جے ڈی یو رہنما و ضلع پریشد کے چیئرمین آفتاب عظیم عرف پپو نے کہا کہ محمود اشرف کے انتقال سے ہم نے اپنا ایک رہبر کھو دیا ہے۔ وہ بہت ہی نرم انسان تھے، ان کے کام کا دائرہ صرف کشن گنج ہی نہیں بلکہ وہ ارریہ کے سماجی مسائل میں بھی دلچسپی رکھتے تھے۔ یہ الگ بات ہے سیاسی سفر میں انہیں وہ کامیابی نہیں مل سکی جس کے وہ حقدار تھے تاہم عوام نے جو انہیں محبت اور عزت دی اس سے اندازہ ہوتا ہے وہ عوامی رہنما تھے۔
کانگریس پارٹی کے رہنما معصوم رضا نے کہا کہ محمود اشرف کے انتقال سے مجھے ذاتی طور پر صدمہ ہوا ہے، وہ ایک بے باک رہنما تھے۔ وہ پارٹی سے اوپر اٹھ کر سیاست کرتے تھے۔
راجد کے حیدر یاسین نے محمود اشرف سے اپنے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے والد کے دوست کے داماد تھے مگر رشتہ گھریلو تھا۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے لئے جو خدمات دی ہیں وہ یقیناً قابل تعریف ہے۔ ان کا سیاسی میدان بھلے ہی کشن گنج تھا مگر ارریہ سے بھی ان کا گہرا لگاؤ تھا۔ جب بھی وہ یہاں آتے تھے لوگوں سے ملتے اور اپنے ذاتی طور پر حل کرانے کی کوشش کرتے تھے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ضلع صدر راشد انور نے کہا کہ محمود اشرف کی شخصیت بہت ہی اعلی تھی۔ بارہا کئی پروگرام میں ان سے ملاقات رہی۔ صاف ذہن اور سلجھے ہوئے سیاست داں تھے۔ ان کی کمی پورا سیمانچل محسوس کرے۔ اللہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔