر زہریلی شراب کا قہر دیکھنے کو ملا ہے جہاں 20 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ شروعات میں مرنے والوں کی تعداد 6 تھی جو اب بڑھ کر درجن سے زائد ہو گئی ہے۔ یہ معاملہ چھپرا سارن کے اسوا پور تھانہ علاقہ کا ہے جہاں پانچ لوگوں کی موت گاؤں میں ہی ہوگئی، جب کہ باقی لوگوں کی موت بعد میں ہوئی۔ Spurious liquor claims 20 lives in dry state's Chhapra

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی گاؤں میں کہرام مچ گیا، جب کہ ضلع انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی۔ امت نامی نوجوان کی چھپرا صدر اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوگئی۔ امت رنجن کی موت کی اطلاع ملتے ہی ضلع پولیس فورس چھپرا صدر اسپتال پہنچ گئی۔ اس کے بعد پولیس نے اس کی لاش کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق لاش کا پوسٹ مارٹم ابھی کیا جائے گا، تاکہ موت کی وجہ کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکیں۔ جہاں لواحقین اس حادثے کے پیچھے زہریلی شراب کو وجہ بتا رہے ہیں، وہیں انتظامیہ نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

ویڈیو

واضح رہے کہ اس سے قبل رواں برس اگست میں زہریلی شراب پینے تقریباً 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس معاملے میں بھی پولیس ٹال مٹول کرتی نظر آئی، اب لوگ اس واقعہ کو لے کر پولیس کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔ ریاستی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ایک برس میں تقریباً 173 افراد کی موت زہریلی شراب پینے سے ہوئی ہے۔ جنوری 2022 میں بہار کے بکسر، سارن اور نالندہ اضلاع میں یکے بعد دیگرے واقعات میں 36 افراد ہلاک ہوئے۔

واضح رہے کہ بہار میں 5 اپریل 2016 سے شراب پر مکمل پابندی ہے۔ پابندی کے باوجود بہار شراب کی خرید و فروخت جاری ہے اور زہریلی شراب پی کر لوگ ہلاک ہورہے ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ زہریلی شراب سے لوگ ہلاک ہوئے ہوں۔ اب سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ زہریلی شراب سے ہونے والی اموات کے لیے ذمہ دار کون ہے؟ کیا یہ شراب مافیا ہے جو زہریلی شراب فروخت کر رہے ہیں یا انتظامیہ جس کی ملی بھگت سے بہار میں شراب فروخت ہو رہی ہے۔ ایسے میں سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ صرف چوکیدار یا اسٹیشن انچارج ہی زہریلی شراب سے ہونے والی موت کے ذمہ دار کیسے ہو سکتے ہیں، جنہیں اکثر شراب کی وجہ سے موت کے واقعات میں قصور وار پائے جانے کے بعد معطل کر دیا جاتا ہے۔

زہریلی شراب پی کے مرنے والوں میں وجیندر رائے، ہریندر رام، رام جی ساہ، امت رنجن، سنجے سنگھ، کنال سنگھ، اجے گری، مکیش شرما، بھرت رام، جیدیو سنگھ، منوج رام، منگل رائے، ناصر حسین، رمیش رام، چندر راما رام، وکی مہتو اور گوند رائے کے نام شامل ہے۔

پٹنہ: بہار میں شراب پر مکمل پابندی کے باجوود چھپرا سے ایک بار پھر زہریلی شراب کا قہر دیکھنے کو ملا ہے جہاں 20 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ شروعات میں مرنے والوں کی تعداد 6 تھی جو اب بڑھ کر درجن سے زائد ہو گئی ہے۔ یہ معاملہ چھپرا سارن کے اسوا پور تھانہ علاقہ کا ہے جہاں پانچ لوگوں کی موت گاؤں میں ہی ہوگئی، جب کہ باقی لوگوں کی موت بعد میں ہوئی۔ Spurious liquor claims 20 lives in dry state's Chhapra

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی گاؤں میں کہرام مچ گیا، جب کہ ضلع انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی۔ امت نامی نوجوان کی چھپرا صدر اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوگئی۔ امت رنجن کی موت کی اطلاع ملتے ہی ضلع پولیس فورس چھپرا صدر اسپتال پہنچ گئی۔ اس کے بعد پولیس نے اس کی لاش کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق لاش کا پوسٹ مارٹم ابھی کیا جائے گا، تاکہ موت کی وجہ کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکیں۔ جہاں لواحقین اس حادثے کے پیچھے زہریلی شراب کو وجہ بتا رہے ہیں، وہیں انتظامیہ نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

ویڈیو

واضح رہے کہ اس سے قبل رواں برس اگست میں زہریلی شراب پینے تقریباً 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس معاملے میں بھی پولیس ٹال مٹول کرتی نظر آئی، اب لوگ اس واقعہ کو لے کر پولیس کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔ ریاستی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ایک برس میں تقریباً 173 افراد کی موت زہریلی شراب پینے سے ہوئی ہے۔ جنوری 2022 میں بہار کے بکسر، سارن اور نالندہ اضلاع میں یکے بعد دیگرے واقعات میں 36 افراد ہلاک ہوئے۔

واضح رہے کہ بہار میں 5 اپریل 2016 سے شراب پر مکمل پابندی ہے۔ پابندی کے باوجود بہار شراب کی خرید و فروخت جاری ہے اور زہریلی شراب پی کر لوگ ہلاک ہورہے ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ زہریلی شراب سے لوگ ہلاک ہوئے ہوں۔ اب سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ زہریلی شراب سے ہونے والی اموات کے لیے ذمہ دار کون ہے؟ کیا یہ شراب مافیا ہے جو زہریلی شراب فروخت کر رہے ہیں یا انتظامیہ جس کی ملی بھگت سے بہار میں شراب فروخت ہو رہی ہے۔ ایسے میں سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ صرف چوکیدار یا اسٹیشن انچارج ہی زہریلی شراب سے ہونے والی موت کے ذمہ دار کیسے ہو سکتے ہیں، جنہیں اکثر شراب کی وجہ سے موت کے واقعات میں قصور وار پائے جانے کے بعد معطل کر دیا جاتا ہے۔

زہریلی شراب پی کے مرنے والوں میں وجیندر رائے، ہریندر رام، رام جی ساہ، امت رنجن، سنجے سنگھ، کنال سنگھ، اجے گری، مکیش شرما، بھرت رام، جیدیو سنگھ، منوج رام، منگل رائے، ناصر حسین، رمیش رام، چندر راما رام، وکی مہتو اور گوند رائے کے نام شامل ہے۔

Last Updated : Dec 14, 2022, 3:38 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.