آر جے ڈی رہنما کا کہنا ہے کہ اکثریتی فرقہ کے عقیدے کو سامنے رکھ کر عدالت نے فیصلہ سنایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ حالانکہ اس فیصلے کی مخالفت نہیں کرتے ہیں لیکن ایک معاملہ جس پر صدیوں تک ووٹ بینک کی سیاست ہوتی رہی اب ختم ہو جائیگی اس لیے وہ عدالت کا حکم تسلیم کرتے ہوئے مستقبل کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا مسلمانوں کو مسجد کے بدلے مسجد کے لیے زمین لینی چاہیے تو پہلے وہ اس سے انکار کرتے رہے پھر انہوں ںے کہا کہ یقینی طور پر زمین لینی چاہیے اور وہاں اسکول، ہسپتال وغیرہ کی تعمریر کروا دینی چاہیے۔
سپیرم کورٹ نے بابری مسجد رام مندر اراضی تنازع کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین پر مندر کی تعمیر اور مسلمانوں کو مسجد کے لیے متبادل جگہ دینے کا حکم دیا تھا۔
عدالت کے اس فیصلے پر مسلمانوں کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا تھا تاہم اب جبکہ خود سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس گانگولی نے اس فیصلہ پر سوال اٹھایا ہے تو دھیرے دھیرے دیگر لوگوں نے بھی سوال اٹھانے شروع کر دئے ہیں۔
بابری مسجد پر آئے فیصلے کے سلسلے میں مسلم اکثریتی ضلع کشن گنج میں بھی سیاست تیز ہو گئی ہے۔