گیا (بہار) گیا ضلع پہنچے کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن اور قومی جنرل سکریٹری طارق انور نے کئی اہم مسائل منصوبے اور سیاسی صورتحال پر پر گفتگو کی ہے انہوں نے کہا کہ انڈیا اتحاد سے بی جے پی اور اسکے حمایتیوں کو گھبراہٹ ہوگئی ہے ۔2024 کے نتائج انڈیا اتحاد کے حق میں ہونگے۔ کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری اور سابق وزیر طارق انور نے ای ٹی وی بھارت سے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال ، مسلمانوں کے مسائل، انڈیا اتحاد کے مستقبل اور سیٹ شیئرنگ سمیت کئی اہم موضوعات پر خصوصی بات چیت کے دوران اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس دوران بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ملک کے حالات اچھے نہیں ہیں ، روایت ثقافت ادب آئین دستور آزادی رائے سبھی کو ختم کیا جارہاہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ حزب اختلاف کو ختم کرنے کی ایک بڑی سازش کی جا رہی ہے ۔ ان روایتوں کو توڑا جا رہا ہے جو بھارت کی صدیوں پرانی روایت اور ثقافت رہی ہے۔ انہوں نے جی 20 سرمایہ اجلاس کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ملک میں کوئی عالمی اجلاس ہوا اس میں حزب اختلاف کی اعلی قیادت کو مدعو کیا گیا تاہم بی جے پی حکومت نے اس روایت کو ختم کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ملک میں ایک ایسا ماحول قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ نفرت پیدا ہو اور وہ حکومت میں پھر سے آئے تاہم انصاف اور امن پسند لوگوں کی رائے اب انکے حق میں نہیں ہوگی۔
کانگریس مضبوط ہوئی ہے
طارق انور نے بہار میں کانگریس پارٹی کی مضبوطی اور وسعت کے سوال پر کہا کہ اب کانگریس بہار میں اچھی پوزیشن پر ہے اور مسلسل پارٹی کی جانب سے پروگرام منعقد ہو رہے ہیں ۔ یہاں کے لوگوں کو پارٹی میں جوڑا جا رہا ہے ۔انہیں رکنیت دی جارہی ہے اور گاوں قصبوں تک کانگریس کے لوگ کام کررہے ہیں ۔ ساتھ ہی کانگریس کی جانب سے اتحاد کی پارٹیوں کے رہنماؤں کے ساتھ بھی وقتا فوقتا تبادلہ خیال ہوتا رہتا ہے ، گویا کہ یہ کہا جائے کہ سب ٹھیک ہے لیکن سوال کہ کیا کانگریس کے اندر خانے کوئی مسئلہ نہیں ہے اس پر انہوں نے کہاکہ وہ ضرور ہے اور ہونا بھی چاہیے کیونکہ کانگریس ہی ایک پارٹی ہے جو جمہوری نظام کو اپناتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ کانگریس کے رہنما بلاجھجھک اپنے تاثرات کا پارٹی پلیٹ فارم پر اظہار کرتے ہیں۔
اتحاد میں ایمانداری ضروری
اُنہوں نے عظیم اتحاد کے حوالہ سے کہا کہ اتحاد تو بڑا ہے اور اس وجہ سے اس اتحاد میں پارٹیوں کو سیٹ شیئرنگ کے معاملے میں گنجائش نکالنے کے ساتھ کم سیٹوں پر اتفاق بھی کرنا ہوگا ، ایمانداری کے ساتھ سبھی کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے ، اتحاد بڑا ہے تو قربانی پیش کرنی پڑے گی ،اُنہوں پارلیمانی انتخابات میں بہار میں کانگریس کی سیٹوں پر کہا کہ یہ اعلی کمان کا معاملہ ہے ، اس پر آگے چل کے باتیں ہونگی لیکن یہ کہ انڈیا اتحاد کی جانب سے کوآرڈینیش کمیٹی بنائی گئی ہے جو ان سب معاملوں پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد اعلی قیادت کو بتائے گی اور حتمی فیصلہ مل کر لیا جائے گا ، انہوں نے کہاکہ اتحاد کی سبھی پارٹیوں کے رہنماء متحد ہیں اور سبھی کو ایک دوسرے پر اعتماد بھی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ بی جے پی کو اس اتحاد کی مقبولیت اور قبولیت دونوں سے گھبراہٹ ہے لیکن یہ یقینی ہے کہ یہ اتحاد2024 میں بڑا ریزلرٹ دے گا ہاں بشرطیکہ سبھی کو متحد ہوکر سامنا کرنا ہوگا اور یہ اتحاد اسلیے بھی ممکن ہے کیونکہ سبھی چاہتے ہیں کہ ایسے لوگوں سے آزادی ملے۔
بہار حکومت کا ہے اچھا کام
طارق انور نے بہار میں وزیر اعلی نتیش کمار کی قیادت میں جاری عظیم اتحاد کی حکومت کے کام کاج کے سوال پر کہا کہ نتیش کمار اچھا کام کر رہے ہیں لیکن یہ ضرور ہے کہ محدود وسائل کی وجہ سے کچھ پریشانی ہے کیونکہ یہاں کارخانے اور بڑی صنعت نہیں ہے جس کی وجہ سے مسائل ہیں اور محدود وسائل میں ہی کام کرنا ہے باوجود کہ بہار میں کئی ریاستوں سے بہتر کام ہوئے اور ہورہے ہیں ، عظیم اتحاد کی حکومت نے بہار میں ترقی کی ہے اور آگے بھی ترقی کی رفتار بڑھے گی۔
خود لڑیں گے انتخاب
طارق انور ریاست بہار کے ساتھ ملک کے قدآور رہنماء ہیں ، اس بار وہ کانگریس کی ٹکٹ پر کٹیہار سے ہارگئے تھے لیکن باوجود کہ پارٹی میں انکی مضبوط پوزیشن برقرار ہے ، طارق انور آسانی سے کانگریس کی ٹکٹ حاصل کرلیتے ہیں لیکن اس بار تھوڑا مشکل لگتاہے کیونکہ پہلے سے بہار میں ایک عظیم اتحاد ہے اور اس میں کل سات پارٹیاں ہیں ، آرجے ڈی اور جے ڈی یو بہار کی بڑی پارٹی ہے۔ اسلیے انکی سیٹیں بھی زیادہ ہونگی تاہم کانگریس کو کم سیٹ ملے گی ، ایک قیاس کے مطابق کانگریس کو پانچ سیٹیں ہی مل سکتی ہیں اس صورت میں کانگریس کے کئی قدآور رہنماوں کی ٹکٹ کٹ سکتی ہے ۔طارق انور نے پوچھے جانے پر کہ کیا وہ انتجاب لڑیں گے ؟ جس پر انہوں نے کہا کہ انکی مکمل تیاری ہے تاہم فیصلہ اعلی کمان کو کرنا ہے کہ ہم لڑیں گے یا نہیں؟ اس پر پارٹی کا فیصلہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: Congress Karnataka Unit کانگریس کرناٹک یونٹ کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کا امکان
مرکزی حکومت کی بے توجہی
طارق انور نے اس دوران اقلیتی طبقہ کی اسکیموں پر بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور کہا کہ بہار میں ہر طبقہ کے لیے کام ہوا ہے ۔ یہ اور بات ہے مرکزی حکومت کے وہ منصوبے جو اقلیتی طبقہ کے لیے مخصوص ہیں اس میں پریشانی ہے ، اقلیتی منصوبوں کو مرکزی حکومت نے بے توجہی کا شکار بنا دیا ہے ، یہاں بہار میں کام ہوا ہے اور یہاں امتیازی سلوک کا معاملہ نہیں ہے لیکن مرکزی حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں ہے اسکالر شپ بند بھی ہوئی ہے۔