اس تعلق سے آل انڈیا کانگریس سوشل آرگنائزیشن کے صدر ڈاکٹر ریاض الدین نے کہا ہے کہ ملک میں رہنے والے تمام مسلمانوں کو اپنے تعلیمی ادارے، دینی درس گاہ، مساجد اور مکاتب کسی این جی او کے تحت چلانے چاہیے تاکہ آئندہ کوئی بھی اس اراضی کا مالکانہ حق چھین نہ سکے۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران ڈاکٹر ریاض الدین نے کہا کہ ابھی جو این آر سی پروگرام تیار کیا جارہا ہے اس سے ملک کے مسلمانوں کو بہت سی چیزوں سے محروم کیا جا سکتا ہے۔
عام طور پر مسلمانوں کے ذریعہ چلائے جانے والے اکثر مدارس رجسٹرڈ نہیں ہوتے ہیں، 1882 ایکٹ جو ٹرست ایکٹ ہے اس کے تحت اگر مدرسہ یا مسجد رجسٹرڈ کروالیا جاتا ہے تو حکومت کسی بھی طرح سے ان معاملات میں دخل اندازی نہیں کر سکے گی بلکہ مدرسہ رجسٹرڈ ہونے کے بعد تو سرکاری فنڈ بھی ملنے شروع ہوجائیں گے۔
ریاض الدین کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کو یہ اختیار ہے کہ اگر مدارس یا مساجد ٹرسٹ ایکٹ کے تحت نہ ہو تو وہ اس کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے، ابھی حال ہی میں الہ آباد میں 22 برس پرانی مسجد شہید کروادی گئی اگر یہ مسجد رجسٹرڈ ہوتی تو حکومت کسی بھی طرح سے اس پر کارروائی نہیں کرسکتی تھی۔