ریاست بہار میں ضلع گیا کے شیرگھاٹی بس اسٹینڈ کی حالت بد سے بدتر ہے، حکومت کی بےتوجہی سے یہ بس اسٹینڈ کھنڈر میں تبدیل ہو گیا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق گیا کے شیرگھاٹی بس اسٹینڈ سے روزانہ مختلف اضلاع کے لئے 200 بسیں چلتی ہیں اور ہر روز ہزاروں کی تعداد میں یہاں مسافر آتے ہیں، لیکن ان کے ٹھہرنے کے لئے کوئی سہولیات مہیا نہیں ہے۔ حالانکہ شیر گھاٹی بس اسٹینڈ سے سب سے زیادہ بسیں دیگر آٹھ ریاستوں کے لئے روانہ ہوتی ہیں، جن میں بہار، جھارکھنڈ، اترپردیش، چھتیس گڑھ، دہلی، راجستھان، ہریانہ، اڈیشہ مغربی بنگال شامل ہے۔
شیرگھاٹی کے رہائشی رام دھاری سنگھ نے بتایا کہ اتنے بڑے بس اسٹینڈ میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، حکومت اور نگر پنچایت کی بے توجہی کی وجہ سے یہ اسٹینڈ خستہ حالی کا شکار ہے۔ اس بس اسٹینڈ سے نگر پنچایت ہر سال کروڑوں روپے کماتا ہے، لیکن اسٹینڈ میں اب تک ایک مسافر شیڈ تک نہیں بنایا گیا، ایک ہے بھی تو وہ انسانوں کے بیٹھنے کے لائق نہیں ہے۔
مقامی شخص ذیشان نے بتایا کہ 'بارش کے دنوں میں پورا بس اسٹینڈ جھیل میں تبدیل ہوجاتا ہے، مسافر کو بسوں میں چڑھنے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
راشٹریہ جنتادل کے رہنما سید وسیم اکرم نے بتایا کہ 'اس بس اسٹینڈ کا ہر برس 53 لاکھ روپے میں ٹینڈر ہوتا ہے اور روزانہ ایک بس سے 75 روپے ٹھیکیداری لی جاتی ہے۔ پھر بھی بس اسٹینڈ خستہ حالی کا شکار ہے، ابتدائی مرحلے میں، سڑک اور دکان کی تعمیر کی گئی تھی لیکن گزشتہ دس سالوں میں کچھ نہیں ہوا ہے۔
جے ڈی یو رہنما وارث علی خان سے جب اس تعلق سے پوچھا گیا تو انہوں نے نتیش حکومت کا بچاؤ کرتے ہوئے کہاکہ 'ہماری حکومت نے پوری ریاست میں سڑکوں کا جال بچھا دیا ہے، جے ڈی یو حکومت نے ہی شیرگھاٹی کا مسئلہ حل کیا، برج روڈ برسوں سے ٹوٹی تھی بڑے بڑے گڈھے تھے جس کی مرمت کرائی گئی، جہاں تک بس اسٹینڈ کا سوال ہے تو بس اسٹینڈ کے دونوں اطراف کی سڑکیں اونچی ہونے کی وجہ سے بارش کے دنوں میں بس اسٹینڈ میں پانی بھر جاتا ہے فی الحال تعمیراتی کام اس کے بھی ہونے ہیں۔