ریاست بہار کے ضلع گیا میں ایک شخص کے قتل معاملے میں گیا فاسٹ ٹریک کورٹ نے 23 برس بعد اغوا کرکے قتل کرنے اور ثبوتوں کوچھپا نے کے جرم میں جمعہ کو ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت چھ مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے، اس کے علاوہ 56۔56 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
اس معاملے سے متعلق پبلک پراسیکیوٹر یوگنند امبستھا نے بتایا کہ مقتول منا کمار کے بھائی ستیندر کمار کی جانب سے سن 1996 میں اس وقت کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں شکایت درج کی گئی تھی۔
شکایت نمبر 432/1996 میں ڈی ایس پی موندریکا پرساد یادو ، پولیس اہلکار سمیر سنگھ، نندو پاسوان، شمبھو سنگھ اور میڈیکل کالج ملازم وجئے پرکاش کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ 23 برس بعد ایف ٹی سی ون دگ وجے سنگھ کی عدالت میں 11 دسمبر کو سبھی تمام مجرم قصوروار ٹھہرائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایف ٹی سی ون نے قتل کے مقدمے میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی سمیت تین پولیس اہلکار اور ایک طبی کارکن کو عمر قید اور 56 ہزار روپے جرمانے کی سزا کا حکم دیا ہے۔
ایڈوکیٹ امبستھا نے بتایا کہ 26 اگست 1996 کو تھانہ کوتوالی کی پولیس نے منا کمار کو گرفتار کیا تھا، اس وقت کوتوالی تھانہ انچارج مندریکا پرساد یادو تھے۔
مقتول کا بھائی ستیندر کمار پہلے ایف آئی آر درج کرنے کوتوالی تھانے گیا تھا ، لیکن کوتوالی کی پولیس نے ایف آئی آر لینے سے انکار کردیاتھا ۔
وہاں اسکو ڈرا کر واپس بھیج دیاگیا تھا بعد میں مقامی لوگ مشتعل ہوکر لاش کو پولیس کے قبضے سے لیکر جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس پہنچے تھے تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ کے نہیں ہونے کی وجہ سے پولیس نے پہنچ کر لاش کوقبضے میں لیکر آخری رسومات کی ادائیگی کرا دی تھی۔
مہلوک کے بھائی ایڈوکیٹ ستیندر نے خوشی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تو لگ رہا تھا کہ پھانسی کی سزا ملے گی مگر انہیں خوشی ہے کہ 23 برس بعد انکے بھائی کوانصاف ملا۔
سزا یافتہ سبکدوش ڈی ایس پی مندریکا پرساد نے کہا کہ عدالت نے کیسے قصور وار مانا ہے یہ تو نہیں کہ سکتے ہیں تاہم انکے لئے ہائی کورٹ کادروازہ کھولا ہے۔