ETV Bharat / state

گیا: قتل معاملے میں سبکدوش ڈی ایس پی سمیت چھ مجرموں کو عمر قید کی سزا - گیا: قتل معاملے میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت چھ مجرموں کو عمر قید کی سزا

ایڈوکیٹ امبستھا نے کہا کہ ایف ٹی سی ون نے قتل کے مقدمے میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت تین پولیس اہلکار اور ایک طبی کارکن کو عمر قید اور 56 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

گیا: قتل معاملے میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت چھ مجرموں کو عمر قید کی سزا
گیا: قتل معاملے میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت چھ مجرموں کو عمر قید کی سزا
author img

By

Published : Dec 20, 2019, 11:36 PM IST

ریاست بہار کے ضلع گیا میں ایک شخص کے قتل معاملے میں گیا فاسٹ ٹریک کورٹ نے 23 برس بعد اغوا کرکے قتل کرنے اور ثبوتوں کوچھپا نے کے جرم میں جمعہ کو ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت چھ مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے، اس کے علاوہ 56۔56 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

اس معاملے سے متعلق پبلک پراسیکیوٹر یوگنند امبستھا نے بتایا کہ مقتول منا کمار کے بھائی ستیندر کمار کی جانب سے سن 1996 میں اس وقت کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں شکایت درج کی گئی تھی۔

گیا: قتل معاملے میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت چھ مجرموں کو عمر قید کی سزا

شکایت نمبر 432/1996 میں ڈی ایس پی موندریکا پرساد یادو ، پولیس اہلکار سمیر سنگھ، نندو پاسوان، شمبھو سنگھ اور میڈیکل کالج ملازم وجئے پرکاش کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ 23 برس بعد ایف ٹی سی ون دگ وجے سنگھ کی عدالت میں 11 دسمبر کو سبھی تمام مجرم قصوروار ٹھہرائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایف ٹی سی ون نے قتل کے مقدمے میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت تین پولیس اہلکار اور ایک طبی کارکن کو عمر قید اور 56 ہزار روپے جرمانے کی سزا کا حکم دیا ہے۔

ایڈوکیٹ امبستھا نے بتایا کہ 26 اگست 1996 کو تھانہ کوتوالی کی پولیس نے منا کمار کو گرفتار کیا تھا، اس وقت کوتوالی تھانہ انچارج مندریکا پرساد یادو تھے۔

مقتول کا بھائی ستیندر کمار پہلے ایف آئی آر درج کرنے کوتوالی تھانے گیا تھا ، لیکن کوتوالی کی پولیس نے ایف آئی آر لینے سے انکار کردیاتھا ۔

وہاں اسکو ڈرا کر واپس بھیج دیاگیا تھا بعد میں مقامی لوگ مشتعل ہوکر لاش کو پولیس کے قبضے سے لیکر جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس پہنچے تھے تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ کے نہیں ہونے کی وجہ سے پولیس نے پہنچ کر لاش کوقبضے میں لیکر آخری رسومات کی ادائیگی کرا دی تھی۔

مہلوک کے بھائی ایڈوکیٹ ستیندر نے خوشی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تو لگ رہا تھا کہ پھانسی کی سزا ملے گی مگر انہیں خوشی ہے کہ 23 برس بعد انکے بھائی کوانصاف ملا۔

سزا یافتہ سبکدوش ڈی ایس پی مندریکا پرساد نے کہا کہ عدالت نے کیسے قصور وار مانا ہے یہ تو نہیں کہ سکتے ہیں تاہم انکے لئے ہائی کورٹ کادروازہ کھولا ہے۔

ریاست بہار کے ضلع گیا میں ایک شخص کے قتل معاملے میں گیا فاسٹ ٹریک کورٹ نے 23 برس بعد اغوا کرکے قتل کرنے اور ثبوتوں کوچھپا نے کے جرم میں جمعہ کو ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت چھ مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے، اس کے علاوہ 56۔56 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

اس معاملے سے متعلق پبلک پراسیکیوٹر یوگنند امبستھا نے بتایا کہ مقتول منا کمار کے بھائی ستیندر کمار کی جانب سے سن 1996 میں اس وقت کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں شکایت درج کی گئی تھی۔

گیا: قتل معاملے میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت چھ مجرموں کو عمر قید کی سزا

شکایت نمبر 432/1996 میں ڈی ایس پی موندریکا پرساد یادو ، پولیس اہلکار سمیر سنگھ، نندو پاسوان، شمبھو سنگھ اور میڈیکل کالج ملازم وجئے پرکاش کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ 23 برس بعد ایف ٹی سی ون دگ وجے سنگھ کی عدالت میں 11 دسمبر کو سبھی تمام مجرم قصوروار ٹھہرائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایف ٹی سی ون نے قتل کے مقدمے میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت تین پولیس اہلکار اور ایک طبی کارکن کو عمر قید اور 56 ہزار روپے جرمانے کی سزا کا حکم دیا ہے۔

ایڈوکیٹ امبستھا نے بتایا کہ 26 اگست 1996 کو تھانہ کوتوالی کی پولیس نے منا کمار کو گرفتار کیا تھا، اس وقت کوتوالی تھانہ انچارج مندریکا پرساد یادو تھے۔

مقتول کا بھائی ستیندر کمار پہلے ایف آئی آر درج کرنے کوتوالی تھانے گیا تھا ، لیکن کوتوالی کی پولیس نے ایف آئی آر لینے سے انکار کردیاتھا ۔

وہاں اسکو ڈرا کر واپس بھیج دیاگیا تھا بعد میں مقامی لوگ مشتعل ہوکر لاش کو پولیس کے قبضے سے لیکر جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس پہنچے تھے تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ کے نہیں ہونے کی وجہ سے پولیس نے پہنچ کر لاش کوقبضے میں لیکر آخری رسومات کی ادائیگی کرا دی تھی۔

مہلوک کے بھائی ایڈوکیٹ ستیندر نے خوشی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تو لگ رہا تھا کہ پھانسی کی سزا ملے گی مگر انہیں خوشی ہے کہ 23 برس بعد انکے بھائی کوانصاف ملا۔

سزا یافتہ سبکدوش ڈی ایس پی مندریکا پرساد نے کہا کہ عدالت نے کیسے قصور وار مانا ہے یہ تو نہیں کہ سکتے ہیں تاہم انکے لئے ہائی کورٹ کادروازہ کھولا ہے۔

Intro:
ریاست بہار کے ضلع گیا میں 23 برس بعد قتل معاملے میں چھ پولیس جوانوں کوعمر قید کی سزا ملی ہے ۔اس میں سبکدوش ڈی ایس پی اور ایک ہیلتھ ملازم شامل ہے Body:گیا میں ایک شخص کے قتل معاملے میں گیا فاسٹ ٹریک کورٹ فرسٹ نے 23 سال بعد اغوا کرکے قتل کرنے اور ثبوتوں کوچھپانے کے جرم میں جمعہ کو ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت چھ مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی سبھی پر پچپن پچپن ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔اس معاملے کے متعلق پبلک پراسیکیوٹر یوگنند امبستھا نے بتایا کہ مقتول مننا کمار کے بھائی ستیندر کمار کی جانب سے سن 1996 میں اس وقت کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں شکایت درج کی گئی تھی۔ . شکایت نمبر 432/1996 میں ڈی ایس پی موندریکا پرساد یادو ، پولیس اہلکار سمیر سنگھ ، نندو پاسوان ، شمبھو سنگھ اور میڈیکل کالج ملازم وجئے پرکاش کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ 23 سال بعد ایف ٹی سی ون دگ وجے سنگھ کی عدالت میں 11 دسمبر کو سبھی مجرموں قصوروار ٹھہرایاگیاتھا ۔ انہوں نے کہا کہ ایف ٹی سی ون نے قتل کے مقدمے میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی ، تین پولیس اہلکاروں اور ایک طبی کارکن کو عمر قید اور 25 ہزار روپے جرمانے کی سزا کا حکم دیا ہے۔ اغوا کے معاملے میں دس سال اور بیس ہزار روپے جرمانہ اور ثبوت چھپانے کے معاملے میں سات سال اور دس ہزار روپے جرمانہ دیا گیاہے ۔ ساری سزا ایک ساتھ چلائی جائے گی۔ ہر ملزم پر مجموعی طور پر 55 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں دفاع کی جانب سے وکیل ایس ڈی این سنگھ ، کملیش کمار ، انیل کمار اور وکیل منوج کمار بحث کر رہے تھے۔

۔ایڈوکیٹ امبسٹھا نے بتایا کہ 26 اگست 1996 کو تھانہ کوتوالی کی پولیس نے مننا کمار کو پکڑا تھا ۔ اس وقت کوتوالی تھانہ انچارج مندریکاپرسادیادو تھے ۔ کوتوالی کی پولیس نے مننا کمار کو اس کے گھر سے پوچھ گچھ کے لئے شہر کے مرچی گلی سے لیکر گئی تھی ۔ دوسرے دن لاوارث لاش بتاکر کرکے لاش کو پولیس نے جلانے کی کوشش کی گئی۔ مقتول کا بھائی ستیندر کمار پہلے ایف آئی آر درج کرنے کوتوالی تھانے گیا تھا ، لیکن کوتوالی کی پولیس نے ایف آئی آر لینے سے انکار کردیاتھا ۔ وہاں اسکو ڈراکر واپس بھیج دیاگیا تھا بعد میں مقامی لوگ مشتعل ہوکر لاش کو پولیس کے قبضے سے لیکر جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس پہنچے تھے تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ کے نہیں ہونے کی وجہ سے پولیس نے پہنچ کر لاش کوقبضے میں لیکر آخری رسومات کی ادائیگی کردیاتھا ۔ مقتول کے بھائی کی جانب سے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں شکایت درج کروائی گئی۔ اس کا مقدمہ نمبر 432/1996 میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی موندریکا پرساد یادو ، پولیس اہلکار سمیر سنگھ ، نندو پاسوان ، شمبھو سنگھ اور میڈیکل کالج ملازم وجئے پرکاش کونامزدکیاگیا تھاConclusion:مہلوک کے بھائی ایڈوکیٹ ستیندر نے خوشی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ انہیں تو لگ رہا تھا کہ پھانسی کی سزا ملے گی مگر بھی انہیں خوشی ہے کہ تئیس سالوں بعد انکے بھائی کوانصاف ملا ۔مہلوک کے بھائی ستیندر جو خود پیشے وکیل ہیں انہوں نے کہاکہ ڈی ایس پی مندریکاپرساد نے سازش کے تحت انکے بھائی کاقتل کیاتھا
سزایافتہ سبکدوش ڈی ایس پی مندریکا پرساد نے کہاکہ عدالت نے کیسے قصور وار مانا ہے یہ تو نہیں کہ سکتے ہیں تاہم انکے لئے ہائی کورٹ کادروازہ کھولا ہے ۔انہوں نے کہاکہ مننا ایک شاطر بدمعاش تھا اور وہ گینگ وار میں ماراگیا تھا لیکن پولیس کے سر یہ الزام لگایا گیا ہے
دفاع کے وکیل کملیش کمار نے کہاکہ جوبھی فیصلہ آیا ہے وہ امید سے باہر ہے ۔ہائی کورٹ جائیں گے اور اپیل دائر کریں گے
بائٹ ۔ایڈوکیٹ امبسٹھا
بائٹ ۔وکیل کملیش کمار
بائٹ ۔ ایڈوکیٹ ستیندر مہلوک کابھائی
ملزم سبکدوش ڈی ایس پی مندریکا پرساد
رپورٹ سرتاج احمد ضلع گیا بہار
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.