گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں رمضان اور عید کے موقع پر شیرمال اور باقرخانی لوگوں کو کافی پسند آ رہے ہیں۔ لوگ شہر سے باقرخانی اور شیر مال دیگر ریاستوں میں بھی اپنے رشتہ داروں اور متعلقین کے لیے تحفہ کے طور پر لے جاتے ہیں۔ خاص کر رمضان المبارک میں باقر خانی اور شیرمال لوگ کافی پسند کرتے ہیں۔ اس موقع پر باقرخانی اور شیرمال کے لیے کئی عارضی اسٹال بھی شہر کے مختلف محلوں میں سجتے ہیں۔ اس ماہ میں باقرخانی کی مانگ میں زبردست اضافہ ہو جاتا ہے۔ باقر خانی کی چمک دمک اور ذائقہ لوگوں کو اپنی طرف کھینچ رہی ہے۔ لوگ اسے خاص کر افطار اور سحری کے وقت کھانا پسند کرتے ہیں۔
یہ شہر کے مختلف علاقوں میں تیار کیاجاتا ہے۔ شہر میں باقر خانی اور شیرمال کی روایت سینکڑوں سال پرانی ہے۔ اسے چھتہ مسجد نادرہ گنج معروف گنج اور پنچایتی اکھاڑا سمیت کئی محلوں میں تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی عارضی دُکانیں اہم مارکیٹ سمیت مسلم اکثریت علاقوں میں رمضان اور عید کے موقع پر سجائی جاتی ہیں۔ عام دنوں میں بھی باقرخانی بنتی ہے تاہم اس کی فروخت بہت کم ہوتی ہے۔ باقر کھانی مختلف سائز اور مختلف کوالٹی میں فروخت ہو رہی ہے۔ بازار میں ساٹھ روپے سے لیکر دو سو روپے تک فروخت کی جارہی ہے اور شیرمال کی قیمت پچیس روپے سے 75 روپے تک ہے۔ دو سو روپے والی باقرخانی کھوا دودھ اور خشک میوہ جات ڈال کر تیار کی جاتی ہے اس باقرخانی کی مانگ بھی زیادہ ہے کیونکہ اس کا ذائقہ دیگر باقرخانی سے الگ اور زیادہ بہتر ہے۔
باقر خانی کے کاروبار سے وابستہ محمد نے بتایا کہ رمضان کی وجہ سے باقر خانی اور شیرمال کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ شہر کی بنی باقرخانی اور شیرمال کو ضلع کے علاوہ دیگر ریاستوں میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔ دوسری ریاستوں اور ممالک میں جانے والے لوگ اپنے رشتے داروں کے لیے شہر میں بنی باقر خانی اور شیر مال لے کر جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Sheermal and Feni in Bhopal بھوپال میں رمضان میں شیرمال اور فینی کی مانگ
باقرخانی کو تیار کرنے میں کافی محنت لگتی ہے۔ آٹا، چینی، دال، ڈالڈا، دیسی گھی، کاجو، دودھ کھوا وغیرہ باقر خانی بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ اسے گوندھنے کے بعد آٹا بناکر اسے بیلا جاتاہے۔ لکڑی جلاکر بھٹی تیار کی جاتی ہے۔ بھٹی میں قریب بیس منٹوں تک باقرخانی کو رکھا جاتا ہے۔ تب وہ تیار ہوتی ہے۔