ETV Bharat / state

سرسید لائبریری ارریہ والوں کے لیے تاریخی ورثہ ہے - again

شروعاتی دنوں اس لائبریری میں اچھی چہل پہل تھی، بلاتفریق لوگ جوق در جوق یہاں آ کر استفادہ ہوتے تھے مگر پھر کسی وجوہات کے بنا ضلع انتظامیہ کی جانب سے لائبریری کو بند کر دیا گیا۔

سرسید لائبریری ارریہ والوں کے لیے تاریخی ورثہ ہے
author img

By

Published : Mar 11, 2019, 11:50 PM IST

اس سلسے میں آج سرسید لائبریری کے احاطے میں شہر کے دانشور و سماجی کارکنوں کی ایک اہم میٹنگ ہوئی۔

ارریہ شہر کے ٹاون ہال میں واقع سر سید احمد خان لائبریری کے وقار کو دوبارہ سے بحال کرانے کو لے کر دانشوروں نے متفقہ طور پر یہ عزم لیا کہ سر سید لائبریری کو بہر صورت میں دوبارہ سے شروع کیا جائے گا۔

یہ ماہر تعلیم ماسٹر محمد محسن نے کہا کہ سر سید احمد خان کے نام کی یاد میں قاہم سر سید لائبریری، ارریہ والوں کے لیے ایک سرمایہ ہے۔ اور یہ مرحوم تسلیم الدین کے جدوجہد کا ثمرہ ہے۔

سرسید لائبریری ارریہ والوں کے لیے تاریخی ورثہ ہے

اس موقع پر سدبھاؤنا منچ کے صدر دیوندر مشر نے کہا کہ یہ لائبریری ارریہ والوں کے لیے ایک تاریخی وراثت ہے جو سر سید کے نام سے منسوب ہے۔

محمد محسن کے مطابق شروعاتی دنوں اس لائبریری میں اچھی چہل پہل تھی، بلاتفریق لوگ جوق در جوق یہاں آ کر استفادہ ہوتے تھے مگر پھر کسی وجوہات کے بنا ضلع انتظامیہ کی جانب سے لائبریری کو بند کر دیا گیا۔

یاد رہے اس لائبریری کی بنیاد 1997 کو اس وقت کے گورنر اخلاق الرحمن قدوئی کے دست مبارک سے رکھی گئی تھی۔
اور اس کا افتتاح ممبر آف پارلیمنٹ سکھ دیو پاسوان کے ہاتھوں 23 جنوری 2003 کو عمل میں آیا تھا

اس سلسے میں آج سرسید لائبریری کے احاطے میں شہر کے دانشور و سماجی کارکنوں کی ایک اہم میٹنگ ہوئی۔

ارریہ شہر کے ٹاون ہال میں واقع سر سید احمد خان لائبریری کے وقار کو دوبارہ سے بحال کرانے کو لے کر دانشوروں نے متفقہ طور پر یہ عزم لیا کہ سر سید لائبریری کو بہر صورت میں دوبارہ سے شروع کیا جائے گا۔

یہ ماہر تعلیم ماسٹر محمد محسن نے کہا کہ سر سید احمد خان کے نام کی یاد میں قاہم سر سید لائبریری، ارریہ والوں کے لیے ایک سرمایہ ہے۔ اور یہ مرحوم تسلیم الدین کے جدوجہد کا ثمرہ ہے۔

سرسید لائبریری ارریہ والوں کے لیے تاریخی ورثہ ہے

اس موقع پر سدبھاؤنا منچ کے صدر دیوندر مشر نے کہا کہ یہ لائبریری ارریہ والوں کے لیے ایک تاریخی وراثت ہے جو سر سید کے نام سے منسوب ہے۔

محمد محسن کے مطابق شروعاتی دنوں اس لائبریری میں اچھی چہل پہل تھی، بلاتفریق لوگ جوق در جوق یہاں آ کر استفادہ ہوتے تھے مگر پھر کسی وجوہات کے بنا ضلع انتظامیہ کی جانب سے لائبریری کو بند کر دیا گیا۔

یاد رہے اس لائبریری کی بنیاد 1997 کو اس وقت کے گورنر اخلاق الرحمن قدوئی کے دست مبارک سے رکھی گئی تھی۔
اور اس کا افتتاح ممبر آف پارلیمنٹ سکھ دیو پاسوان کے ہاتھوں 23 جنوری 2003 کو عمل میں آیا تھا

Intro:سر سید لائبریری کو دوبارہ شروع کرائے جانے پر لائحہ عمل

ارریہ : شہر کے ٹاون ہال میں واقع سر سید احمد خان لائبریری کے وقار کو دوبارہ سے بحال کرانے کو لے کر آج سر سید لائبریری کے احاطے شہر کے دانشور و سماجی کارکنوں کی ایک اہم بیٹھک ہوئی جس میں دانشوروں نے متفقہ طور پر یہ عزم لیا کہ سر سید لائبریری کو بہر صورت میں دوبارہ سے شروع کرائی جائے.


Body:ماہر تعلیم ماسٹر محمد محسن نے کہا کہ سر سید احمد خان کے نام کی یاد میں بنے سر سید لائبریری ارریہ والوں کے لئے ایک سرمایہ ہے جو مرحوم تسلیم الدین کے جدوجہد کا ثمرہ ہے، اس عمارت کی بنیاد اس وقت کے گورنر اخلاق الرحمن قدوئی کے دست مبارک سے 1997 کو ہوا تھا اور افتتاح اس وقت کے ممبر آف پارلیمنٹ سکھ دیو پاسوان کے ہاتھوں 23 جنوری 2003 کو عمل میں آیا، شروعات کے دنوں اس لائبریری میں اچھی چہل پہل تھی، بلاتفریق لوگ جوق در جوق یہاں آ کر استفادہ کرتے تھے مگر بعد کے دنوں میں کسی وجوہات کے بنا پر ضلع انتظامیہ کی جانب سے لائبریری میں تالا مار دیا گیا، اب ہم لوگ دوبارہ سے لائبریری کو شروع کرانے کے لئے کوشاں ہیں.


Conclusion:سدبھاؤنا منچ کے صدر دیوندر مشر نے کہا کہ سر سید لائبریری ارریہ والوں کے ایک تاریخی وراثت ہے جو سر سید کے نام سے منسوب ہے. اس لائبریری سے ہر طبقہ کے لوگ فیضیاب ہوتے تھے، ہم تمام لوگوں کی پوری کوشش ہے کہ اس لائبریری کو ہر حال میں چالو کیا جائے. بیٹھک میں ایڈووکیٹ ایل پی نائک، گنگا پرساد رائے، شتیندر شرن، ٹھاکر شنکر، رئیس احمد، عفان کامل، رضوان عالم، توصیف انور، امت کمار امن وغیرہ شامل تھے.
بائٹ....... ماسٹر محمد محسن، ماہر تعلیم( پہچان، سر پر ٹوپی)
بائٹ....... شتیندر شرن، سماجی کارکن
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.