آر جے ڈی کے رکن اسمبلی اخترالایمان اسلام شاہین نے ای ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ، 'ریاست میں اقلیتوں خصوصی طور پر مسلمانوں کے جو فلاحی منصوبے چلائے جا رہے ہیں، ان کا عملی نفاذ نہیں ہو رہا ہے۔ این ڈی اے کے ساتھ آنے کے بعد نتیش کمار نے 950 کروڑ کا بجٹ نصف کر دیا۔ اس میں بھی پیسا پوری طرح خرچ نہیں ہو پایا ہے۔ اب تک صرف 40 فیصد ہی خرچ ہوا ہے اس مالی سال کا ایک مہینہ بچا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'ہم لوگ اسمبلی اجلاس کے دوران تمام باتوں کو رکھیں گے۔ سیمانچل اور متھلانچل میں پسماندگی ہے، تعلیمی صورتحال بدتر ہے۔ حکومت منصوبے بناتی ہے لیکن اس کا نفاذ نہیں ہوتا ہے۔'
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ، 'اقلیتوں کے لیے جو قرض منصوبہ ہے، اس کے تحت چار سے پاچ لوگوں کو لون دیا جاتا ہے، کروڑوں کی آبادی میں چند لوگوں کو ہی منصوبے کا فائدہ ملتا ہے۔ اقلیتوں کے بننے والے ہاسٹلز کی حالت بھی بدتر ہے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'سمستی پور میں گزشتہ 16 برسوں میں ایک ہاسٹل کی تعمیر نہیں ہو سکی۔ میں کئی بار وزیراعلیٰ سے مل کر شکایت کی کئی بار اسمبلی میں اٹھایا۔ اب تک ایک اینٹ بھی نہیں لگ سکی۔ اقلیتوں کے لئے ان لوگوں کی نیت صاف نہیں ہے۔'
مزید پڑھیں:
گیا: اسسٹنٹ اردو مترجم کے لیے کل 15 مراکز پر امتحان ہوگا
اخترالایمان اسلام نے کہا کہ، 'نتیش کمار نے کابینہ مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے حصہ داری نہیں دی، جن کی آبادی تین فیصد ہے ان کو کئی وزارت اور مسلمان کو صرف اقلیتی فلاح یہ تو یوگی اور مودی بھی کرتے ہیں تو نتیش کمار اور یوگی میں کیا فرق ہے؟'