گیا: ریاست بہار کا جنوبی علاقہ خاص طور پر ضلع گیا اور اورنگ آباد صوفیوں، درویشوں، بزرگوں اور جید علمائے دین کے مسکن کے طور پر ممتاز اور معروف ہے۔ ان علاقوں میں ارول اور بہار شریف وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ شہر گیا میں واقع بیت الانوار بھی ایک معروف خانقاہ ہے اور یہاں خانقاہ کے احاطے میں کئی بزرگوں کی مزارات ہیں جس میں حضرت علامہ نورالہدی قادری، حضرت مولانا شمش الہدی قادری، حضرت مولانا سراج الہدی قادری، حضرت مولانا تجمی الہدی قادری کی مزار ہے۔
اس خانقاہ کے بزرگوں کا ایک بڑا حلقہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں عرس کے موقع پر عقیدت مندوں کا ہجوم ہوتا ہے ۔عربی تاریخ کے مطابق 17 جمادی الاولی کو یہاں خانقاہ میں عرس ہوتا ہے۔اس برس بھی عرس قادری نوری شمسی کی مختلف تقریبات صاحب سجادہ پیر طریقت حضرت علامہ مولانا امین الہدی قادری کی سرپرستی میں شروع ہوگئی ہے۔
خانقاہ کی تاریخ:
اس خانقاہ کی ابتداء اور قیام کے تعلق سے پیر طریقت حضرت مولانا عمر نورانی بتاتے ہیں کہ خانقاہ کی شروعات اسوقت ہوئی جب اسوقت کے پائے کے بزرگوں میں شمار حضرت شاہ عین الہدی علیہ الرحمہ نے حضرت نورالہدی علیہ الرحمہ کو اپنا ' منھ بولا بیٹا ' بنایا اور انہیں اپنے سلسلے کی اجازت وخلافت عطا کی۔ اس کے بعد انہی کے حکم پر حضرت نورالہدی علیہ الرحمہ ضلع گیا کے گرارو میں واقع محمد پور گاوں کو چھوڑ کر گیا شہر میں آباد ہوئے اور یہیں مذہب و مسلک کی تبلیغ و اشاعت کا سلسلہ شروع کیا جو آج تک جاری ہے۔
حضرت نورالہدی علیہ الرحمہ کے تین صاحبزادے تھے جن میں بڑے صاحبزادے حضرت فیض الہدی علیہ الرحمہ تھے جنکا رجحان شروع سے تعلیم کی شمع روشن کرنے پر رہا اور انہوں نے ملک کے کئی پچھڑے علاقوں میں جہاں ناخواندگی عام تھی وہاں تعلیم کی شمع روشن کی، صوفی صفت ایسی کہ انہوں نے دار فانی کو الوداع کہنے سے پہلے وصیت کی کہ ان کی تدفین کسی نجی مقام میں نہیں ہو بلکہ انکی تدفین عام مسلمانوں کے درمیان یعنی قبرستان میں ہو۔
ان کے صاحبزادہ مولانا تجمی الہدی علیہ الرحمہ ہیں جو اپنے وقت کے جید عالم دین تھے ، ملک کے کئی بڑے اداروں میں 40 برسوں تک شیخ الحدیث رہکر طلباء کو دین کی تعلیم سے آراستہ کیا اور انکے شاگردوں میں بڑے بڑے عالم دین ہیں جن میں معروف عالم دین ہاشمی میاں ، علامہ ضیاء المصطفی ، مولانا جمال خان قادری علیہ الرحمہ کے نام قابل ذکر ہیں ۔ جبکہ حضرت نورالہدی علیہ الرحمہ کے دوسرے صاحبزادوں میں مولانا سراج الہدی اور چھوٹے صاحبزادے مولانا شاہ شمس الہدی علیہ الرحمہ تھے ، مولانا تجمی الہدی علیہ الرحمہ کے صاحبزادہ معروف مقرر و عالم دین حضرت مولانا عمر نورانی ہیں جبکہ حضرت شمش الہدی علیہ الرحمہ کے صاحبزادہ مولانا امین الہدی قادری ہیں جو اس خانقاہ ' بیت الانوار ' کے سجادہ نشیں بھی ہیں ، مولانا امین الہدی اور مولانا عمر نورانی بھی اپنے بزرگوں کی طرز پر قوم کے غریب طبقے کے بچوں کی تعلیم پر توجہ مرکوز کی ہیں۔
خانقاہ کے اہم رکن مولانا عمر نورانی کہتے ہیں کہ اس خانقاہ سے ملک کی کئی ریاستوں کے لوگوں کی عقیدت ہے ، عرس کے موقع پر ہر جگہوں سے عقیدت مندوں کی آمد ہوتی ہے اور یہاں آج بھی بزرگوں کی روایت کی روشنی اور شریعت کی نظر میں جس چیز کی اجازت ہے ، اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے عرس کی تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے
بہار تجدید کاری اسکیم کے تحت ہواہے کام
خانقاہ بیت الانوار احاطے میں واقع مولانا عمر نورانی کی رہائش گاہ اور آستانے پر وزیراعلی نتیش کمار کی کئی بار آمد ہوئی ہے ، یہاں وزیراعلی نتیش کمار کی جانب سے عرس کے موقع پر چادر پیش کی جاتی ہے ، وزیراعلی نتیش کمار نے یہاں اپنے دورہ کے دوران صوفیوں کی مزارات کے احاطے کی تجدید کاری اسکیم کے تحت بیت الانوار میں مولانا تجم الہدی قادری علیہ الرحمہ کے آستانے کی تعمیر کے ساتھ پورے احاطے میں کام کرانے کی ہدایت دی تھی جسکے بعد قریب 28 لاکھ کے تخمینہ سے آستانے کے احاطے میں ٹائلس اور ایک عالیشان صدر دروازہ کی تعمیر اور مولانا تجم الہدی قادری علیہ الرحمہ کے آستانے کی تعمیر ہوئی ہے ، وزیراعلی نتیش کمار کو اس آستانے سے گہری عقیدت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہر سال وزیراعلی نتیش کمار کی ہدایت پر انکا کوئی نمائندہ یہاں پہنچ کر آستانے پر چادر پیش کرتا ہے۔