ETV Bharat / state

Mumtaz Qureshi اقلیتی کاروبار اسکیم کو محکمہ صنعت سے وابستہ کرکے اقلیتی طبقہ کی پریشانی بڑھادی گئی،ممتازقریشی - بہار حکومت نے اقلیتی طبقہ کے نوجوانوں

وزیراعلی اقلیتی کاروباری منصوبے کے نافذ ہونے کے ساتھ ہی سوال کیا جانے لگا ہے، کہا جارہاہے کہ منصوبے کو محکمہ صنعت سے وابستہ کر اقلیتی طبقہ کی پریشانی بڑھادی گئی ہے ، عام مسلم کاروباری کی پہنچ محکمہ صنعت سے دور ہوگی اور ضلع سطح پر بھی استعفادہ کنند گان کی تعداد بے حد کم ہوگی۔

اقلیتی کاروبار اسکیم کو محکمہ صنعت سے وابستہ کر اقلیتی طبقہ کی پریشانی بڑھادی گئی
اقلیتی کاروبار اسکیم کو محکمہ صنعت سے وابستہ کر اقلیتی طبقہ کی پریشانی بڑھادی گئی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 27, 2023, 3:17 PM IST

اقلیتی کاروبار اسکیم کو محکمہ صنعت سے وابستہ کر اقلیتی طبقہ کی پریشانی بڑھادی گئی

گیا: بہار حکومت نے اقلیتی طبقہ کے نوجوانوں کو کاروبار کے لیے اب 10 لاکھ کی امداد دینے کا منصوبہ بنایا ہے، نتیش کابینہ سے مذکورہ اسکیم منظوری ہوچکی ہے ، اس منصوبے میں 100 کروڑ روپے بھی دستیاب ہیں تاہم اس منصوبے کو منظور کیے جانے کے بعد بھی اقلیتی طبقہ میں مایوسی ہے۔وہ اس حولہ سے وزیراعلی نتیش کمار سے مطالبہ کررہیں کہ منصوبہ محکمہ اقلیتی فلاح کے ذریعے ہی نافذ العمل ہو ۔

دراصل وزیراعلی نتیش کمار نے اسی برس 2023 کے جنوری اور فروری ماہ میں اپنے ' سمادھان یاترا ' کے دوران ہی اعلان کر دیا تھاکہ کاروبار کے لیے الگ سے کوئی دوسرے محکمہ میں منصوبہ بندی نہیں ہوگی بلکہ اس طرح کے سبھی منصوبوں کو محکمہ صنعت سے منسلک کردیا جائے گا حالانکہ پہلے قرض دینے کا انتظام محکمہ اقلیتی فلاح اور اس کے مالیاتی کارپوریشن کے ذریعے تھا لیکن اب یہ منصوبہ محکمہ صنعت سے نافذ العمل ہوگا۔

حالانکہ محکمہ صنعت سے منسلک ہونے کے بعد متعد خدشات مسلمانوں کے درمیان پیدا ہوگئے ہیں خاص طور پر یہ کہ محکمہ صنعت کے دوسرے کاروباری منصوبے کی طرح ہی آن لائن درخواست دی جائے گی اور درخواست گزاروں کا سلیکشن ہیڈ کوارٹر پٹنہ سے ہوگا اور پھر انہیں رقم ملے گی ، پہلے وزیراعلی اقلیتی روزگار قرض منصوبہ کے تحت ہر ضلع سے درخواست گزاروں کا اصول و ضوابط کی روشنی میں سلیکشن کر فہرست پٹنہ ہیڈ کوارٹر کو بھیج کر براہ راست منتخب افراد کے کھاتے میں رقم ٹرانسفر کیے جانے کا انتظام تھا لیکن اب اس منصوبہ کی کاروائی میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ اس کی ساری کاروائی پٹنہ ہیڈکواٹر سے ہوگی ۔

وزیراعلی اقلیتی کاروباری منصوبے کے نافذ ہونے پر پرانی اسکیم ' وزیراعلی اقلیتی روزگار قرض منصوبہ ' بند ہوگیا ہے ۔ سماجی رکن ممتاز قریشی نے اس منصوبہ کو محکمہ صنعت سے منسلک کرنے پر سوال بھی کھڑےکیے ہیں ، انہوں نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ اچھا ہے اور اس میں رقم بھی دس لاکھ ہے جس میں ہانچ لاکھ روپے گرانٹ بھی ملے گا تاہم سوال یہ کہ منصوبے کو اس محکمہ کے ماتحت کیا گیا ہے ، جہاں پہلے سے کام کا بوجھ ہے اور اس فیصلے سے محکمہ اقلیتی فلاح بھی متاثر ہوگا کیونکہ محکمہ اقلیتی فلاح صرف اسکالر شپ تک محدود ہوکر رہ جائے گا۔

نیز انہوں نے یہ بھی کہاکہ چونکہ پہلے سے محکمہ صنعت کے ماتحت ایس سی ایس ٹی کاروباری اسکیم ہے اور اس کی جو کاروائی ہے وہ بے حد پیچیدہ ہونے کے ساتھ سخت بھی ہے ، اقلیتی طبقے کی اسکیم کو بھی اسی طرح چلایا جائے گا ، جسکا نقصان یہ ہوگا کہ ضلع سطح پر فائدہ لینے والوں کی تعداد کم پڑ جائے گی کیونکہ اس منصوبہ کے درخواست گزاروں کا پٹنہ میں انتخاب ہوگا۔ تو اس صورت میں ضلع سطح پر نہیں بلکہ ریاستی سطح پر درخواست گزاروں کا انتخاب ہوگا ۔اس وجہ سے کسی ضلع میں زیادہ تو کسی میں کم اور کسی ضلع کو ملے گا ہی نہیں ۔اسلیے اس پر حکومت کو غور کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:Gaya Police مائیکرو فائنانس ایجنسی اور فرضی کمپنیوں سے محتاط رہنے کی اپیل

واضح ہوکہ وزیر اعلی اقلیتی روزگار قرض منصوبہ اقلیتی طبقہ کے بے روزگار مرد و عورت کے لیے اس منصوبے کی شروعات مالی سال 2013۔2012 سے کی گئی تھی ۔اس میں ایک لاکھ روپے سے پانچ لاکھ روپے تک سالانہ 5 فیصد شرح سود پر قرض کی رقم دینے کا انتظام تھا ۔مالی سال 2013۔2012 سے مالی سال 2023 ۔2022 تک 23109 استعفادہ کنندگان کو 395.26 کروڈکا قرض کیا گیا تھا ۔اب یہ اسکیم محکمہ اقلیتی فلاح سے بند کردی گئی ہے حالانکہ پہلے سے قرض لینے والوں سے قرض کی رقم کی وصولی کا ذمہ ابھی محکمہ اقلیتی فلاح کوہی ہے ۔

اقلیتی کاروبار اسکیم کو محکمہ صنعت سے وابستہ کر اقلیتی طبقہ کی پریشانی بڑھادی گئی

گیا: بہار حکومت نے اقلیتی طبقہ کے نوجوانوں کو کاروبار کے لیے اب 10 لاکھ کی امداد دینے کا منصوبہ بنایا ہے، نتیش کابینہ سے مذکورہ اسکیم منظوری ہوچکی ہے ، اس منصوبے میں 100 کروڑ روپے بھی دستیاب ہیں تاہم اس منصوبے کو منظور کیے جانے کے بعد بھی اقلیتی طبقہ میں مایوسی ہے۔وہ اس حولہ سے وزیراعلی نتیش کمار سے مطالبہ کررہیں کہ منصوبہ محکمہ اقلیتی فلاح کے ذریعے ہی نافذ العمل ہو ۔

دراصل وزیراعلی نتیش کمار نے اسی برس 2023 کے جنوری اور فروری ماہ میں اپنے ' سمادھان یاترا ' کے دوران ہی اعلان کر دیا تھاکہ کاروبار کے لیے الگ سے کوئی دوسرے محکمہ میں منصوبہ بندی نہیں ہوگی بلکہ اس طرح کے سبھی منصوبوں کو محکمہ صنعت سے منسلک کردیا جائے گا حالانکہ پہلے قرض دینے کا انتظام محکمہ اقلیتی فلاح اور اس کے مالیاتی کارپوریشن کے ذریعے تھا لیکن اب یہ منصوبہ محکمہ صنعت سے نافذ العمل ہوگا۔

حالانکہ محکمہ صنعت سے منسلک ہونے کے بعد متعد خدشات مسلمانوں کے درمیان پیدا ہوگئے ہیں خاص طور پر یہ کہ محکمہ صنعت کے دوسرے کاروباری منصوبے کی طرح ہی آن لائن درخواست دی جائے گی اور درخواست گزاروں کا سلیکشن ہیڈ کوارٹر پٹنہ سے ہوگا اور پھر انہیں رقم ملے گی ، پہلے وزیراعلی اقلیتی روزگار قرض منصوبہ کے تحت ہر ضلع سے درخواست گزاروں کا اصول و ضوابط کی روشنی میں سلیکشن کر فہرست پٹنہ ہیڈ کوارٹر کو بھیج کر براہ راست منتخب افراد کے کھاتے میں رقم ٹرانسفر کیے جانے کا انتظام تھا لیکن اب اس منصوبہ کی کاروائی میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ اس کی ساری کاروائی پٹنہ ہیڈکواٹر سے ہوگی ۔

وزیراعلی اقلیتی کاروباری منصوبے کے نافذ ہونے پر پرانی اسکیم ' وزیراعلی اقلیتی روزگار قرض منصوبہ ' بند ہوگیا ہے ۔ سماجی رکن ممتاز قریشی نے اس منصوبہ کو محکمہ صنعت سے منسلک کرنے پر سوال بھی کھڑےکیے ہیں ، انہوں نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ اچھا ہے اور اس میں رقم بھی دس لاکھ ہے جس میں ہانچ لاکھ روپے گرانٹ بھی ملے گا تاہم سوال یہ کہ منصوبے کو اس محکمہ کے ماتحت کیا گیا ہے ، جہاں پہلے سے کام کا بوجھ ہے اور اس فیصلے سے محکمہ اقلیتی فلاح بھی متاثر ہوگا کیونکہ محکمہ اقلیتی فلاح صرف اسکالر شپ تک محدود ہوکر رہ جائے گا۔

نیز انہوں نے یہ بھی کہاکہ چونکہ پہلے سے محکمہ صنعت کے ماتحت ایس سی ایس ٹی کاروباری اسکیم ہے اور اس کی جو کاروائی ہے وہ بے حد پیچیدہ ہونے کے ساتھ سخت بھی ہے ، اقلیتی طبقے کی اسکیم کو بھی اسی طرح چلایا جائے گا ، جسکا نقصان یہ ہوگا کہ ضلع سطح پر فائدہ لینے والوں کی تعداد کم پڑ جائے گی کیونکہ اس منصوبہ کے درخواست گزاروں کا پٹنہ میں انتخاب ہوگا۔ تو اس صورت میں ضلع سطح پر نہیں بلکہ ریاستی سطح پر درخواست گزاروں کا انتخاب ہوگا ۔اس وجہ سے کسی ضلع میں زیادہ تو کسی میں کم اور کسی ضلع کو ملے گا ہی نہیں ۔اسلیے اس پر حکومت کو غور کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:Gaya Police مائیکرو فائنانس ایجنسی اور فرضی کمپنیوں سے محتاط رہنے کی اپیل

واضح ہوکہ وزیر اعلی اقلیتی روزگار قرض منصوبہ اقلیتی طبقہ کے بے روزگار مرد و عورت کے لیے اس منصوبے کی شروعات مالی سال 2013۔2012 سے کی گئی تھی ۔اس میں ایک لاکھ روپے سے پانچ لاکھ روپے تک سالانہ 5 فیصد شرح سود پر قرض کی رقم دینے کا انتظام تھا ۔مالی سال 2013۔2012 سے مالی سال 2023 ۔2022 تک 23109 استعفادہ کنندگان کو 395.26 کروڈکا قرض کیا گیا تھا ۔اب یہ اسکیم محکمہ اقلیتی فلاح سے بند کردی گئی ہے حالانکہ پہلے سے قرض لینے والوں سے قرض کی رقم کی وصولی کا ذمہ ابھی محکمہ اقلیتی فلاح کوہی ہے ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.