ETV Bharat / state

مساجد و مدارس کا رجسٹریش ضروری کیوں؟

آسام میں 19 لاکھ لوگوں کے این آر سی لسٹ میں شامل نہ ہونے سے نیپال، بنگال اور بنگلہ دیش سے متصل بہار کے سیمانچل اور ضلع کشن گنج کی عوام میں تشویش پائی جارہی ہے۔

مساجد و مدارس کا رجسٹریش
author img

By

Published : Sep 7, 2019, 9:36 AM IST

Updated : Sep 29, 2019, 6:07 PM IST

اس تعلق سے آل انڈیا کانگریس سوشل آرگنائزیشن کے صدر ڈاکٹر ریاض الدین نے کہا ہے کہ ملک میں رہنے والے تمام مسلمانوں کو اپنے تعلیمی ادارے، دینی درس گاہ، مساجد اور مکاتب کسی این جی او کے تحت چلانے چاہیے تاکہ آئندہ کوئی بھی اس اراضی کا مالکانہ حق چھین نہ سکے۔

مساجد و مدارس کا رجسٹریش

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران ڈاکٹر ریاض الدین نے کہا کہ ابھی جو این آر سی پروگرام تیار کیا جارہا ہے اس سے ملک کے مسلمانوں کو بہت سی چیزوں سے محروم کیا جا سکتا ہے۔

عام طور پر مسلمانوں کے ذریعہ چلائے جانے والے اکثر مدارس رجسٹرڈ نہیں ہوتے ہیں، 1882 ایکٹ جو ٹرست ایکٹ ہے اس کے تحت اگر مدرسہ یا مسجد رجسٹرڈ کروالیا جاتا ہے تو حکومت کسی بھی طرح سے ان معاملات میں دخل اندازی نہیں کر سکے گی بلکہ مدرسہ رجسٹرڈ ہونے کے بعد تو سرکاری فنڈ بھی ملنے شروع ہوجائیں گے۔

ریاض الدین کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کو یہ اختیار ہے کہ اگر مدارس یا مساجد ٹرسٹ ایکٹ کے تحت نہ ہو تو وہ اس کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے، ابھی حال ہی میں الہ آباد میں 22 برس پرانی مسجد شہید کروادی گئی اگر یہ مسجد رجسٹرڈ ہوتی تو حکومت کسی بھی طرح سے اس پر کارروائی نہیں کرسکتی تھی۔

اس تعلق سے آل انڈیا کانگریس سوشل آرگنائزیشن کے صدر ڈاکٹر ریاض الدین نے کہا ہے کہ ملک میں رہنے والے تمام مسلمانوں کو اپنے تعلیمی ادارے، دینی درس گاہ، مساجد اور مکاتب کسی این جی او کے تحت چلانے چاہیے تاکہ آئندہ کوئی بھی اس اراضی کا مالکانہ حق چھین نہ سکے۔

مساجد و مدارس کا رجسٹریش

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران ڈاکٹر ریاض الدین نے کہا کہ ابھی جو این آر سی پروگرام تیار کیا جارہا ہے اس سے ملک کے مسلمانوں کو بہت سی چیزوں سے محروم کیا جا سکتا ہے۔

عام طور پر مسلمانوں کے ذریعہ چلائے جانے والے اکثر مدارس رجسٹرڈ نہیں ہوتے ہیں، 1882 ایکٹ جو ٹرست ایکٹ ہے اس کے تحت اگر مدرسہ یا مسجد رجسٹرڈ کروالیا جاتا ہے تو حکومت کسی بھی طرح سے ان معاملات میں دخل اندازی نہیں کر سکے گی بلکہ مدرسہ رجسٹرڈ ہونے کے بعد تو سرکاری فنڈ بھی ملنے شروع ہوجائیں گے۔

ریاض الدین کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کو یہ اختیار ہے کہ اگر مدارس یا مساجد ٹرسٹ ایکٹ کے تحت نہ ہو تو وہ اس کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے، ابھی حال ہی میں الہ آباد میں 22 برس پرانی مسجد شہید کروادی گئی اگر یہ مسجد رجسٹرڈ ہوتی تو حکومت کسی بھی طرح سے اس پر کارروائی نہیں کرسکتی تھی۔

Intro:بہار : آسام میں 19 لاکھ لوگوں کے این آر سی لسٹ میں شامل نہ ہونے سے نیپال، بنگال اور بنگلہ دیش سے سٹے سیمانچل خاص کر کشن گنج میں چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں. اسی بیچ آل انڈیا کانگریس سوشل آرگنائزیشن کے صدر ڈاکٹر ریاض الدین نے کہا ہے کہ ملک میں رہنے والے تمام مسلمانوں کو اپنے تعلیمی ادارے، دینی درس گاہ، مساجد اور مکاتب کسی این جی او کے تحت چلانے چاہیے تاکہ آگے چل کر کوئی اس سے مالکانہ حق چھین نہ سکے.
نمائندہ ائی ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران ڈاکٹر ریاض الدین نے کہا کہ ابھی جو این آر سی پروگرام چل رہا ہے اس سے ملک کے مسلمانوں کو بہت چیزوں سے محروم کیا جا سکتا ہے. عام طور پر مسلمانوں کے زریعہ چلاے جانے والے مدارس کہیں سے رجسٹرڈ نہیں ہوتے ہیں 1882 ایکٹ جو ٹرست ایکٹ ہے اس کے تحت اگر مدرسہ یا مسجد رجسٹرڈ کروا لیتے ہیں تو اس میں سرکار کسی بھی طرح سے دخل اندازی نہیں کر پائیگی بلکہ مدرسہ رجسٹرڈ ہونے کے بعد تو سرکاری فنڈ بھی ملنے شروع ہوجائیں گے. سرکا کے پاس یہ حق ہیکہ کہ اگر مدارس یا مساجد ٹرسٹ ایکٹ کے تحت نہ ہو تو وہ اسے توڑ سکتی ہے. ابھی حال ہی میں الہاباد میں 22سال پرانی مسجد تڑوا دی گئی. اگر یہ مسجد رجسٹرڈ ہوتی تو سرکار اسے نہیں تڑوا پاتی.
دیکھیے متعلقہ ویڈیو


Body:Dr. Reyazuddin : President All Indian Congress Social Organizations


Conclusion:
Last Updated : Sep 29, 2019, 6:07 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.