ریاست بہار کے بھاگلپور کے حبیب پور روڈ پر دوپہر کے تقریباً دو بجے سنسان سڑک کنارے اپنے رکشا پر لیٹے شمشیر کو دیکھ کر کوئی بھی اندازہ لگا سکتا تھا کہ یہ بہت بھوکا ہے، بھوک سے نڈھال اپنے رکشا پر کسی مدد یا سواری کا انتظار کر رہا ہے، ای ٹی وی بھارت نے جاننے کی کوشش کی کہ وہ کب سے بھوکا ہے۔
شمشیر جیسےغریب لوگ، روزانہ کمانے اور کھانے والے لوگ لاک ڈاؤن میں نہ جانے کتنے دن بھوک سے کاٹ دیتے ہیں۔یہاں کے اسٹیشن روڈ پر کچھ سماجی کارکن ہیں، جو اس طرح کے بھوکے لوگوں تک کھانا پہنچاتے ہیں لیکن دوردراز والی سڑکوں تک وہ بھی انتظام نہیں کر پاتے۔
لاک ڈاؤن میں پابندی کے باجود رکشا چلانے نکلنے والے ان رکشا پلروں کا کہنا ہے کہ پولیس انہیں مارتی ، دوڑاتی ہے، لیکن بھوک سے بڑی کوئی مار نہیں ہوتی۔
لاک ڈاؤن کے دوران پولیس کی سختی کے باجود اس طرح کے ضرورتمند جن کے کندھوں پر اپنا ہی نہیں بلکہ اپنے بال بچوں کا پیٹ بھرنے کی ذمہ داری ہے، انہیں کورونا کی وبا سے زیادہ ڈر اپنے بال بچوں کی بھوکے مر جانے کا خوف طاری ہے، یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کو لاک ڈاؤن سے تھم سی گئی رفتار کے بیچ اپنی زندگی کا پہیہ کھینچنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ اور اس شہر میں ایسے مجبور لوگوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔
آپ کو بتا دیں بھاگلپور میں کورونا کا صرف ایک مریض پازیٹیو پایا گیا ہے اور باقی جو بھی پازیٹیو کیس ہیں ان میں زیادہ تر منگیر کے ہیں، جن کو بھاگلپور کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں آئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے اور ان سب کی حالت میں دھیرے۔ دھیرے بہتری آرہی ہے۔