ریاست بہار کے ضلع گیا میں پیش آئے ہجومی تشدد کے معاملے میں پولیس کے ہاتھ اب تک خالی ہیں۔ 42 گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر گیا تاہم اس میں کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چھاپے ماری کی جارہی ہے ۔اس معاملے میں بیلاگنج تھانہ میں تشدد کے شکار نوجوانوں کے رشتے داروں نے مقدمہ درج کرایا ہے جس میں 17 افراد کو نامزد کیا گیا ہے ۔جبکہ کئی نامعلوم افراد بھی شامل ہیں۔
اس سلسلے میں بیلاگنج تھانہ انچارج نے بتایا کہ زخمی محمدساجد علی کے والد کی تحریری شکایت پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ ایس ایس پی آشیش کمار بھارتی کی ہدایت کی روشنی میں تشکیل ایس آئی ٹی مسلسل چھاپے مارکر گرفتاریوں کو یقینی بنانے میں لگی ہے تاہم جمعہ کی دیر شام تک کسی کو گرفتار نہیں کیا جاسکا تھا ۔انہوں نے کہاکہ نامزد ایف آئی آر میں دو نوں فرقے کے لوگ شامل ہیں۔ پولیس کی تفتیش جاری ہے، جبکہ اس سلسلے میں ایس ایس پی آشیش کمار بھارتی نے کہاکہ کاروائی تیز کرنے کی ہدایت انہوں نے دی ہے۔ اگلے چوبیس گھنٹوں کے اندر گرفتار کرلیا جائے گا انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران پولیس کو کچھ ثبوت ہاتھ لگے ہیں
علی صابر نے کرایا ہے مقدمہ درج
ہجومی تشدد کے شکار محمد ساجد کے والد علی صابرنے پولیس کو دی گئی درخواست میں کہا ہے کہ انکا بیٹا محمد ساجد اپنے دوستوں محمد بابر حسین اور محمدرکن الدین کے ساتھ سبھی گرام کوری سرائے سے اپنی گاڑی اسکارپیو سے سوار ہوکر گرام پپرا گاوں اپنے زیرتعمیر مکان کی مزدوری دولاکھ بیس ہزار پانچ سو " 2،20500 " لیکر پپرا گاوں میں واقع راج مستری نریش داس اور دیگر کو انکا حساب کرکے مزدوری دینے گئے تھے، لیکن وہ رات بھر واپس نہیں آئے، جسکی وجہ سے اہل خانہ پریشان حال رہے۔ صبح چھ بجے چوکیدار بالدیو یادو نے مورخہ 23فروری کو اپنے موبائل سے اطلاع دی کہ آپکا بیٹا محمد ساجد علی اور انکے ساتھ بابر حسین اور رکن الدین کو مارپیٹ کر اور شدید طور پر زخمی کرکے پپرا گاوں سے دو کلو میٹر کی دوری پرواقع ڈیہا برونی گاوں کے پاس پھینک دیا گیا ہے، ساتھ ہی ڈیہاگاوں کے پاس ایک گاڑی پڑی ہوئی ہے ، جانکاری ملنے پر چھوٹے بیٹے کاشف علی کے ساتھ صبح سات بجے قریب بیلاگنج تھانہ کو اطلاع دی ۔موقع پر پہنچے تو وہ شدید طور پر زخمی تھے پولیس نے زخمیوں کو مقامی ہسپتال میں علاج کے لیے بھرتی کرایا تاہم وہاں سے انہیں بہتر علاج کے لیے گیا انوگرہ نارائن ہسپتال ریفر کیا گیا لیکن اس دوران راستے میں بابر کی موت ہوگئی ۔
انہوں نے اپنے بیان میں آگے کہاکہ پرانی رنجش کی وجہ سے گاوں کے ایک شخص کے ذریعے سازش کراکر پپرا اور ڈیہاگاوں کے لوگوں کے ذریعے واقعہ کو انجام دیا گیا ہے۔
انہوں نے نامزد ایف آئی آر میں محمد شاہد حسین ابن ریاست حسین مرحوم ، محمد مشاہد حسین ابن ریاست حسین ، محمدعبدالقادر ابن مرحوم شفیق ، محمد گوہر ابن مرحوم شفیق، محمد اقبائل ابن محمدشاہد حسین ،محمد ارشاد ابن شاہد حسین ، محمد منہاج عرف گڈو ابن محمد گوہر علی ، محمد صدام عرف غیاث ابن عبدالقادر،محمدنظیر ابن مرحوم سفیر، بلقیس خاتون شوہر محمدشاہد حسین ، یہ سبھی گرام کوری سرائے کے رہنے والے ہیں اس کے علاوہ انہوں نے سوربھ کمار ابن پنکو سنگھ ڈیہا ،برینی ، گجانند نوا ، گوتم ، روپیش کمار ، اکھلیش سنگھ ، سونو سنگھ ، امریش پاسوان اور نامعلوم افراد کا نام دیا ہے اور انہی کو مقدمہ میں نامزد کیا ہے حالانکہ ابھی ہجومی تشدد میں ہلاک ہونے والے بابر کے رشتے داروں کی طرف سے کوئی شکایت ابھی درج نہیں کرائی گئی تاہم بابر کے ایک رشتے دار نے بتایا کہ انکی جانب سے بھی ایف آئی آردرج کرائی جائے گی۔
واضح ہوکہ گزشتہ کل ہجومی تشدد کا معاملہ بیلاگنج تھانہ حلقہ ڈیہاگاوں کے پاس پیش آیا تھا اس میں ایک نوجوان کی موت ہوگئی ہے، جبکہ دو لوگ شدید طور پر زخمی ہوگئے ہیں جنہیں بہترعلاج کے لئے پٹنہ " پی ایم سی ایچ " کل جمعرات کو ہی ریفر کردیا گیا تھا کیونکہ انکی حالت تشویشناک تھی اس معاملے میں پولیس کی جانب سے بھی ایف آئی آردرج ہوئی ہے پولیس کی جانب سے کل بیان دیا گیا تھا کہ یہ مجرمانہ واردات کو انجام دینے گئے تھے تبھی گاوں کے لوگوں نے پکڑ کر مارپیٹ کی تھی جس میں ایک کی موت ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں:Mob Lynching in Gaya گیا میں تین مسلم نوجوان ہجومی تشدد کے شکار، ایک کی موت