بہار میں نتیش حکومت کے دوران اقلیت نوازی کی باتیں سامنے آتی ہیں۔ اقلیتوں کو لیکر دعوے اور وعدے بھی ہوتے ہیں تاہم اقلیتی برادری کے فلاح و بہبود کے لیے نافذ منصوبوں کی تکمیل اور زمینی حقائق کاغذی دعوں سے مختلف ہوتی ہے۔محکمہ کے اہم منصوبے سرد مہری کا شکار ہیں۔ای ٹی وی بھارت مسلسل اہتمام کے ساتھ اقلیتی طبقے کی ترقی اور معاشی و تعلیمی استحکام سےمتعلق نافذ منصوبوں کے حقائق سے حکومت اور عوام کو روبرو کرارہا ہے۔
بہار کے گیا میں ریاست کے اقلیتی فلاح محکمہ کے وزیر زماں خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ ان کا محکمہ آنے والے دنوں میں اقلیتوں کے فلاح کے لیے بڑے منصوبے نافذ کرے گا۔
انھوں نےماضی کی کارکردگی اور کاروائی کو پیچھے چھوڑ کر ترقی کی طرف بڑھنے پر زور دیا، ساتھ ہی وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض کے منصوبے کے شرائط کو آسان بنانے اور رقم بڑھانے کی بھی بات کہی۔
اسی سلسلے میں بہار اقلیتی امور کے وزیر زماں خان نےای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی۔ اس دوران اقلیتوں کے فلاح و بہبود سےمتعلق محکمہ اقلیتی فلاح کے کام کاج پر سوال کیے گئے، جس پر وزیر زماں خان نے کچھ سوالوں کے جواب تو صاف گوئی سے دیے، مگر تلخ سوال پر جواب دینے سے پرہیز کیا۔
وزیر زماں خان نے کہا کہ جب سے انہوں نے محکمہ کی ذمہ داری سنبھالی ہے تب سے محکمے کو فعال بنایا گیا ہے۔ محکمہ کے ماتحت اداروں اور افسران کی کارکردگی اور کاروائی کا جائزہ لے کر آگے کا لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔ محکمہ کی بڑی کامیابی یہ ہے کہ حج بھون کوچنگ سے تربیت پانے والے مسلم لڑکے اور لڑکیاں بی پی ایس سی میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسامہ شہاب سے ملاقات کے بعد چراغ پاسوان کا متنازعہ موقف
اس کے علاوہ اقلیتوں کے فلاح و بہبود کے ہر منصوبے کو تیزی سے کام کراکر اس کا فائدہ لوگوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔
زماں خان نے کہا کہ انہیں وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض منصوبہ کے پیچیدہ قانونی مراحل کا علم ہوا تو انہیں آسان بنانے کی کوشش کی ہے، جیسے ایک لاکھ روپے تک سرکاری گارنٹر کی ضرورت نہیں تھی اب اس کے دائرہ کو بڑھا کر دو لاکھ روپے تک کردیا گیا ہے، جب کہ اسی منصوبے کے تحت روزگار کے لئے فور وہیلر گاڑی کے لیے پانچ لاکھ روپے دیے جاتے تھے جس کو بڑھا کر دس لاکھ روپئے کردئے گئے۔
مذکورہ وزیر نے کہا کہ انہوں نے محکمہ کو ہدایت کی ہے کہ اس برس قرض اسکیم میں یہ رعایت دی جائے، حالانکہ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ یہ ساری ہدایتوں پر کاغذی کاروائی ابھی پوری نہیں ہوئی ہے تاہم رواں مالی برس میں اس اسکیم میں کئی بدلاؤ لانے کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے بہار مدرسہ بورڈ کی بدعنوانی پر بھی جواب دیتے ہوئے کہا کہ وقت پر سبھی کام بہتر ڈھنگ سے ہوں گے۔