اس سلسے میں آج سرسید لائبریری کے احاطے میں شہر کے دانشور و سماجی کارکنوں کی ایک اہم میٹنگ ہوئی۔
ارریہ شہر کے ٹاون ہال میں واقع سر سید احمد خان لائبریری کے وقار کو دوبارہ سے بحال کرانے کو لے کر دانشوروں نے متفقہ طور پر یہ عزم لیا کہ سر سید لائبریری کو بہر صورت میں دوبارہ سے شروع کیا جائے گا۔
یہ ماہر تعلیم ماسٹر محمد محسن نے کہا کہ سر سید احمد خان کے نام کی یاد میں قاہم سر سید لائبریری، ارریہ والوں کے لیے ایک سرمایہ ہے۔ اور یہ مرحوم تسلیم الدین کے جدوجہد کا ثمرہ ہے۔
اس موقع پر سدبھاؤنا منچ کے صدر دیوندر مشر نے کہا کہ یہ لائبریری ارریہ والوں کے لیے ایک تاریخی وراثت ہے جو سر سید کے نام سے منسوب ہے۔
محمد محسن کے مطابق شروعاتی دنوں اس لائبریری میں اچھی چہل پہل تھی، بلاتفریق لوگ جوق در جوق یہاں آ کر استفادہ ہوتے تھے مگر پھر کسی وجوہات کے بنا ضلع انتظامیہ کی جانب سے لائبریری کو بند کر دیا گیا۔
یاد رہے اس لائبریری کی بنیاد 1997 کو اس وقت کے گورنر اخلاق الرحمن قدوئی کے دست مبارک سے رکھی گئی تھی۔
اور اس کا افتتاح ممبر آف پارلیمنٹ سکھ دیو پاسوان کے ہاتھوں 23 جنوری 2003 کو عمل میں آیا تھا